حقوق العباد کی تلافی یا معافی
اللہ کے جن بندوں کے حقوق آپ کے ذمہ ہوں‘ جن کی کبھی آپ نے حق تلفی کی ہو‘ جن کو ستایا ہو‘ جن کا کبھی دل دکھایا ہو‘ ان سب سے معاملہ صاف کیجئے‘ معاف کرائیے یا بدلہ دیجئے‘ اگر کسی کی امانت ہو تو اسکو ادا کیجئے‘ جن امور کے متعلق وصیت کرنی ہو ان کے متعلق وصیت نامہ لکھ دیجئے اور سوچ سمجھ کے اور استخارہ کرکے جانے کا دن اور وقت مقرر کر لیجئے۔ روانگی کا دن آنے سے پہلے ہی تمام انتظامات اور تیاریوں سے فارغ ہو جائیے تاکہ روانگی پورے اطمینان سے ہو سکے۔
گھرسے روانگی
جب روانگی کا وقت آئے تو خوب خشوع وخضوع سے دو رکعت نفل نماز گھر میں پڑھئے اور سلام پھیرنے کے بعد سفر میں سہولت دعا فیت کی اور معاصی سے حفاظت کی‘ اور حج مبرور ۱؎ اور زیارت مقبولہ نصیب ہونے کی پوری الحاح سے دعا کر
۱؎ حج مبرور وہ حج ہے جو ظاہر اور باطن کے لحاظ سے صحیح اور قابل قبول ہو۔
کے اہل خانہ سے رخصت ہو جائیے۔
یاد ہو تو گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھئے :
((بِسْمِ اللّٰہِ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ وَ لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ))
یہ دعایادنہ ہو تو صرف بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیِمْ پڑھ کر نکلئے۔
جب سواری پر سوار ہوں
پھر جب آپ سواری پر مثلاً ریل پر سوار ہوں‘ اور وہ روانہ ہونے لگے تو اللہ کی حمد کیجئے اور اس کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے ہماری راحت اور سہولت کے لیے دنیا میں یہ سواریاں مہیا فرمائیں اور اتنے بڑے بڑے سفروں کو ہمارے لیے آسان کر دیا۔
اور یاد ہو تو یہ دعا پڑھئے :
((سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَ مَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ))
امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک ایک جگہ سے کئی کئی حاجی ساتھ روانہ ہوتے ہیں (اور یہی بہتر بھی ہے) تو جب ٹرین روانہ ہو جائے اور اپنے اپنے سامان وغیرہ کی طرف سے سب ساتھی مطمئن ہو جائیں تو کسی ایک سمجھ دار ساتھی کو قافلہ کا امیر بنالیجئے ۱؎ اور یہ بھی طے کر لیجئے کہ اس پورے سفر میں حج کے مسائل اور اس کا طریقہ اور اس کے علاوہ بھی دین کی اور ضروری باتیں سیکھنے‘ سکھانے کا سلسلہ انشاء اللہ جاری رکھیں گے۔ جن لوگوں کو ساری عمر دین سیکھنے کی نوبت نہیں آتی انہیں حج کے سفر میں اس کا کافی موقع مل جاتا ہے۔ الغرض سوچ سمجھ کے پورے قافلہ کا ایک تعلیمی نظام بنالیجئے‘ یہ بڑی اہم اور کام کی بات ہے۔ حج کو جانے والے بکثرت ایسے ہوتے ہیں جنہیں نماز پڑھنا بھی نہیں آتا ہے اور بیچارے بعض تو کلمے تک سے ناواقف ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی دینی تعلیم پر وقت صرف کرنا بلاشبہ نوافل اور ذکر