Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 139
شَرِیْکَ لَکَ))
تلبیہ پڑھ کر خوب خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ سے دعا کریں۔ اس موقع پر یہ دعا خاص طور پر مستحب ہے۔ 
((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ))  ۱؎ 
’’اے اللہ میں تجھ سے سے تیری رضا اور جنت مانگتا ہوں اور تیری ناراضی سے اور دوزخ سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ 
اس کے بعد تلبیہ کی کثرت رکھیں‘ اب تلبیہ ہی آپ کے لیے گویا افضل ذکر ہے۔ جس کسی سے ملنا ہو‘ جب بلندی پر چڑ ھنایا نشیب میں اترنا ہو تو ہر موقع پر اللہ کی عظمت اور خشیت و محبت کی کیفیت کے ساتھ یہی کلمہ پڑھیے: 
((لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ))
احرام کی پابندیاں 
جب آپ نے احرام کی دور کعتیں پڑھ کے عمرہ یاحج کی نیت کرلی اور تلبیہ کہہ لیا تواب آپ ’’ محرم‘‘ ہوگئے اور آپ پر احرام کی ساری پابندیاں عائد ہوگئیں‘ اب آپ سلاکپڑا نہیں پہن سکتے‘ سراور چہرہ نہیں ڈھک سکتے‘ ایسا جو تابھی نہیں پہن سکتے جو پائوں کی پشت کی ابھری ہوئی ہڈی کو ڈھانکنے والا ہو‘ حجامت نہیں بنوا سکتے بلکہ جسم کے کسی حصہ کا ایک بال بھی نہیں توڑ سکتے‘ ناخن نہیں تراش سکتے‘ خوشبو نہیں لگاسکتے‘ بیوی سے ہم بستر نہیں ہو سکتے بلکہ ایسی کوئی بات بھی نہیں کر سکتے جو اس خواہش کو اُبھارنے والی ہو اور جس سے نفس کو خاص لذت ملتی ہو‘ کسی جانور کا شکار نہیں کر سکتے‘ بلکہ اپنے جسم یا کپڑے کی جوں بھی نہیں مار سکتے ۱؎۔ حج اور عمرہ کے سلسلہ کا پہلا عمل یہی احرام ہے جو جدہ پہنچنے سے پہلے جہاز ہی پرباندھ لیا جاتا ہے اب مکہ معظمہ پہنچنے تک آپ کو کوئی خاص کام کرنا نہیں ہے۔ بس احرام کی پابندیوں 

۱؎ 	عورتوں کے احرام کے بھی یہی احکام ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ وہ سلے کپڑے پہن سکتی ہیں اور سرکھولنے کا حکم بھی ان کے لیے نہیں ہے البتہ چہرے پر کپڑا ڈالنے کی ان کے لیے بھی ممانعت ہے۔ بلکہ یوں سمجھنا چاہیے کہ ان کا احرام بس یہی ہے کہ چہرے پر کپڑا نہ ڈالیں حتی کہ جب کسی اجنبی آدمی اور نامحرم شخص کا سامنا ہوتب بھی کسی اور چیز سے آڑ کر لیں کپڑا منہ پر نہ ڈالیں۔ اس مقصد کے لیے بمبئی وغیرہ میں جو ایک بنی ہوئی چیز ملتی ہے وہ نہایت 
کو نباھیے اور شوق ومحبت اور خوف وانابت کی کیفیت اپنے اندر پیدا کر کے تلبیہ کثرت سے پڑھتے رہیے۔ اس زمانہ میں جذب وعشق اور خوف وخشیت کی جس قدر کیفیت آپ کے اندر پیدا ہو جائے بس وہی اصل ابراہیمی میراث ہے اور وہی حج وعمرہ کی روح ہے۔ 
معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے
جدہ اترتے ہی آپ سے پوچھا جائے گا کہ آپ کا معلم کون ہے؟ اس سوال کے جواب میں آپ جس معلم کا نام بتلادیں گے اسی کے وکیل کے سپرد آپ کو کر دیا جائے گا۔ لہٰذا پہلے ہی سے سوچ سمجھ کے طے کر لیجئے کہ آپ کس کو اپنا معلم بنانا چاہتے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter