شَرِیْکَ لَکَ))
تلبیہ پڑھ کر خوب خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ سے دعا کریں۔ اس موقع پر یہ دعا خاص طور پر مستحب ہے۔
((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ)) ۱؎
’’اے اللہ میں تجھ سے سے تیری رضا اور جنت مانگتا ہوں اور تیری ناراضی سے اور دوزخ سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
اس کے بعد تلبیہ کی کثرت رکھیں‘ اب تلبیہ ہی آپ کے لیے گویا افضل ذکر ہے۔ جس کسی سے ملنا ہو‘ جب بلندی پر چڑ ھنایا نشیب میں اترنا ہو تو ہر موقع پر اللہ کی عظمت اور خشیت و محبت کی کیفیت کے ساتھ یہی کلمہ پڑھیے:
((لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ))
احرام کی پابندیاں
جب آپ نے احرام کی دور کعتیں پڑھ کے عمرہ یاحج کی نیت کرلی اور تلبیہ کہہ لیا تواب آپ ’’ محرم‘‘ ہوگئے اور آپ پر احرام کی ساری پابندیاں عائد ہوگئیں‘ اب آپ سلاکپڑا نہیں پہن سکتے‘ سراور چہرہ نہیں ڈھک سکتے‘ ایسا جو تابھی نہیں پہن سکتے جو پائوں کی پشت کی ابھری ہوئی ہڈی کو ڈھانکنے والا ہو‘ حجامت نہیں بنوا سکتے بلکہ جسم کے کسی حصہ کا ایک بال بھی نہیں توڑ سکتے‘ ناخن نہیں تراش سکتے‘ خوشبو نہیں لگاسکتے‘ بیوی سے ہم بستر نہیں ہو سکتے بلکہ ایسی کوئی بات بھی نہیں کر سکتے جو اس خواہش کو اُبھارنے والی ہو اور جس سے نفس کو خاص لذت ملتی ہو‘ کسی جانور کا شکار نہیں کر سکتے‘ بلکہ اپنے جسم یا کپڑے کی جوں بھی نہیں مار سکتے ۱؎۔ حج اور عمرہ کے سلسلہ کا پہلا عمل یہی احرام ہے جو جدہ پہنچنے سے پہلے جہاز ہی پرباندھ لیا جاتا ہے اب مکہ معظمہ پہنچنے تک آپ کو کوئی خاص کام کرنا نہیں ہے۔ بس احرام کی پابندیوں
۱؎ عورتوں کے احرام کے بھی یہی احکام ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ وہ سلے کپڑے پہن سکتی ہیں اور سرکھولنے کا حکم بھی ان کے لیے نہیں ہے البتہ چہرے پر کپڑا ڈالنے کی ان کے لیے بھی ممانعت ہے۔ بلکہ یوں سمجھنا چاہیے کہ ان کا احرام بس یہی ہے کہ چہرے پر کپڑا نہ ڈالیں حتی کہ جب کسی اجنبی آدمی اور نامحرم شخص کا سامنا ہوتب بھی کسی اور چیز سے آڑ کر لیں کپڑا منہ پر نہ ڈالیں۔ اس مقصد کے لیے بمبئی وغیرہ میں جو ایک بنی ہوئی چیز ملتی ہے وہ نہایت
کو نباھیے اور شوق ومحبت اور خوف وانابت کی کیفیت اپنے اندر پیدا کر کے تلبیہ کثرت سے پڑھتے رہیے۔ اس زمانہ میں جذب وعشق اور خوف وخشیت کی جس قدر کیفیت آپ کے اندر پیدا ہو جائے بس وہی اصل ابراہیمی میراث ہے اور وہی حج وعمرہ کی روح ہے۔
معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے
جدہ اترتے ہی آپ سے پوچھا جائے گا کہ آپ کا معلم کون ہے؟ اس سوال کے جواب میں آپ جس معلم کا نام بتلادیں گے اسی کے وکیل کے سپرد آپ کو کر دیا جائے گا۔ لہٰذا پہلے ہی سے سوچ سمجھ کے طے کر لیجئے کہ آپ کس کو اپنا معلم بنانا چاہتے