بہرحال عرفات کے میدان میں آج کے دن جس کو الحال وابتہال کی کیفیت میسر آجائے یا اس قسم کی کسی کیفیت کے پیدا نہ ہونے سے دل ہی ٹوٹ جائے انشاء اللہ اس کی کامیابی اور فائز المرامی یقینی ہے۔
یہاں بے اختیار یہ کہہ دینے کو جی چاہتا ہے کہ ان کیفیات کے حاصل ہونے کا عام ذریعہ اس دنیا میں ان کیفیات والوں کی محبت اور صحبت ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ حج کو جانے سے پہلے کسی صاحب دل کی خدمت وصحبت میں کچھ وقت گزار کے آپ جائیں۔
شو ہمدم پروانہ تا سوختن آموزی
با سوختگان بہ نشین شاید کہ تو ہم سوزی
اور الحمدللہ کہ ابھی اللہ کی یہ دنیا اللہ کے ایسے بندوں سے بالکل خالی نہیں ہوئی ہے۔
---
جبل رحمت کے قریب دعا
جب دھوپ ہلکی پڑجائے تو لبیک لبیک پکارتے ہوئے جبل رحمت کی طرف جائیے جبل رحمت عرفات ہی میں وہ جگہ ہے جہاں حجۃ الوداع میں رسول اللہ e نے قیام فرمایا تھا اور خطبہ ارشاد فرمایا تھا یہاں بھی خوب دل کھول کر اپنے رب سے دعائیں مانگئے۔
اپنی مغفرت کا یقین
عرفات میں جمع ہونے والوں‘ دعائیں مانگنے والوں اور مغفرت چاہنے والوں کے لیے اللہ پاک کے بڑے بڑے کریمانہ وعدے ہیں دل میں ان کا استحضار کر کے اور ان کو یاد کر کے ان پر یقین کیجئے اور اپنے نفس کی گندگی اور شرارت اور عمر بھر کے گناہوں کی کثرت کے باجود اللہ کی غفاری اور کریمی کے بھروسہ پر یقین کر لیجئے کہ اس نے آج آپ کے گناہوں کو معاف فرمادیا اور آپ کے لیے مغفرت اور جنت کا فیصلہ کردیا۔ یہ یقین اپنے دل میں پیدا کر کے اس رب کریم کا شکر ادا کیجئے اور رسول اللہ e پر اور آپ کے اہل بیت اور رفقاء پر درودو سلام پڑھئے کہ انہی کی راہنمائی اور سعی و کوشش نے آپ کو اللہ سے آشنا کیا اور ملت ابراہیمی سے آپ کا رشتہ جوڑا۔ لیجئے ’’ وقوف عرفات‘‘ جو حج کا رکن اعظم ہے اور اگر خدا نخواستہ وہ فوت ہو جائے تو حج ہی فوت ہو جاتا ہے الحمد للہ آپ کو نصیب ہو گیا‘ حج مبارک! آپ کے اخلاص و محبت سے امید کرنے کا اس عاجز کو حق ہے کہ اپنی دعائوں میں اس نامہ سیاہ کو بھی یادرکھیں گے۔ تاہم مکرر گزارش ہے کہ
ع وقت پر بھول نہ جانا یہ ذرا یاد رہے
عام ناظرین سے اس عاجز کی التجا
حج کو جانے والے اللہ کے جن بندوں کی نظر سے یہ اوراق گزریں ان سب سے بھی اس عاجز کی عاجزانہ التجا ہے کہ اس سیاہ کار کے لیے بھی موت کے وقت تک دین وایمان پر ثابت قدم رہنے اور دین کی جدوجہد سے وابستہ رہنے کی اور مرنے کے بعد