Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

27 - 139
بہرحال عرفات کے میدان میں آج کے دن جس کو الحال وابتہال کی کیفیت میسر آجائے یا اس قسم کی کسی کیفیت کے پیدا نہ ہونے سے دل ہی ٹوٹ جائے انشاء اللہ اس کی کامیابی اور فائز المرامی یقینی ہے۔ 
یہاں بے اختیار یہ کہہ دینے کو جی چاہتا ہے کہ ان کیفیات کے حاصل ہونے کا عام ذریعہ اس دنیا میں ان کیفیات والوں کی محبت اور صحبت ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ حج کو جانے سے پہلے کسی صاحب دل کی خدمت وصحبت میں کچھ وقت گزار کے آپ جائیں۔ 
شو ہمدم پروانہ تا سوختن آموزی 
با سوختگان بہ نشین شاید کہ تو ہم سوزی 
اور الحمدللہ کہ ابھی اللہ کی یہ دنیا اللہ کے ایسے بندوں سے بالکل خالی نہیں ہوئی ہے۔ 
---
جبل رحمت کے قریب دعا 
جب دھوپ ہلکی پڑجائے تو لبیک لبیک پکارتے ہوئے جبل رحمت کی طرف جائیے جبل رحمت عرفات ہی میں وہ جگہ ہے جہاں حجۃ الوداع میں رسول اللہ e نے قیام فرمایا تھا اور خطبہ ارشاد فرمایا تھا یہاں بھی خوب دل کھول کر اپنے رب سے دعائیں مانگئے۔ 
اپنی مغفرت کا یقین 
عرفات میں جمع ہونے والوں‘ دعائیں مانگنے والوں اور مغفرت چاہنے والوں کے لیے اللہ پاک کے بڑے بڑے کریمانہ وعدے ہیں دل میں ان کا استحضار کر کے اور ان کو یاد کر کے ان پر یقین کیجئے اور اپنے نفس کی گندگی اور شرارت اور عمر بھر کے گناہوں کی کثرت کے باجود اللہ کی غفاری اور کریمی کے بھروسہ پر یقین کر لیجئے کہ اس نے آج آپ کے گناہوں کو معاف فرمادیا اور آپ کے لیے مغفرت اور جنت کا فیصلہ کردیا۔ یہ یقین اپنے دل میں پیدا کر کے اس رب کریم کا شکر ادا کیجئے اور رسول اللہ e پر اور آپ کے اہل بیت اور رفقاء پر درودو سلام پڑھئے کہ انہی کی راہنمائی اور سعی و کوشش نے آپ کو اللہ سے آشنا کیا اور ملت ابراہیمی سے آپ کا رشتہ جوڑا۔ لیجئے ’’ وقوف عرفات‘‘ جو حج کا رکن اعظم ہے اور اگر خدا نخواستہ وہ فوت ہو جائے تو حج ہی فوت ہو جاتا ہے الحمد للہ آپ کو نصیب ہو گیا‘ حج مبارک! آپ کے اخلاص و محبت سے امید کرنے کا اس عاجز کو حق ہے کہ اپنی دعائوں میں اس نامہ سیاہ کو بھی یادرکھیں گے۔ تاہم مکرر گزارش ہے کہ 
ع وقت پر بھول نہ جانا یہ ذرا یاد رہے 
عام ناظرین سے اس عاجز کی التجا 
حج کو جانے والے اللہ کے جن بندوں کی نظر سے یہ اوراق گزریں ان سب سے بھی اس عاجز کی عاجزانہ التجا ہے کہ اس سیاہ کار کے لیے بھی موت کے وقت تک دین وایمان پر ثابت قدم رہنے اور دین کی جدوجہد سے وابستہ رہنے کی اور مرنے کے بعد 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter