Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

68 - 139
کرتے‘ اور دو قرآن روزانہ پڑھ لیتے (بحوالہ احیاء) 
آخر شب میں اور گرمیوں میں ٹھیک دوپہر کو مجمع کم ہوتا ہے۔ بعض اہل ذوق ان اوقات کا انتظار کرتے ہیں بعض ہر نماز کے بعد کرتے ہیں۔ بعض مجمع ہی کو پسند کرتے ہیں کہ معلوم نہیں کس کی برکت سے ہمارا طواف اور ہماری دعائیں بھی قبول ہو جائیں۔ رحمت الٰہی کس کی طرف متوجہ ہو اور ہم کو بھی نہال کرجائے۔ 
((وللناس فی مایعشقون مذاھب))
لیکن کسی وقت آئیے۔ دن ہویا رات‘ پہلا پہر ہویا ٹھیک دوپہر‘ شمع پر پروانوں کا وہی ہجوم ہے۔ مطاف کسی وقت خالی نہیں‘ اگر اس کے انتظار میں رہیے گا کہ دو چار آدمی ہوں اور پورے سکون وطمانیت کے ساتھ طواف کریں تو یہ حسرت کبھی پوری نہ ہو گی جس کو اللہ تعالیٰ نے مَثَابَۃً لِّلنَّاسْ (لوگوں کے لوٹ لوٹ کر آنے کی جگہ) بنایا اور جس کو سب سے بڑی محبوبیت ومر کزیت عطا فرمائی اور دلکشی کوٹ کوٹ کر بھر دی وہ عشاق سے خالی کب رہ سکتا ہے۔ رات کو عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہر ہر گھڑی میں آکر دیکھا دربار بھرا ہواہی پایا۔ ادھر ملتزم کا حال یہ ہے کہ وہ دعا کرنے والوں اور مچل مچل کر مانگنے والوں اور لپٹ لپٹ کر فریاد کرنے والوں سے کسی وقت خالی نہیں‘ کوئی عربی میں‘ کوئی فارسی میں‘ کوئی ترکی میں‘ کوئی سوڈانی میں‘ کوئی جاوی میں کوئی اردو میں‘ کوئی بنگالی میں‘ کوئی نثر میں‘ کوئی نظم میں‘ کوئی زبانی کوئی بے زبانی میں عرض حال کر رہا ہے۔ دل کھول کھول کر مانگ رہا ہے پھوٹ پھوٹ کر رورہا ہے کوئی پردے میں منہ ڈالے بڑے درد سے پڑھ رہا ہے۔
بر در آمد بندئہ بگریختہ
آبروئے خود بعصیاں ریختہ 
یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 
حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے اس لیے اس سے بڑھ کرکیا خسارہ ہو گا کہ کوئی فرض نماز حرم میں نہ ہو‘ حرم کے باہر اگر آدمی کہیں جائے بھی تو کہاں جائے بس ہم ہیں اور حرم ہے نمازیں بھی یہیں نوافل بھی یہیں طواف بھی یہیں‘ تلاوت واذکار بھی یہیں۔ 
بات کرتے کرتے ذی الحجہ کی ابتدائی تاریخیں ختم ہوگئیں‘ لیجئے آج ۷ ذی الحجہ ہوگئی‘ رات بیچ میں ہے کل منیٰ جانا ہے۔ سواریوں کے انتظامات ہو رہے ہیں‘ احرام کی تیاریاں ہیں‘ کوئی موٹر طے کر رہا ہے۔ کوئی کار اور ٹیکسی کی بات چیت کر رہا ہے۔ کوئی اونٹ کا انتظام سوچ رہا ہے‘ کوئی پیدل جانے ہی کی ٹھان رہا ہے‘ رات گزری صبح ہوئی۔ حج کی اصل مشغولیت شروع ہوگئی‘ کوئی دن چڑھے سواری آگئی۔ سوار ہوئے لبیک لبیک کی صدائوں کے ساتھ منیٰ کارخ کیا جو پاس سے گزرتا لبیک ہی سے سلام کرتا‘ تین ہی میل کا فاصلہ کیا‘ بات کرتے پہنچ گئے۔ یہ ڈیروں اور خیموں کا عظیم الشان شہر‘ جہاں تک نظر کام کرتی رنگ برنگے خیمے اور چھولد اریاں ہی نظر آتیں‘ سارا عالم اسلام یہاں سمٹا ہوا نظر آتا ہے۔ وہ بھی حدود کی تقسیم کے بغیر‘ یہاں ہندی ہیں وہاں جاوی‘ یہ مصری ہیں وہ شامی‘ ذراآدمی بھٹک جائے پھر قیام گاہ کا پتہ لگانا مشکل‘ اپنے معلم کے جھنڈے کے نیچے اپنے خیمے میں مقیم ہوئے۔ آج کا سارا دن اور پوری رات یہاں بسر کرنی ہے‘ کل۹ کو عرفات کی طرف کوچ ہے‘ یہاں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter