Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

82 - 139
پڑھئے: 
((لاَ اِلٰہَ اِلاََّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ))
’’خدا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے‘ اس کا کوئی شریک نہیں‘ اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ 
منیٰ جائیے یا عرفات‘ کثرت سے تلبیہ پڑ ھتے رہیے۔ عرفات جائیے تو وہاں کے لیے بھی بہترین دعا یہ بتلائی گئی ہے: 
((لاَ اِلٰہَ اِلاََّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ))
ارشاد نبویﷺ ہے کہ یہ دعا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضور e نے یہ آیت عرفات میں تلاوت فرمائی: 
{شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لاَ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ وَالْمَلٰئِکَۃُ وَ اُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لاَ اِلٰہَ الِاَّ ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ}
’’خدا نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں اور (گواہی دی) فرشتوں نے اور اہل علم نے جو انصاف والے ہیں (کہ) کوئی بندگی کے لائق نہیں مگر وہی اللہ جو عزت والا ہے اور حکمت والا ہے۔‘‘ 
رمی جمرات کے وقت بھی کہیے کہ: 
((بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ رَغْمًا لِلشَّیْطَانِ وَرِضَا لِلرَّحْمٰنِ)) 
’’میں اللہ کا نام لے کر (کنکری) مارتا ہوں‘ اللہ سب سے بڑا ہے (میں کنکری مارتا ہوں) شیطان کو رسوا کرنے کے لیے اور رحمن کو خوش کرنے کے لیے۔‘‘ 
ان سب باتوں پر غور کیجئے‘ اور یہ سمجھنے کی کوشش کیجئے کہ ہر موقع پر کس طرح تو حید کا اقرار اور اعلان ہے۔ ضرورت ہے کہ ہر حاجی اس توحید میںاپنے آپ کو غرق کردے‘ توحید محض قال نہیں بلکہ حال بن جائے‘ توحید کا مطلب محض خدا کو ایک کہنا نہیں بلکہ’’ ایک جاننا‘‘ ہوجائے‘ معبودیت محبوبیت اور مطلوبیت صرف حق تعالیٰ کے لیے ہو‘ اور ان کی اور صرف انہی کی اولیت وآخریت‘ ظاہریت وباطنیت‘ محسوس ومنکشف ہو جائے۔ 
#	خوش نصیب حاجی جب تلبیہ کہے وہ اس بات کو یاد کرے کہ اس تلبیہ میں اس کی موافقت زمین کی ہر چیز کر رہی ہے۔ 
ارشاد نبویﷺ ہے 
’’جب مسلمان لبیک کہتا ہے تو اس کے داہنے اور بائیں ختم زمین تک جتنی چیزیں ہیں (مثلاً پتھر‘ درخت‘ ڈھیلے) سب لبیک کہتی ہیں۔‘‘ 
(ترمذی و ابن ماجہ ) 
ارشاد نبویﷺ کا استحضار تلبیہ کہنے والے کو عجب روحانی لذت بخشتا ہے۔ 
$	جس طواف کے بعد سعی کی جائے اس میں رمل کیا جاتا ہے‘ یعنی پہلے تین چکروں میں مونڈھے ہلا کر ذرا ا کڑکے تیز قدم چلتے ہیں اس کی وجہ یہ تھی کہ کفارنے مسلمانوں پر طعن کیا تھا کہ مدینہ کے بخار نے ان کو کمزور کر دیا ہے۔ اس لیے حکم ہوا کہ اس طرح اکڑ کر چلو تاکہ کفار کے مقابلہ میں اظہار قوت وعظمت ہو‘ ظاہر ہے کہ اب وہاں اعدائے دین تو ہیں نہیں تاہم رمل کا یہ طریقہ باقی ہے۔ 
شیخ عبدالحق محدث دہلویa کا مشورہ ہے:
	’’و اگر ایں اظہار جلاوت و غلبہ را نسبت بہ اعدائے باطن کہ شیطان وجنود 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter