مسائل حج سے واقفیت اور صلاح وتقویٰ کے علاوہ حج کا تجربہ بھی رکھتا ہو تو نورعلیٰ نور‘ بس ان سے اجازت لے کر ان کے ساتھیوں میں شامل ہو جائیے اور پورے سفر میں ان کے مشورو ں پر عمل کیجئے۔ لیکن اس کی پوری احتیاط کیجئے کہ آپ ان کے لیے تکلیف کا سبب نہ بنیں۔ اللہ کے صالح بندے چونکہ عام لوگوں سے زیادہ حساس اور لطیف مزاج ہوتے ہیں اس لیے خلاف مزاج باتوں سے انہیں دوسرے لوگوں سے زیادہ تکلیف پہنچتی ہے اگرچہ زبان سے وہ اس کا اظہار نہ کریں۔
ساتھ رکھنے کی چند کتابیں
حج میں کچھ دینی کتابیں بھی ضرور اپنے ساتھ رکھئے کم ازکم ایک کتاب ایسی ہو جس سے بوقت ضرورت حج کے مسائل معلوم ہو سکیں اور ایک دو کتابیں ایسی ہوں جس کے مطالعہ سے آپ کے دل میں عشق و محبت اور خوف و خشیت کی وہ کیفیات پیدا ہوں جو دراصل حج کی اور ہر دینی عمل کی روح ہیں۔ ضروری مسائل کے لیے مولانا احتشام الحسن صاحب کا ندھلوی کی ’’ رفیق حج‘‘ یا مولانا مفتی سعید احمد صاحب (سہارنپوری) کی مختصر کتاب ’’ حج وزیارت کا مسنون طریقہ‘‘ کافی ہے اور کیفیات و جذبات پیدا کرنے کے لیے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب مدظلہ کی کتاب ’’ فضائل حج‘‘ ’’ اور الفرقان ‘‘ کے ’’ حج نمبر‘‘ کے بعض مضامین قابل مطالعہ ہیں۔ ۱؎
ان کے علاوہ عمومی دینی مطالعہ اور تعلیم کے لیے اس عاجز کی تالیف ’’ اسلام کیا ہے؟ ‘‘ انشاء اللہ کافی ہے۔ یہ کتابیں اس سفر میں خود اپنے مطالعہ میں رکھئے‘ دوسروں کو پڑھوائیے اور بے پڑھے بھائیوں کو پڑھ کر سنائیے‘ اس مشغلہ میں آپ کا جتنا وقت گزرے گا انشاء اللہ اعلیٰ درجہ کی عبادت میں گزرے گا۔
اخلاص اور تصحیح نیت
سفر شروع کرنے سے پہلے نیت کا جائزہ لیجئے اور صرف اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کی رضا کے حصول اور آخرت کے ثواب کو اپنا مقصد بنائیے۔ اس کے سوا کوئی چیز آپ کے لیے اس مقدس سفر کا اصل محرک نہ ہو۔ اللہ کے یہاں وہی عمل
۱؎ یہ کتاب جو اس وقت آپ کے سامنے ہے اس میں حج نمبر ۶۸ھ اور حج نمبر ۶۹ھ و ۷۰ھ کے وہ خاص خاص مضامین جمع کر دیے گئے ہیں جو عشق و محبت اور خوف وخشیت کی کیفیات پیدا کرنے اور ابھارنے میں خصوصیت سے مفید ہو سکتے ہیں اور حج کا طریقہ بتانے کے لیے بھی اب یہی کتاب کافی ہے اس لیے اب اگر صرف یہی کتاب ’’ آپ حج کیسے کریں‘‘ ساتھ رکھی جائے تو انشاء اللہ کافی حدتک دونوں مقصد اسی سے حاصل ہو سکتے ہیں‘ اللہ کے بہت سے بندوں نے اپنا تجربہ بھی یہی بتایا ہے۔
قبول ہوتا ہے جو صرف اس کے حکم کی تعمیل میں اور اس کی رضا کے لیے کیا گیا ہو۔
گناہوں سے توبہ واستغفار
روانگی سے پہلے سارے چھوٹے بڑے گناہوں سے سچے دل سے توبہ و استغفار کیجئے‘ تاکہ گناہوں کی گندگی سے صاف ستھرے ہو کر آپ اپنے مولا کے دربار میں پہنچیں۔