میں مشغول رہیں اور پورے الحاح وابتہال کے ساتھ یہاں بھی عرفات ہی کی طرح دعا واستغفار کریں اور رب کریم سے خوب مانگیں اور سر ہو کے اور رو روکے مانگیں ان مقامات پر جو بندہ جتنا سر ہو کے اور جتنا لپٹ لپٹ کر مانگے اس پر اتنا ہی رب کریم کا پیار ہوگا۔
قربان جائیے اس کریم کے کہ ان کو مانگنا اور سر ہو کے مانگنا پسند ہے اور جو ان سے جتنا مانگے اتنا ہی ان کو اس پر پیار آتا ہے۔ اِنَّہٗ بَرٌّجَوَّادٌ کَرِیْمٌ
اور جیسا کہ دوسرے مقامات کے متعلق پہلے عرض کیا جا چکا ہے عرفات اور مزدلفہ کے لیے بھی کوئی مخصوص دعا تعلیم نہیں فرمائی گئی ہے اس لیے دنیا اور آخرت کی اپنی ہر ضرورت مانگئے۔ اور ابھی ابھی عرفات کی دعا کے سلسلے میں جن چیزوں کی دعا کا مشورہ عرض کیا گیا ہے اس کو اس جگہ بھی پیش نظر رکھیے۔
رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا
جی چاہتا ہے کہ یہاں رسول اللہ e کی ایک خاص دعا بھی لکھ دوں‘ یہ دعا اس لائق ہے کہ دل ودماغ میں اس کو اچھی طرح محفوظ کر لیا جائے اور ہر خاص مقام اور موقع پر اللہ سے یہ دعا مانگی جائے۔
اللہ اکبر! کیسی درد بھری دعا ہے اور اللہ کے حضور قلب کی شکستگی اور عبدیت کا کیسا مرقع ہے:
((اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَسْمَعُ کَلاَمِیْ وَتَرٰی مَکَانِیْ وَتَعْلَمُ سِرِّیْ وَعَلاَنِیَِتِیْ وَلاَیَخْفٰی عَلَیْکَ شَیْئٌ مِنْ اَمْرِیْ وَاَنَا الْبَائِسُ الْفَقِیْرُ الْمُسْتَغِیْثُ الْمُسْتَجِیْرُ الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِیْ اَسَأَلُکَ مَسْئَلَۃَ الْمِسْکِیْنِ وَابْتَھِلُ اِلَیْکَ اِبْتِھَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِیْلِ وَاَدْعُوْکَ دُعَائَ الْخَائِفِ الضَّرِیْر وَدُعَائَ مَنْ خَضَعَتْ لَکَ رَقْبَتُہٗ وَفَاضَتْ لَکَ عَبْرَتُہٗ وَذَلَّ لَکَ جِسْمُہٗ وَرَغِمَ لَکَ اَنْفُہٗ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلَنِیْ بِدُعَائِکَ شَقِیًّا وَّکُنْ لِّیْ رَئُوْفَا رَّحِیْمًا یَا خَیْرَ الْمَسْئُوْلِیْنَ وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِیْنَ))
’’اے میرے اللہ! تو میری بات سنتا ہے اور میں جس جگہ اور جس حال میں ہوں وہ تیری نظر میں ہے اور میرا ظاہر وباطن سب تیرے علم میں ہے اور میری کوئی چیز بھی تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے اور میں سختیوں اور دکھوں کا مارا ہوا ہوں تیرے درکا فقیر ہوں ‘ تیرے ہی پاس فریاد لے کر آیا ہوں اور تجھ ہی سے پناہ کا طالب ہوں‘ تیرا ڈر اور خوف مجھ پر چھایا ہوا ہے‘ میں اپنے گناہوں کا اقراری ہوں میں تجھ سے بے کس اور بے وسیلہ مسکین کی طرح سوال کرتا ہوں اور ایک ذلیل گنہگار بندہ کی طرح تیرے حضور میں گڑگڑاتا ہوں‘ اور خوف زدہ اور دکھ درد میں مبتلا کسی بندہ کی طرح تجھ سے دعا کرتا ہوں۔ اس بندہ کی دعا کی طرح جس کی گردن تیرے سامنے خم ہو اور جس کے آنسو تیرے حضور میں بہہ رہے ہوں اور جس کا جسم جھکا ہو اور جو تیرے سامنے اپنی ناک رگڑ رہا ہو‘ اور زمین پر سررکھے پڑا ہو‘ اے میرے اللہ! میری دعا کو رد کر کے مجھے شقی نہ بنا اور مجھ پر مہربانی اور رحم فرما اے سب سے اچھے سب سے بڑے داتا‘ اے خیر المسئولین۔ ‘‘
مختصر دعائوں میں یہ دو دعائیں خاص طور پر اس لائق ہیں کہ یاد کرلی جائیں ایسے موقعوں پر دل وزبان پر ان کو جاری رکھا جائے۔ ایک
((یَاحَیٌّ یَا قَیُّوْمُ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغَیْثُ))