Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

28 - 139
مغفرت وجنت کی دعا فرمائیں بڑا احسان ہوگا۔ 
یہ حقیر فقیر آپ سب کی دعائوں کا بڑا محتاج ہے۔ للہ صدقہ خیرات سمجھ کر ہی اس کو بھی اپنی دعاوالتجا کا کوئی حصہ عطا فرمادیں۔ کیا عجب کہ آپ ہی کی دعا سے اس سیاہ کار کابیڑ اپارلگ جائے۔ 
عرفات سے مزدلفہ 
جب آفتاب غروب ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھے بغیر یہ تصور کرتے ہوئے کہ اب میرا مولا مجھے مزدلفہ میں بلارہا ہے اور آج کی رات مزدلفہ ہی اس کی خاص تجلی گاہ ہے‘ تلبیہ پکارتے ہوئے اور اللہ کو یاد کرتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو جائیے یہاں سے مزدلفہ تین میل کے قریب ہے۔ مغرب کے بعد ٹھنڈے وقت میں یہ تھوڑی سی مسافت پیدل بھی آسانی سے طے ہو سکتی ہے‘ لیکن اگر اس وقت آپ اپنے میں سستی اور تھکن محسوس کریں تو پھر بہتر یہی ہے کہ لاری یا موٹر سے چلے جائیں تاکہ وہاں پہنچ کر نشاط اور جمعیت خاطر کے ساتھ ذکرو عبادت اور دعا واستغفار میں مشغول رہ سکیں۔ آج کے دن مغرب کی نماز عشاء کے وقت میں عشاء کے ساتھ ملا کر یہیں مزدلفہ پہنچ کر پڑھی جاتی ہے۔ 
شب مزدلفہ کی فضیلت 
مزدلفہ کی اسی رات کے متعلق قرآن شریف میں فرمایا گیا ہے: 
{فَاِذَا اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرْ الْحَرَامْ}
’’جب تم عرفات سے واپس ہو کر مزدلفہ آئو تو یہاں مشعر حرام کے پاس اللہ کے ذکر میں مشغول رہو۔‘‘ 
بتلایا گیا ہے کہ مزدلفہ میں رات کو رہنے والے حجاج کے حق میں یہ رات شب قدر سے زیادہ افضل اور زیادہ قابل قدر ہے۔ 
صحیح روایت میں یہ بھی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ e نے عرفات میں امت کے حق میں اللہ تعالیٰ سے بہت کچھ مانگا تھا‘ اور سوا ایک چیز کے اور تمام چیزوں کے متعلق قبولیت کی خوشخبری سنا کر آپ e کو مطمئن کر دیا گیا تھا لیکن مزدلفہ کی رات میں آپ نے اپنے رب سے پورے الحاح اور ابتہال کے ساتھ اس چیز کا پھر سوال کیا تو یہاں اس کی بھی قبولیت کی خوشخبری آپ e کو سنادی گئی اور آپؐ نہایت مسرور اور امت کے انجام سے مطمئن ہوئے اور شیطان کو آپ نے دیکھا کہ آپ کی اس دعا کی قبولیت پر سخت واویلا کر رہا ہے اور اپنے سر پر خاک ڈال رہا ہے۔ بہرحال اس رات کی عظمت اور قدر وقیمت کو سامنے رکھیے۔ بکثرت ایسا ہوتا ہے کہ عرفات کے دن بھر کے تھکے ہارے یہاں پہنچ کر نیند سے مغلوب ہو کر پڑ جاتے ہیں اور یہ رات سوتے ہی کٹ جاتی ہے اس لیے آپ اس کا پورا اہتمام کیجئے کہ رحمت و برکت والی یہ رات کہیں صرف نیند کی نذر ہو کے نہ رہ جائے۔ اگر جسم پر تھکن کا اثر زیادہ ہو اور طبیعت سونے کے لیے مضطر ہو تو پھر یہ بہتر ہو گا کہ پہلے مغرب وعشاء کی نماز پڑھ کے اور تھوڑی سی دیر اللہ کی تسبیح وتقدیس اور حمد وشکر کرکے اور اس کے حضور میں دعا اور توبہ واستغفار میں مشغول رہ کر کچھ وقت کے لئے شروع میں آپ سو جائیں اور پھر اٹھ کر تہجد پڑھیں اور پھر فجر تک ذکر و فکر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter