مغفرت وجنت کی دعا فرمائیں بڑا احسان ہوگا۔
یہ حقیر فقیر آپ سب کی دعائوں کا بڑا محتاج ہے۔ للہ صدقہ خیرات سمجھ کر ہی اس کو بھی اپنی دعاوالتجا کا کوئی حصہ عطا فرمادیں۔ کیا عجب کہ آپ ہی کی دعا سے اس سیاہ کار کابیڑ اپارلگ جائے۔
عرفات سے مزدلفہ
جب آفتاب غروب ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھے بغیر یہ تصور کرتے ہوئے کہ اب میرا مولا مجھے مزدلفہ میں بلارہا ہے اور آج کی رات مزدلفہ ہی اس کی خاص تجلی گاہ ہے‘ تلبیہ پکارتے ہوئے اور اللہ کو یاد کرتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو جائیے یہاں سے مزدلفہ تین میل کے قریب ہے۔ مغرب کے بعد ٹھنڈے وقت میں یہ تھوڑی سی مسافت پیدل بھی آسانی سے طے ہو سکتی ہے‘ لیکن اگر اس وقت آپ اپنے میں سستی اور تھکن محسوس کریں تو پھر بہتر یہی ہے کہ لاری یا موٹر سے چلے جائیں تاکہ وہاں پہنچ کر نشاط اور جمعیت خاطر کے ساتھ ذکرو عبادت اور دعا واستغفار میں مشغول رہ سکیں۔ آج کے دن مغرب کی نماز عشاء کے وقت میں عشاء کے ساتھ ملا کر یہیں مزدلفہ پہنچ کر پڑھی جاتی ہے۔
شب مزدلفہ کی فضیلت
مزدلفہ کی اسی رات کے متعلق قرآن شریف میں فرمایا گیا ہے:
{فَاِذَا اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرْ الْحَرَامْ}
’’جب تم عرفات سے واپس ہو کر مزدلفہ آئو تو یہاں مشعر حرام کے پاس اللہ کے ذکر میں مشغول رہو۔‘‘
بتلایا گیا ہے کہ مزدلفہ میں رات کو رہنے والے حجاج کے حق میں یہ رات شب قدر سے زیادہ افضل اور زیادہ قابل قدر ہے۔
صحیح روایت میں یہ بھی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ e نے عرفات میں امت کے حق میں اللہ تعالیٰ سے بہت کچھ مانگا تھا‘ اور سوا ایک چیز کے اور تمام چیزوں کے متعلق قبولیت کی خوشخبری سنا کر آپ e کو مطمئن کر دیا گیا تھا لیکن مزدلفہ کی رات میں آپ نے اپنے رب سے پورے الحاح اور ابتہال کے ساتھ اس چیز کا پھر سوال کیا تو یہاں اس کی بھی قبولیت کی خوشخبری آپ e کو سنادی گئی اور آپؐ نہایت مسرور اور امت کے انجام سے مطمئن ہوئے اور شیطان کو آپ نے دیکھا کہ آپ کی اس دعا کی قبولیت پر سخت واویلا کر رہا ہے اور اپنے سر پر خاک ڈال رہا ہے۔ بہرحال اس رات کی عظمت اور قدر وقیمت کو سامنے رکھیے۔ بکثرت ایسا ہوتا ہے کہ عرفات کے دن بھر کے تھکے ہارے یہاں پہنچ کر نیند سے مغلوب ہو کر پڑ جاتے ہیں اور یہ رات سوتے ہی کٹ جاتی ہے اس لیے آپ اس کا پورا اہتمام کیجئے کہ رحمت و برکت والی یہ رات کہیں صرف نیند کی نذر ہو کے نہ رہ جائے۔ اگر جسم پر تھکن کا اثر زیادہ ہو اور طبیعت سونے کے لیے مضطر ہو تو پھر یہ بہتر ہو گا کہ پہلے مغرب وعشاء کی نماز پڑھ کے اور تھوڑی سی دیر اللہ کی تسبیح وتقدیس اور حمد وشکر کرکے اور اس کے حضور میں دعا اور توبہ واستغفار میں مشغول رہ کر کچھ وقت کے لئے شروع میں آپ سو جائیں اور پھر اٹھ کر تہجد پڑھیں اور پھر فجر تک ذکر و فکر