دیردم لے لیجئے اور کمر سیدھی کر لیجئے‘ صبح ہوئی نماز پڑھی‘ موٹر روانہ ہوئی‘ کیا جہاں سر کے بل آنا چاہیے تھاوہاں موٹر پر سوار ہو کر جائیں گے؟ ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنا کام آیا‘ وہ ’’وادی عقیق‘‘ میں ’’ بیر عروہ‘‘ کے پاس اتاردے گا‘ سامان‘ مستورات اور ضعفاء سوار رہیں گے۔ بات کرتے کرتے ’’بیر عروہ‘‘ آ گیا‘ بسم اللہ اتریئے‘ وہ دیکھئے جبل احد نظر آرہا ہے۔ ذالک جبل یحبنا ونحبہ وہ سواد مدینہ کے درخت نظر آئے‘ کیا یہ وہی درخت ہیں جن کے متعلق شہیدی مرحوم نے کہا تھا
تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
وہ گنبد خضرا نظر آیا‘ دل کو سنبھالیے اور قدم اٹھائیے یہ لیجئے مدینہ میں داخل ہوئے‘ مسجد نبوی کی دیوار کے نیچے نیچے باب مجیدی سے گزرتے ہوئے باب جبریل پر جا کر رکے‘ حاضری کے شکرانہ میں کچھ صدقہ کیا اور اندر داخل ہوئے پہلے محراب نبوی میں جا کر دوگانہ ادا کیا‘ گنہگار آنکھوں کو جگر کے پانی سے غسل دیا‘ وضو کرایا پھر بار گاہ نبوی پر حاضر ہوئے۔
((الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللّٰہِ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہِ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَاحِبَ الْخُلُقِ الْعَظِیْمِ‘ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَافِعَ لِوَائِ الْحَمْدِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَاحِبَ الْمَقَامِ الْمَحْمُوْدِ‘ اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُخْرِجَ النَّاسِ بِاِذْنِ اللّٰہِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ اَلصََّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُخْرِجَ النَّاسِ مِنْ عِبَادَۃِ اِلٰی عِبَادَۃِ اللّٰہِ وَحْدَہٗ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُخْرِجَ النَّاسِ مِنْ جَوْرِ الْاَدْیَانِ اِلٰی عَدْلِ الْاِسْلَامِ وَمِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا اِلٰی سَعَۃِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ‘ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَاحِبِ النِّعْمَۃِ اَلْجَسِیْمُہٗ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَاحِبِ الْمِنَّۃِ الْعَظِیْمَۃِ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَمَنَّ خَلْقِ اللّٰہِ عَلٰی خَلْقِ اللّٰہِ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ وَاِنَّکَ عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَۃَ وَاَدَّیْتَ الْاَمَانَۃَ وَنَصَحْتَ الْاُمَّۃَ وَجَاھَدْتَّ فِی اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہٖ وَعَبَدْتَّ اللّٰہِ حَتّٰی اٰتَاکَ الْیَقِیْنُ فَجَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ خَیْرَ مَاجََزٰی نَبِیًّا عَنْ اُمَّتِہٖ وَرَسُوْلاً عَنْ خَلْقِہٖ اَللّٰھُمَّ اٰتِ مُحَمَّدِنِ الْوَسِیْلَۃِ وَالْفَضِیْلَۃِ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ اِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیْعَادِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ))
’’آپ پر صلوٰۃ وسلام اے اللہ کے رسول‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے اللہ کے نبیؐ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے اللہ کے حبیب‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے صاحب خلق عظیم آپ پر صلوٰۃ وسلام اے قیامت کے دن لواء الحمد بلند کرنے والے‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے صاحب مقام محمود‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے اللہ کے حکم سے لوگوں کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال کر لانے والے‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے لوگوں کو بندوں کی بندگی سے اللہ کی بندگی میں داخل کرنے والے‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے لوگوں کو مذاہب کی ناانصافی سے نکال کر اسلام کے عدل وانصاف میں داخل کرنے والے‘ اور دنیا کی تنگی سے نکال کر دنیا اور آخرت کی وسعت میں پہنچانے والے‘ آپ پر صلوٰۃ وسلام اے انسانیت کے سب سے بڑے محسن‘ اے انسانوں پر سب سے بڑھ کر شفیق‘ اے وہ جس کا اللہ کی مخلوق پر اللہ کے بعد سب سے بڑا احسان ہے‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی