Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

48 - 139
از 

مولانا سید ابوالحسن علی ندوی 


بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم 

اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی۔ 
ع ’’دن گنے جاتے تھے جس دن کے لیے‘‘ 
جس دن کی آرزولے کر اللہ کے لاکھوں نیک اور مقبول بندے دنیا سے چلے گئے‘ ہزاروں اولیاء اللہ عمر بھر اسی حسرت واشتیاق میں رہے‘ وہ ایک ظلوم و جہول بندہ کو نصیب ہو رہا ہے۔ 
ع بر ایں مژدہ گر جان فشانم رواست 
بہت چاہا کہ سوائے چند مخصوص دوستوں کے کسی کو خبر نہ ہو’ ایسے موقع پر ریاو عجب (خود پسندی) سے حفاظت اور اخلاص کا مل بڑا اونچا مقام اور اللہ کے مخلص بندوں کاکام ہے۔ اگر سفر کی بسم اللہ ہی غلط ہوئی اور اخلاص میں فرق آیا تو بڑا خطرہ ہے۔
خشت اول چوں نہد معمار کج 
تا ثریا می رود دیوار کج 
لیکن ایک سے دوسرے کو اور دوسرے سے تیسرے کو خبرہو ہی گئی‘ اے اللہ! دل کا نگہبان تو ہی ہے۔ اپنی ناکارگی‘ گناہوں اور شامت نفس کا پورا استحضار اور تیرے بے استحقاق احسان کا مراقبہ رہے۔ ایک لمحہ کے لیے بھی اہلیت ومقبولیت کا وسوسہ اور ریا کا ادنیٰ شائبہ بھی نہ آنے پائے۔ 
((اَللّٰھُمَّ اِنَّ قُلُوْبُنَا وَنَوَاصِیِنَا وَجَوَارِحَنَا بِیَدِکَ لَمْ تُمَلِّکْنَا مِنْھَا شَیْئًا فَاِذَا فَعَلْتَ ذَالِکَ بِنَا فَکُنْ اَنْتَ وَلِیُّنَا وَاھْدِنَا اِلٰی سَوَائِ السَّبِیْلِ))
’’اے اللہ! ہمارے دل‘ ہماری پیشانی کے بال‘ ہمارے اعضاء وجوارح‘ سب تیرے ہاتھ میں ہیں تو نے اس میں سے کوئی چیز بھی ہمارے اختیار میں نہیں دی۔ جب واقعہ یہ ہے تو پھر توہی ہمارا کار سازرہ‘ اور ہم کو سیدھے راستے پر لگا۔‘‘ 
تجربہ کاروں کا کہنا ہے کہ سفر میں سامان کم سے کم ہو اور بس ضروری چیزیں لیجئے زیادہ سامان کی وجہ سے بہت سی نعمتوں سے محروم ہونا پڑتا ہے آزادی نہیں رہتی اور بعض اوقات غلط کام کرنے پڑتے ہیں‘ جن کا ہمیشہ افسوس رہتا ہے۔ لیجئے دیکھتے دیکھتے چلنے کا وقت آگیا‘ مگر وہ وقت نہیں ہے تو ہر سفر کا آغاز دورکعت نفل اور دعاء سفر سے مسنون ہے‘ نہ کہ اتنا طویل مبارک اور نازک سفر جس میں ہر آن خطرہ پونجی کے ڈوب جانے اور قلب ونیت کے قزاقوں کی رہزنی کا ہے‘ ساری عمر کا خشوع اگر اس ایک نماز میں اور زندگی بھر کا تضرع اگر آج کی دعا میں آجائے تو بڑی بات نہیں‘ جسم وجان‘ قلب وایمان‘ بروبحر کے خطرے اس ایک سفر میں جمع ہیں۔ ہار جیت کا سفر ہے‘ ہار بھی ایسی کہ اس کے برابر کوئی ہار نہیں‘ اللہ کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter