کہ پہلے بتلایا جاچکا ہے‘ یہ دوگانہ سرڈھک کر پڑھنا چاہیے) پھر سلام پھیرتے ہی سر کھول کے حج کی نیت کرتے ہوئے تین دفعہ تلبیہ پڑھئے
((لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ))
تلبیہ پڑھتے وقت یہ خیال کیجئے کہ میرے مالک اور پروردگار نے اب سے ہزاروں برس پہلے حضرت ابراہیم u کے ذریعہ اپنے بندوں کو حج کا جو بلاوا د لوایا تھا اور اپنے گھر کی حاضری کے لئے بلوایا تھا‘ میں اس کا یہ جواب عرض کر رہا ہوں‘ اور اپنے مالک ہی سے عرض کر رہا ہوں اور وہ سن رہا ہے‘ اور میرے اس حال کو دیکھ رہا ہے۔ تلبیہ کے بعد جو جی چاہے دعا کیجئے‘ لیکن اس موقع پر خصوصیت سے آپ کو یہ دعا کرنی چاہیے:
’’اے اللہ! میں تیرے حکم کی تعمیل میں اور تیری رضا کے لیے اپنا ملک اور گھر بار چھوڑ کر تیرے درپہ حاضر ہوا ہوں اور میں نے حج کا احرام باندھا ہے‘ تو اپنی خاص مددو توفیق سے صحیح طریقہ پر میرا یہ حج ادا کرا دے اور اپنے خاص کرم سے اس کو قبول فرما اور حج کی خاص برکتوں سے مجھے سرفراز فرما‘ میں تجھ سے بس تیری رضا اور جنت کا سوال کرتا ہوں‘ اور دوزخ سے اور تیری ناراضی سے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اے اللہ مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائی اور عافیت نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘
بس نیت کر کے اور تلبیہ پڑھ کے آپ پھر محرم ہوگئے اور احرام کی وہ ساری پابندیاں آپ پر پھر عائد ہوگئیں جن کا ذکر پہلے کیا جاچکا ہے۔ اب آپ دسویں تاریخ کو قربانی کرکے جب جن کا ذکر پہلے کیا جاچکا ہے۔ اب آپ دسویں تاریخ کو قربانی کرکے جب سرمنڈوائیں گے یابال ترشوائیں گے تب آپ کا احرام ختم ہوگا۔ اب آپ چلتے پھرتے‘ اٹھتے بیٹھتے ذوق وشوق اور اللہ کی عظمت ومحبت کے استحضار کے ساتھ تلبیہ کثرت سے پڑھتے رہیے۔ عمرہ کے احرام کے بعد طواف شروع کرنے پر تلبیہ کا سلسلہ ختم ہوا تھا اور اب حج کے اس حرام کے بعد دسویں تاریخ کو جب آپ جمرۃ العقبہ کی رمی کریں گے تو اس وقت تلبیہ کا سلسلہ ختم ہوگا۔
اچھا آج آٹھویں تاریخ کو آپ نے حج کا احرام باندھ لیا‘ اب آج ہی آپ کو منیٰ جانا ہے۔ منیٰ مکہ معظمہ سے قربیاً ساڑھے تین میل ہے۔ پیدل جانا بھی کچھ مشکل نہیں ہے۔ اگر ہمت کر سکیں تو بہتر یہی ہے کہ پیدل ہی جائیں اور چونکہ اب مکہ معظمہ آپ کی مستقل واپسی بار ہویں یا تیر ہویں ذی الحجہ کو ہوگی اس لیے ۴‘۵ دن گزارنے کا ضروری سامان بھی اپنے ساتھ لے لیجئے‘ منیٰ میں اچھا خاصا بازار ہوتا ہے‘ کھانے پینے کی وہ سب چیزیں وہاں مل جاتی ہیں جو مکہ معظمہ کے بازاروں میں ملتی ہیں اس لیے ایسی چیزیں باندھ کر لے جانے کی ضرورت نہیں۔
ایک کار آمد نکتہ
منیٰ جاتے وقت‘ اور اسی طرح منیٰ سے عرفات اور وہاں سے مزدلفہ اور پھر وہاں سے منی روانہ ہوتے وقت آپ یہ خیال کریں کہ میرا مولا اب مجھے وہاں بلارہا ہے‘ اور بس یہ خیال کر کے وہاں کو روانہ ہوا کریں‘ اگر یہ بات آپ کو نصیب ہوگئی تو