اس کے بعد سیدھے حجراسود کی طرف آئیے ۱؎ اور چونکہ آپ کو اس طواف کے بعد عمرہ کی سعی بھی کرنی ہوگی اس لیے اضطباع کر لیجئے‘ یعنی احرام کی اوڑھنے کی چادر داہنے ہاتھ کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے کے اوپر ڈال لیجئے اور پھر حجر اسود کے مقابل اس طرح کھڑے ہو کے طواف کی نیت کیجئے کہ اپنا داہنا
۱؎ مسجد حرام داخل ہو کر پہلے تحیۃ المسجد نہ پڑھنی چاہیے بلکہ طواف کرنا چاہیے۔ یہاں کا تحیہ طواف ہی ہے۔
مونڈھا حجر اسود کے بائیں کنارے ۱؎ کی سیدھ پر ہو اور پورا حجر اسود آپ کے داہنی طرف ہو پھر نیت کرنے کے بعد ذرا داہنی جانب ہٹ کر حجر اسود کے بالکل سامنے کھڑے ہو کر نماز کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر کہئے ’’بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ‘ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلِلّٰہِ الْحَمْد‘‘ پھر اگر موقع ہو تو آگے بڑھ کر ادب سے حجر اسود کو بوسہ دیجئے اور اگر اژدحام ایسا ہو کہ اس کو بوسہ دینا یا صرف اپنا ہاتھ بھی اس تک پہنچانا آسان نہ ہو تو پھر اپنی ہی جگہ کھڑے کھڑے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں حجر اسود کی طرف کر دیجئے اور یہ خیال کیجئے کہ گویا آپ نے اپنی ہتھیلیاں حجر اسود پر رکھ دیں اور اس وقت یہ دعا پڑھئے: بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ‘ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ
پھر اپنے ہاتھوں کو چوم لیجئے‘ اور طواف شروع کر دیجئے۔ ایک طواف میں خانہ کعبہ کے سات چکر لگائے جاتے ہیں یعنی سات چکروں کا ایک طواف ہوتا ہے۔ پہلے تین چکروں میں ۲؎ رمل کیجئے یعنی ذرامونڈھے ہلا کے اور اکڑ کے قریب قریب قدم ڈالیے اور پہلوانوں کی طرح کسی قدر تیز چلئے۔ باقی چار چکروں میں اپنی معمولی رفتار سے چلئے۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ تلبیہ جو احرام کے وقت سے شروع ہوا تھا وہ عمرہ کا طواف شروع کرنے پر ختم ہو جاتا ہے اس لیے اس طواف میں اور اس کے بعد آپ تلبیہ نہیں پڑھیں گے۔
۱؎ بائیں کنارے سے مراد یہاں حجرا سود کا کنارہ ہے جو طواف کنندہ کے بائیں جانب ہو۔
۲؎ رمل اور اضطباع صرف اس طواف میں کیا جاتا ہے جس کے بعد سعی کرنی ہوتی ہے اور صرف مرد کرتے ہیں۔ عورتوں کو نہ رمل کا حکم ہے نہ اضطباع کا۔
طواف کی دعائیں
معلم لوگ طواف میں حاجیوں سے بعض خاص دعائیں پڑھواتے ہیں جو عام طور سے بے چارے حاجیوں کو یاد نہیں ہوتیں اور نہ وہ بے چارے ان کے کسی لفظ کا مطلب سمجھتے ہیں۔ یہ نہایت مہمل اور غلط طریقہ ہے۔ خوب سمجھ لینا چاہیے کہ طواف کے لیے کوئی خاص دعاہر گز ضروری نہیں ہے اگر کوئی بھی دعایا دنہ ہو تو صرف سُبْحَانَ اللّٰہِ‘ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اَللّٰہُ اَکْبَرْ پڑھتا رہے۱؎ تاہم عوام کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ قرآن وحدیث کی دو تین چھوٹی چھوٹی دعائیں معنی مطلب کے ساتھ یاد کر لیں اور وہی طواف میں پڑھتے رہیں۔ رسول اللہ e سے بہت جامع اور مختصر مندرجہ ذیل تین دعائیں طواف میں پڑھنی ثابت ہیں‘ ان میں سے پہلی دعا قرآن مجید کی ہے۔ یہ دعائیں بڑی آسانی سے ہر شخص کو منٹوں میں یاد ہو سکتی ہیں۔ اگر پہلے سے آپ کو یادنہ ہوں تو کم ازکم ان کو ضرور یاد کر لیں: