اگر کوئی تیز رفتار جہاز آپ کو ملا تو بھی کم ازکم سات آٹھ دن ورنہ بارہ تیرہ دن آپ کے جہاز میں گزریں گے۔ بہت سے لوگوں کو بحری سفر کی عادت نہ ہونے کی وجہ سے اور جہاز کی غیر معمولی حرکت سے دوسرے ہی دن چکر آنے لگتے ہیں اور اس کا سلسلہ کئی کئی دن رہتا ہے۔ بعضوں کی طبیعت زیادہ خراب بھی ہو جاتی ہے۔ اگر خدانخواستہ آپ کو کوئی ایسی تکلیف ہو تو وقت پر نماز کی ادائیگی کا اس حالت میں بھی پورا اہتمام کیجئے۔ ہوش و حواس کی حالت میں جس شخص کی ایک
۱؎ انشاء اللہ ایسے وقت میں اس کتاب’’ آپ حج کیسے کریں‘‘ کا مطالعہ آپ کے لئے بہت مفید اور سکوں آفریں ہوگا۔
وقت کی نماز بھی فوت ہو جائے وہ بڑے خسارہ میں ہے۔ اور جن دنوں میں طبیعت اچھی رہے تو تبلیغ و تعلیم اور ذکر و نوافل کے معمولات ہمت سے پورے کرتے رہیے خصوصاً مناسک حج کے سیکھنے‘ ضروری مسائل کے یاد کرنے یا دوسروں کو بتلانے اور یاد کرانے میں اپنا وقت گزاریے۔ نیز دوسرے حجاج بالخصوص بوڑھوں اور کمزوروں کی خدمت کی سعادت ضرور حاصل کیجئے اور یہ سمجھ کے خدمت کیجئے کہ یہ اللہ ورسول کے مہمان ہیں اور میں اللہ کا بندہ اور رسول اللہ e کا غلام ہوں۔ اس لئے اس نسبت سے مجھ پر ان کی خدمت کا حق ہے۔ بعض اہل معرفت کا ارشاد ہے کہ اطاعت و عبادت سے تو جنت ملتی ہے اور بندوں کی خدمت کے صلہ میں خود مولا ملتا ہے۔
میقات آنے سے پہلے احرام کی تیاری
جدہ جب قریباً ایک دن رات کی مسافت پر رہ جاتا ہے تو وہ مقام آتا ہے جہاں سے ہندوستانی یا پاکستانی حجاج احرام باندھتے ہیں۔ جہاز میں بہت پہلے سے اس کا چرچا شروع ہو جاتا ہے۔ جہاز کے کپتان کی طرف سے بھی اعلان کر دیا جاتا ہے کہ فلاں وقت جہاز یلملم کے پہاڑوں کے سامنے سے گزرے گا۔ جب وہ وقت قریب آئے تو آپ بھی احرام باندھنے کی تیاری شروع کر دیں ۱؎ اگر حجامت بنوانے کا موقع ملے تو بنوالیں‘ ناخن ترشوالیں‘ بغل وغیرہ کی بھی صفائی کر لیں اور
۱؎ جو حضرات حج سے پہلے جدہ سے سیدھے مدینہ طیبہ جانے کا ارادہ رکھتے ہوں وہ یہاں احرام نہ باندھیں۔ ان کو مدینہ طیبہ سے روانگی کے وقت احرام باندھنا چاہیے۔
خوب اچھی طرح غسل کریں۔ جسم میں میل کچیل اور ہر قسم کی گندگی سے جسم کی صفائی اور پاکیزگی کی پوری کوشش کریں اور احرام باندھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
حج کی تین صورتیں
احرام کا طریقہ معلوم کرنے سے پہلے یہ سمجھ لیجئے کہ ہمارے آپ کے لیے حج کی تین صورتیں ہیں: پہلی یہ ہے کہ میقات سے صرف حج کا احرام باندھیں اور احرام کے وقت صرف حج کی نیت کریں اس کو ’’ افراد‘‘ ۱؎ کہتے ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھیں اور ایک ہی احرام میں دونوں کو ادا کرنے کی نیت کریں اس کو ’’قران‘‘ کہتے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں احرام کی ساری پابندیاں حج سے فارغ ہونے تک قائم رہتی ہیں جن کا نباہنا اکثر لوگوں کے لیے مشکل ہوتا ہے