Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

26 - 139
صرف دعا میں مشغول رہنا اور اس میں توجہ الی اللہ کا قائم رہنا مشکل ہے اس لئے اپنے ذوق کے مطابق ذکر وتسبیح‘ تکبیرو تہلیل اور تلاوت کا بھی شغل رکھیئے‘ اور تھوڑی تھوڑی دیر کے وقفہ سے تلبیہ بھی کہتے رہیے۔ اور جب دعا کرنی ہو تو اپنی بے بسی وحاجت مندی اور اللہ تعالیٰ کی بے انتہا قدرت اور شان کن فیکون کا استحضار کرکے اور زیادہ سے زیادہ الحاح اور انابت کی کیفیت اپنے اندر پیدا کر کے اور عرفات میں حاضر ہونے والوں کے لئے مغفرت اور دعائوں کی قبولیت کے جو الٰہی وعدے رسول اللہ e کے ذریعہ ہم تک پہنچے ہیں ان کو دل میں حاضر کر کے اور ان کی سچائی کا کامل یقین اپنے دل میں پیدا کر کے پہلے اللہ سے گناہوں کی معافی اور ہر طرح کے اور ہر منزل کے مواخذہ اور عذاب سے نجات مانگئے اور ہمت پڑ سکے تو مغفرت بے حساب کا سوال کیجئے اپنی سیاہ کاریوں اور تباہ کاریوں کو یاد کر کے روئیے۔ خوب پھوٹ پھوٹ کر روئیے۔ اور آج رونے اور مانگنے میں کوئی کمی نہ کیجئے۔ دنیا اور آخرت کی اپنی سب ضرورتیں مانگئے اللہ ورسول (e) کے بعد اس دنیا میں آپ کے ماں باپ آپ کے سب سے بڑے محسن ہیں۔ ان کے لئے بھی خوب دعائیں کیجئے ان کے علاوہ اپنے اور محسنوں‘ محبوں‘ مخلصوں اور اعزہ ومتعلقین کے لئے مانگئے سب ایمان والوں اور ایمان والیوں کے لیے مانگئے۔ اور اس سب کے علاوہ دین کی پھر سے سر سبزی اور سربلندی اور اس کے ساتھ اپنی اور اپنی نسلوں کی اور سب مسلمانوں کی گہری اور دائمی وابستگی خوب الحاح کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگئے۔ اس موقع پر رسول اللہ e کی عمر بھر کی ان محنتوں کو نہ بھولیے جو دین کے پھیلانے اور بندوں کا رشتہ اللہ سے جوڑنے کی راہ میں آپ نے فرمائیں ہمارا ایمان‘ ہماری نماز‘ ہمارا حج اور ہمارا ہر دینی عمل اس محنت اور کاوش ہی کا پھل ہے اس لئے آپؐ کے لئے اور آپؐ کے آل اور اصحابؓ اور ہرزمانہ کے دین کے خادموں کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے رحمت اور رفع درجات کی دعا کیجئے۔ بہتر ہے کہ یہی آپ کی دعا کا خاتمہ ہو۔ 
عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 
گزشتہ سال ۱۳۶۸ھ میں جب یہ سیاہ کار وہاں حاضر ہوا تو عرفات کے اسی میدان میں ایک شخص کو دیکھا کہ ظہر کے بعد سے وہ ایک جھاڑی کی آڑلے کر اور اپنے رفیقوں سے بھی الگ ہو کر ریت کے ایک ٹیلے پر پڑگیا‘ ماثورہ دعائوں کی کوئی کتاب بھی اس کے ساتھ تھی (ملا علی قاری aکی ’’ الحزب الاعظم‘‘ ہو گی یا مولانا تھانوی aکی ’’ مناجات مقبول‘‘) کبھی بلبلا بلبلا کر اس کتاب سے دعائیں پڑھتا تھا‘ کبھی کتاب ہاتھ سے رکھ کر اپنی زبان میں اپنی دنیوی اور اخروی حاجتیں اپنے رب کریم سے مانگنے لگتا تھا کبھی سجدہ میں گر کے آہ وزاری کرتا تھا۔ غالباً کئی گھنٹے اس کا یہی حال اور یہی شغل رہا۔ اس کا تڑپنا‘ بلبلانا اور بے تحاشا آنسوئوں کے بہنے سے اس کی ڈاڑھی اور احرام کی چادر تک کا تربہ تر ہو جانا اور الحاح وابتہال کی ایک عجیب شان کے ساتھ اپنے کریم رب سے اس کا مانگنا دیکھ کر یقین ساہوتا تھا کہ جس رب کی صفت رحمان اور رحیم ہے۔ اور جو اپنی ذات سے جواد ‘ وہاب‘ اور کریم ہے وہ اپنے در کے اس منگتا کو محروم واپس نہ کرے گا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter