عبادت کے لائق نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر ہیں‘ آپ نے اللہ کا پیغام پوری طرح پہنچا دیا امانت کا حق ادا کر دیا‘ امت کی خیر خواہی میں کسر نہیں رکھی اللہ کے راستے میں پوری پوری کوشش کی‘ اور وفات تک اللہ کی عبادت میں مشغول رہے اللہ آپ کو اس امت اور اپنی مخلوق کی طرف سے بہترین جزادے جو کسی نبی اور رسول کو اس کی امت اور اللہ کی مخلوق طرف سے ملی ہو‘ اور اے اللہ تو محمد (e ) کو قرب وبلندی اور وہ مقام محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے تو اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا‘ اے اللہ محمد (e) پر اور ان کی آل پر اپنی رحمتیں نازل فرما جیسی تو نے ابراہیم (u) اور آل ابراہیم پر نازل فرمائیں‘ توحمید و مجید ہے‘ اے اللہ محمد (e) اور آل محمدؐ پر برکتیں نازل فرما‘ جیسی تو نے ابراہیمؑ و آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بے شک تو حمید و مجید ہے۔ ‘‘
اس کے بعد دونوں رفیقوں اور وزیروں کو محبت کا خراج اور عقیدت کا نذرانہ سلام ودعا کی شکل میں ادا کیا‘ اور قیام گاہ پر آئے۔
اب آپ ہیں اور مسجد نبویؐ دل کا کوئی ارمان باقی نہ رہ جائے درود شریف پڑھنے کا اس سے بہتر زمانہ اور اس سے بہتر مقام کون سا ہو سکتا ہے۔ اب بھی شہودو حضور نہ ہو تو کب ہو گا۔ جنت کی کیاری روضۃ من ریاض الجنۃ میں نمازیں پڑھیے مگر دیکھئے کسی کو تکلیف نہ دیجئے‘ جگہ کو اپنے لیے محفوظ کرنا‘ مسجد میں دوڑنا‘ سب جگہ برا ہے‘ مگر جہاں سے یہ احکام نکلے اور دنیا میں پھیلے وہاں ان کی خلاف ورزی بہت ہی مکر وہ ہے۔ یہاں آواز بلند نہ ہو اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ‘ یہاں دنیا کی باتیں نہ ہوں‘ مسجد کو گزر گاہ نہ بنایا جائے‘ بے وضوداخل ہونے سے حق الامکان احتراز کیا جائے خریدو فروخت سے اجتناب کیا جائے۔
دن میں جتنی مرتبہ جی چاہے حاضری دیجئے اور سلام عرض کیجئے‘ آپ کے نصیب کھل گئے اب کیوں کمی کیجئے‘ مگر ہر بار عظمت و ادب اور اشتیاق ومحبت کے ساتھ‘ دل کی ایک حالت نہیں رہتی‘ وہ بھی سوتا اور جاگتا ہے‘ جاگے تو سمجھئے کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے :
ز چشمم آستین بردار و گوہر را تماشا کن
کبھی اس کاجی چاہے گا کہ غلاموں کے وفود کے ساتھ ملا جلا حاضر ہو‘ عشاق کی آنکھوں سے جنہوں نے مہجوری کے دن کاٹے اور فراق کی راتیں بسر کیں جب آنسوئوں کا مینہ برسے گاتو شاید کوئی چھینٹا اس کو بھی ترکر جائے رحمت کی ہواجب چلے گی تو شاید کوئی جھونکا اس کو بھی لگ جائے کبھی دبے پائوں لوگوں کی نظر بچا کر تنہائی میں حاضر ہونے کو جی چاہے گا اس باب میں دل کی فرمائشیں سب پوری کیجئے‘ کبھی ذوق وشوق کی زبان میں عرض کیجئے‘ درود شریف طویل بھی ہیں اور مختصر بھی جس میں جی لگے اور ذوق پیدا ہو اس کو اختیار کیجئے مگر اتنا خیال رکھئے کہ توحید کے حدود سے قدم باہر نہ جائے‘ آپ اس کے سامنے کھڑے ہیں جس کو ماشاء اللّٰہ وشئت اور مَنْ یَّعْصِیْھُمَا سننا گوارا نہ ہو سکا۔ ۱؎ سجدہ کا کیا
۱؎ حدیث میں ہے کہ ایک شخص سے نے کہا ماشاء اللہ وشئت (جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں) آپؐ نے ارشاد فرمایا اجعلتنی للہ ندا (کیا تم نے مجھے اللہ کے برابر کر دیا؟) ماشاء