Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

19 - 139
مشکل ہو تو جیسے پہلے بتلایا جا چکا ہے دور ہی سے حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کے اپنی ہتھیلیاں اس کی طرف کرکے (اس طرح کہ اس وقت اپنے ہاتھوں کی پشت اپنے چہرہ کے سامنے ہو) بس اپنے ہاتھ ہی چوم لیں۔ 
یہ بات خیال میں رکھنے کی ہے کہ طواف میں کانوں تک ہاتھ صرف شروع میں اٹھائے جاتے ہیں اس لیے اب نہ اٹھائیں بعض لوگ ناواقفی کی وجہ سے ہر دفعہ اسی طرح ہاتھ اٹھاتے ہیں۔ 
طواف میں حجر اسود سے چل کر جب آپ حجراسود تک پہنچیں تو طواف کا ایک چکر ہوا (جس کو شوط کہتے ہیں) جب آپ ایسے سات شوط (چکر) کرلیں گے تو آپ کا ایک طواف پورا ہو گا۔ اس حساب سے ایک طواف میں حجراسود کا استلام آٹھ دفعہ ہو گا۔ 
---
رکعتین طواف 
طواف سے فارغ ہو کر آپ مقام ابراہیم کی طرف آئیے اور اس وقت آپ کی زبان پر یہ آیت ہو {وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامْ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلّٰی} اگر سہولت سے مقام ابراہیم کے پیچھے جگہ مل جائے تو وہاں ورنہ آس پاس میں جہاں جگہ مل جائے وہیں طواف کی دو رکعتیں پڑھئے ہر طواف کے ختم ہونے پر دورکعت نماز پڑھنا واجب ہے اور اس کے لیے افضل جگہ مقام ابراہیم ہے لیکن وہاں بڑی کشمکش رہتی ہے اور بعض لوگ بڑی بے ادبی اور نادانی کی حرکتیں کرتے ہیں اس لیے اگر وہاں اطمینان سے پڑھنے کا موقع نہ ہو تو اس کے قریب کہیں پڑھ لیں ورنہ حطیم میں جاکر یا مطاف میں کہیں پڑھ لیں۔ ان دورکعتوں کے ختم پر خوب خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں اس موقع کے لیے بھی کوئی دعا مقرر نہیں ہے مناسک کی اکثر کتابوں میں اس وقت کے لیے ایک دعا لکھی ہے جو حضرت آدم uکی طرف منسوب ہے اس عاجز کے نزدیک یہ دعا اپنے مضمون کے لحاظ سے بھی یاد کرنے اور یادرکھنے کے لائق ہے۔ اگر آپ کو اس کے الفاظ یاد کرنے مشکل ہوں تو مضمون ہی محفوظ کر لیں اور پھر اپنی ہی زبان میں اللہ سے مانگیں‘ وہ دعا یہ ہے: 
((اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّیْ وَعَلاَنِیَتِیْ فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِیْ وَتَعْلَمُ حَاجَتِیْ فَاَعْطِنِیْ سَؤْ لِیْ وَتَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِیْمَانًا یُّبَاشِرُ قَلْبِیْ وَیَقِیْنًا صَادِقًا حَتّٰی اَعْلَمُ اَنَّہٗ لاَیُصِیْبُنِیْ اِلَّا مَا کَتَبَتَ لِیْ وَرِضًا بِمَا قَسَمْتَ لِیْ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ))
’’اے اللہ! تو میری سب چھپی کھلی باتیں جانتا ہے اور میرے ظاہرو باطن سے تو پوری طرح واقف ہے لہٰذا میری معذرت کو قبول فرمالے اور میری سب حاجتوں اور ضرورتوں کا تجھے علم ہے لہٰذا جو میں تجھ سے مانگتا ہوں وہ مجھے عطا فرمادے‘ اور میرا سوال پورا کر دے اور تجھے میرے دل کی باتوں اور نفس کے چھپے ارادوں کی بھی خبر ہے لہٰذا تو میرے گناہ معاف کر دے۔ اے اللہ! اے ارحم الراحمین میں تجھ سے ایسا ایمان چاہتا ہوں جو میرے دل میں اتر جائے اور بس جائے اور ایسا سچایقین تجھ سے مانگتا ہوں جس کے بعد یہ حقیقت مجھ پر پوری طرح کھل جائے کہ صرف وہی حالت مجھ پر آسکتی ہے جو تونے میرے لیے لکھ دی ہے اور میرا دل اس پر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter