ایام! اللہ تعالیٰ اگر ایمانی فہم وفراست نصیب فرمائے اور بندہ ان دنوں کی قدر کرے تو بلا مبالغہ ان دوچار دنوں میں لاکھوں برس کی کمائی ہو سکتی ہے۔ نمازیں اہتمام سے پڑھیے۔ ذکر‘ دعا اور توبہ واستغفار سے اپنے اوقات کو معمور رکھیے اور حقیقی ایمان اور عبدیت والی زندگی کی وہ متاع جو تمام دنیا کو ارض پاک ہی سے ملی تھی اور جس کو خود مسلمان اب گم کر چکے ہیں۔ اس کا پیام اور اس کی دعوت لے کر حجاج کے خیموں خیموں پھریئے۔ دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کی زبان نہ جاننے کی وجہ سے اگر آپ ان تک یہ پیام نہ پہنچاسکیں تو بھی ہندوستان اور پاکستان ہی کے جو بیسیوں ہزار مسلمان ان دنوں منیٰ ہی کے اس محدود میدان میں مقیم ہوں گے تو ان تک انشاء اللہ آپ یہ دعوت پہنچا ہی سکیں گے‘ اگر آپ کی سعی وکوشش سے دوچار سینوں میں بھی یہ چراغ روشن ہو گیا تو یقین کیجئے کہ آپ نے بہت بڑی کمائی کرلی‘ اور اگر بالفرض کسی ایک کوبھی متاثر نہ کر سکے تو بھی اپنی سعی و کوشش کے آپ پورے اجر کے مستحق ہوں گے۔
منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء
منیٰ میں دین کی دعوت کی یہ سنت معلوم نہیں کب سے مردہ تھی اللہ تعالیٰ رحمتیں نازل فرمائے اور اپنی بے انتہا نعمتوں سے نوازے تبلیغی کام کرنے والے اپنے بندوں کو جنہوں نے گزشتہ چند سالوں سے اس طرف خاص توجہ کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر ملک کے مسلمانوں میں اس کام کی عظمت واہمیت اور ضرورت کا احساس پیدا کرے اور جلدی وہ دن آئے کہ ہر ملک کے مسلمان تبلیغی وفود اور جماعتوں کی شکل میں منیٰ میں خیمہ خیمہ پھرا کریں اور راتوں کو اس مقصد کے لیے اللہ کے سامنے رویا کریں یہ کام جس طرح ہونا چاہئے اگر اس طرح ہونے لگے تو صرف منیٰ کے ان تین دنوں کی محنت سے سارے عالم اسلامی میں ایک نئی زندگی اور نئی روح انشاء اللہ پیدا ہو سکتی ہے۔ وَمَا ذَالِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ
بہرحال اس عاجز کا جناب کو یہ مخلصانہ مشورہ ہے کہ اس کام کو نفلی اذکارو عبادات سے افضل یقین کرکے ضرور اس میں پورا حصہ لیں اس کام کے ساتھ اور اس کے ضمن میں اللہ کا جوذ کر ہوگا۔ انشاء اللہ اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے یہاں اس ذکر سے بہت زیادہ ہوگا جو اس کام سے بے تعلق رہ کر ہو۔ بے تکلف عرض کرتا ہوں کہ گزشتہ سال جب اس عاجز کو حاضری کی سعادت نصیب ہوئی تھی تو اپنی ایک مخصوص حالت کی وجہ سے میں اس کام میں بہت کم حصہ لے سکا تھا‘ لیکن اب مجھے اس پر افسوس ہے اور اس تجربے کے بعد اور اس کی تلافی ہی کی نیت سے میں اس قوت کے ساتھ آپ کو یہ مخلصانہ مشورہ دے رہا ہوں۔
حج قران اور افراد
ایک ضروری بات عرض کرنے سے رہ گئی‘ خیر اس کو اب عرض کرتا ہوں‘ میں نے اس خط کے ابتدائی صفحات میں لکھا تھا کہ حج کی تین صورتیں ہیں:
تمتع
! قران
" افراد