b یادرکھنے کی چند باتیں (ازمولانا محمد اویس ندوی نگرامی) ۱۶۴
b نعت سرکار مدینہ (نظم) ۱۷۲
b کیف حضوری (نظم) ۱۷۳
b بیتابیٔ شوق (نظم) ۱۷۴
b عرض احسن (نظم) ۱۷۶
b تصور کعبہ ۱۷۸
b حج کے بعد حسرت اور تمنا (نظم) ۱۷۹
b ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام (نظم) ۱۸۹
b عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ ۱۹۳
b عاز مین حج کے لیے چند ابتدائی تعارفی جملے ۲۰۹
b اعداد ۲۱۳
bbbbb
عرض ناشر
اسلام دین فطرت ہے جس نے انسان کی زندگی کو منظم ومرتب رکھنے کے لئے تربیت کا ایک مربوط پروگرام ترتیب دیا ہے تاکہ زندگی کے ہر مرحلہ میں انسان اس نظم کے مطابق زندگی گزار کر خود اپنے لیے اور پھر پورے معاشرے کے لیے مفید ہو۔
اگر ہم اسلام کے نظام عبادات کا جائزہ لیں تو اس میں ’’ زکوٰۃ‘‘ نے انسان کے دل سے مال کی محبت کم کر کے اس مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے اور مفلوک الحال انسان کی ضروریات کی تکمیل کا درس دیا ہے۔ جب کہ ’’ روزہ‘‘ نے انسان کو کمزوروں‘ ضعیفوں اور بے کسوں کے حالات سے آگاہی وشناسائی کا درس دیا ہے۔
اسی طرح ’’ حج‘‘ جو اسلام کا پانچواں رکن اور اہم ترین عبادت ہے اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ دنیا میں مسلمانوں کی شان وشوکت‘ ہیبت وجلال‘ تنظیم اور اخوت ومساوات کو قائم کرنا چاہتے ہیں‘ اسی لیے جب حج کی فرضیت ہوئی تو حکم یہ دیا گیا کہ طواف کی ابتداء میں خوب کندھے ہلا کر اپنی جسمانی قوت کا اظہار کیا جائے تاکہ کفار کی اس غلط فہمی کا ازالہ ہو جائے کہ مسلمان مکہ سے جانے کے بعد جسمانی اعتبار سے لاغرو کمزور ہوگئے ہیں۔
’’حج‘‘ انسان پر زندگی بھر میں استطاعت ہونے کے بعد ایک مرتبہ فرض ہے اس لئے عموماً اسکے مسائل سے آگاہی اور واقفیت کماحقہ‘ نہیں ہوتی۔ اس مقصد کے لیے علمائے امت (اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائے) نے عامۃ المسلمین کی رہنمائی کے لیے اس فریضہ کی ادائیگی میں عام فہم اور آسان انداز میں کتابیں مرتب کیں تاکہ ہر عازم حج اپنی تعلیم واستعداد کے مطابق ان کتب سے استفادہ کر کے اس فریضہ کے مناسک کو درست طور پر ادا کر سکے۔
اس سلسلہ کی اردو کتب کی تعداد بھی خاصی ہے مگر زیر نظر کتاب ’’ آپ حج کیسے کریں‘‘ اپنے انداز کی منفرد کتاب ہے جس کے مطالعہ اور رہنمائی سے انسان یوں