عبدیت اور سچی محبت کا یہی تقاضا ہے۔
میل من سوئے وصال و میل او سوئے فراق
ترک کار خود گرفتم تا آید کار او
صحیح روایات کی بناء پر حطیم کعبہ ہی کا جز ہے اس میں نماز پڑھنا اور دعا کرنا گویا کعبہ ہی میں نماز پڑھنا اور دعا کرنا ہے‘ لہٰذا اسی پر قناعت کریں۔
خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ
حج کے سلسلہ میں جو کچھ آپ کے لیے لکھنے کا ارادہ کیا تھا اس سے بہت زیادہ لکھا گیا جی چاہتا ہے کہ خاص خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ اور عرض کر دوں اور حج کا بیان اسی پر ختم کردوں۔ اس عریضہ سے آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ مکہ معظمہ میں مطاف‘ مقام ابراہیمؑ‘ ملتزم‘ رکن یمانی‘ حطیم ‘ زمزم شریف ‘ خودبیت اللہ شریف‘ صفا‘ مروہ اور ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان کی مسافت جس میں سعی کی جاتی ہے یعنی مسعیٰ اور پھر عرفات‘ مزدلفہ اور منیٰ میں جمرہ اولیٰ اور جمرہ وسطیٰ کے قریب کی جگہ‘ یہ سب دعائوں کی مقبولیت کے خاص مقامات ہیں‘ جہاں سیدنا حضرت ابراہیمu اور خاتم النبیین سیدنا حضرت محمد p اور ان کے علاوہ بس اللہ ہی جانتا ہے کہ کتنے سو اور کتنے ہزار پیغمبروں نے اور کتنے لاکھوں یا کتنے کروڑ اس کے ولیوں نے اپنے اپنے ذوق اور اپنے اپنے ظرف کے مطابق کیسے کیسے الحاح اور ابتہال کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں اور کیسے تڑپتے ہوئے دل سے اس کو یاد کیا ہے۔ آپ بھی انشاء اللہ ان مقامات پر پہنچیں گے اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں گے تو ان مقامات کی دعائوں کے متعلق میرا آخری مشورہ یہ ہے کہ ان جگہوں پر آپ جو دعائیں کریں‘ ان کے ساتھ ایک دعا یہ بھی کریں:
’’ اے اللہ! تیرے بر گزیدہ اور مقبول بندوں نے اس مقام پر تجھ سے جو جو دعائیں کبھی کی ہیں اور جن جن چیزوں کا تجھ سے سوال کیا ہے‘ اے میرے نہایت رحیم وکریم پروردگار! میں اپنی نا اہلیت اور نالا ئقی اور سیاہ کاری کے اقرار کے ساتھ صرف تیری شان کرم کے بھر وسے پر ان سب چیزوں کا اسی جگہ تجھ سے سوال کرتا ہوں‘ اور جن جن چیزوں سے انہوں نے اس مقام پر تجھ سے پناہ مانگی ہے اسی جگہ ان سب چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
اے اللہ! اس خاص مقام کے جو انوار وبرکات ہیں مجھے ان سے محروم نہ رکھ اور یہاں حاضر ہونے والے اپنے اچھے بندوں کو تو نے جو کچھ بھی عطا فرمایا ہویا جو کچھ تو ان کو عطا فرمانے والا ہو۔ مجھے بھی اس میں شریک فرمادے اور اس کا کوئی ذرہ مجھے بھی نصیب فرمادے۔ تیرے خزانے میں کوئی کمی نہیں۔‘‘
اور اگریاد رہے تو اس سیاہ کار کو بھی اس دعا میں شریک فرمالیں۔
مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت
پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ مکہ معظمہ سے روانگی کے وقت ایک رخصتی طواف کیا جاتا ہے‘ آفاقی یعنی بیرونی حجاج کے لئے یہ طواف واجب ہے لیکن اگر طواف زیارت کے بعد کسی نے کوئی نفلی طواف کر لیا اور رخصتی طواف کیے بغیر ہی وہ مکہ معظمہ سے روانہ ہوگیا تو یہ نفلی طواف ہی طواف رخصت کے قائم مقام ہو جاتا