Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

38 - 139
عبدیت اور سچی محبت کا یہی تقاضا ہے۔
میل من سوئے وصال و میل او سوئے فراق 
ترک کار خود گرفتم تا آید کار او 
صحیح روایات کی بناء پر حطیم کعبہ ہی کا جز ہے اس میں نماز پڑھنا اور دعا کرنا گویا کعبہ ہی میں نماز پڑھنا اور دعا کرنا ہے‘  لہٰذا اسی پر قناعت کریں۔ 
خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 
حج کے سلسلہ میں جو کچھ آپ کے لیے لکھنے کا ارادہ کیا تھا اس سے بہت زیادہ لکھا گیا جی چاہتا ہے کہ خاص خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ اور عرض کر دوں اور حج کا بیان اسی پر ختم کردوں۔ اس عریضہ سے آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ مکہ معظمہ میں مطاف‘ مقام ابراہیمؑ‘ ملتزم‘ رکن یمانی‘ حطیم ‘ زمزم شریف ‘ خودبیت اللہ شریف‘ صفا‘ مروہ اور ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان کی مسافت جس میں سعی کی جاتی ہے یعنی مسعیٰ اور پھر عرفات‘ مزدلفہ اور منیٰ میں جمرہ اولیٰ اور جمرہ وسطیٰ کے قریب کی جگہ‘ یہ سب دعائوں کی مقبولیت کے خاص مقامات ہیں‘ جہاں سیدنا حضرت ابراہیمu اور خاتم النبیین سیدنا حضرت محمد p اور ان کے علاوہ بس اللہ ہی جانتا ہے کہ کتنے سو اور کتنے ہزار پیغمبروں نے اور کتنے لاکھوں یا کتنے کروڑ اس کے ولیوں نے اپنے اپنے ذوق اور اپنے اپنے ظرف کے مطابق کیسے کیسے الحاح اور ابتہال کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں اور کیسے تڑپتے ہوئے دل سے اس کو یاد کیا ہے۔ آپ بھی انشاء اللہ ان مقامات پر پہنچیں گے اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں گے تو ان مقامات کی دعائوں کے متعلق میرا آخری مشورہ یہ ہے کہ ان جگہوں پر آپ جو دعائیں کریں‘ ان کے ساتھ ایک دعا یہ بھی کریں: 
’’ اے اللہ! تیرے بر گزیدہ اور مقبول بندوں نے اس مقام پر تجھ سے جو جو دعائیں کبھی کی ہیں اور جن جن چیزوں کا تجھ سے سوال کیا ہے‘ اے میرے نہایت رحیم وکریم پروردگار! میں اپنی نا اہلیت اور نالا ئقی اور سیاہ کاری کے اقرار کے ساتھ صرف تیری شان کرم کے بھر وسے پر ان سب چیزوں کا اسی جگہ تجھ سے سوال کرتا ہوں‘ اور جن جن چیزوں سے انہوں نے اس مقام پر تجھ سے پناہ مانگی ہے اسی جگہ ان سب چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ 
اے اللہ! اس خاص مقام کے جو انوار وبرکات ہیں مجھے ان سے محروم نہ رکھ اور یہاں حاضر ہونے والے اپنے اچھے بندوں کو تو نے جو کچھ بھی عطا فرمایا ہویا جو کچھ تو ان کو عطا فرمانے والا ہو۔ مجھے بھی اس میں شریک فرمادے اور اس کا کوئی ذرہ مجھے بھی نصیب فرمادے۔ تیرے خزانے میں کوئی کمی نہیں۔‘‘ 
اور اگریاد رہے تو اس سیاہ کار کو بھی اس دعا میں شریک فرمالیں۔ 
مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 
پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ مکہ معظمہ سے روانگی کے وقت ایک رخصتی طواف کیا جاتا ہے‘ آفاقی یعنی بیرونی حجاج کے لئے یہ طواف واجب ہے لیکن اگر طواف زیارت کے بعد کسی نے کوئی نفلی طواف کر لیا اور رخصتی طواف کیے بغیر ہی وہ مکہ معظمہ سے روانہ ہوگیا تو یہ نفلی طواف ہی طواف رخصت کے قائم مقام ہو جاتا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter