ہے کہ سب سے اچھا وقت یہاں کے لیے صبح اشراق کے بعد کا ہے۔
مسجد قبا
مسجد قبا جس کے متعلق ’’لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی ۱؎ فرما کر خود قرآن پاک نے اس کو خاص عزت وعظمت بخشی ہے اور خَیْرٌ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ ۲؎ کے الفاظ سے جس میں نماز پڑھنے کی خود رسول اللہ e نے ترغیب دی ہے اور جس میں دور کعت کا ثواب حضورe نے عمرہ کے برابر بتلایا ہے۔ کم ازکم ایک دودفعہ
۱؎ وہ مسجد جس کی بنیاد اخلاص و تقویٰ پر رکھی گئی۔
۲؎ اس مسجد میں جانا اور نماز پڑھنا آپ کے لیے بہتر ہے۔
وہاں بھی جائیے اور اس میں نماز ادا کیجئے اور وہاں کے خاص انوار وبرکات کے حصول کی اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے۔
جبل احد
احد وہ پہاڑ ہے جس کے متعلق حضورؐ نے فرمایا ’’نُحِبُّہٗ وَیُحِبُّنَا‘‘ (ہم کو اس سے محبت ہے اور اس کو ہم سے محبت ہے) اس پہاڑ ہی کے دامن میں گویا جنگ احد ہوئی تھی۔ جس میں خود آنحضرت eبھی سخت زخمی ہوئے اور قریباً ستر جاں نثار صحابہ کرام yشہید ہوئے تھے۔ جن میں آپؐ کے محبوب اور شفیق چچا اسد اللہ و اسد رسولہ‘ حضرت حمزہt بھی تھے یہ سب شہداء کرامؓ وہیں مدفون ہیں۔ رسول اللہ e خاص اہتمام سے اس گنج شہیداں پر تشریف لے جاتے اور وہاں ان کو سلام و دعا سے نوازتے تھے۔
کم از کم ایک دفعہ وہاں آپ بھی ضرور حاضری دیجئے اور مسنون طریقے پر شہداء کرامؓ کو پہلے سلام عرض کرکے ان کے واسطے اور ان کے ساتھ اپنے بھی واسطے اللہ تعالیٰ سے مغفرت ورحمت کی اور فلاح ورضا کی دعا کیجئے۔ اور اللہ ورسولؐ کے ساتھ سچی وفاداری اور دین پر استقامت اللہ تعالیٰ سے یہاں خاص طور پر مانگئے۔
مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین
غربت وافلاس مدینہ شریف میں حد سے زیادہ ہے ۱؎ جن بیچاروں نے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کو روزی حاصل کرنے کا ذریعہ بنالیا ہے وہ تو غالباً لوگوں سے امدادو اعانت حاصل کرہی لیتے ہوں گے لیکن باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مدینہ کی آبادی میں کافی تعداد ایسے شریف گھرانوں کی ہے جو فاقوں پر فاقے ہونے کے باوجود سوال اور اظہار حاجت کی ذلت سے اپنے کو بچاتے ہیں۔ بلاشبہ رسول اللہ e کے ایسے پڑوسیوں کی خدمت بڑی سعادت ہے اور انشاء اللہ رسول اللہ e کی شفقت وعنایت حاصل ہونے کا خاص ذریعہ ہے۔ لیکن ہم آپ جیسے لوگ اپنے چند روزہ قیام میں ان کا پتہ بھی نہیں چلاسکتے البتہ ایسے معتمد ذریعے مل سکتے ہیں جن کی وساطت سے اپنے ہدایا ایسے گھرانوں تک پہنچائے جاسکیں۔
مدینہ طیبہ سے واپسی
مدینہ طیبہ میں جتنا قیام اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے مقدر فرمایا ہے اس کو ختم کرکے آپ آخرکار واپس ہوں گے‘ اور مدینہ طیبہ سے جدا اور رسول اللہ e سے رخصت ہونا