میں حج کو جانے والے اپنے ایک مخلص دوست کو مخاطب کر کے اس طور پر لکھا گیا تھا کہ حج کو جانے والے جو بھی اللہ کے نیک بندے اس کو مطالعہ میں رکھیں وہ اس مقدس سفر کی ہر منزل میں اس سے پوری رہنمائی حاصل کر سکیں۔ اس کی پہلی اشاعت پر ۸‘ ۹ سال گزر چکے ہیں‘ اور یہ ناچیز اپنے رب کریم کے اس فضل واحسان کا شکریہ ادا کرنے سے قاصر ہے کہ ان سالوں میں اس کے ہزارہا بندوں نے سفر حج میں اس سے رہنمائی حاصل کی اور ان میں سے بہت سوں نے اپنا یہ احساس بتایا کہ اس کو مطالعہ میں رکھ کر حج کرنے والے کو بالکل ایسا محسو س ہوتا ہے کہ گویا اللہ کا کوئی واقف کار اور تجربہ کار بندہ ساتھ ہے اور وہ انگلی پکڑ کر صحیح اور مسنون طریقے پر حج ادا کرا رہا ہے۔ اسی طرح اللہ کے بہت سے بندوں کے متعلق معلوم ہوا کہ اس کتاب کو پڑھ کر ان کا دل حج وزیارت کے لیے بے چین ہو گیا اور انہیں جانا بھی نصیب ہو گیا۔ یہ سب کچھ محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔
اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ لاَ اُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ
محمد منظور نعمانی عفااللہ عنہ (شوال ۱۳۷۷ھ)
عازم حج کے نام
باسمہٖ سبحانہٗ
بڑے خوش نصیب میرے دینی بھائی! تم پر اللہ کا سلام اور اس کی رحمتیں! اللہ تعالیٰ کی اس نعمت عظمیٰ کی قدرو عظمت کو پوری طرح محسوس کیجئے اور اس کا شکر ادا کیجئے کہ اپنے مقدس گھر اور اپنے محبوب رسولؐ کے محترم شہر کی حاضری کا ارادہ اس نے آپ کے دل میں ڈالا اور اس کا سامان بھی مہیا کر دیا۔
ع ’’یہ نصیب اللہ اکبر لوٹنے کی جائے ہے‘‘
اور سب سے بڑا شکر اس نعمت کا یہ ہے کہ وہاں کے فیوض وبرکات اور انوار و تجلیات کے لیے تابحد امکان اپنے کو تیار کرنے میں اور حج کے اعمال اور اس کا طریقہ سیکھنے کی کوشش میں ابھی سے مشغول ہو جائیے۔ بڑابے نصیب‘ بڑانا شکرا اور اپنے رب کی اتنی بڑی ناقدری کرنے والا ہے وہ بندہ جس کو اس کا مولا ایسا موقع دے اور وہ وہاں کی حاضری کے آداب اور طریقے سیکھنے اور وہاں کے لیے اپنے کو بنانے سنوارنے کی کوئی فکر نہ کرے اور یونہی غفلت اور لاپرواہی اور بد سلیقگی اور بے شعوری کے ساتھ وہاں جا اترے۔ چندورق کے اس خط میں جو کچھ لکھنے کا ارادہ ہے اگر اللہ تعالیٰ نے لکھوادیا تو حج کے اعمال وآداب معلوم کرنے میں انشاء اللہ اس سے آپ کو کافی مدد ملے گی۔
واللہ ولی التوفیق
اچھے رفیق کی تلاش
اس راستہ میں سب سے زیادہ ضروری اور پہلی چیز یہ ہے کہ حج کو جانے والے اللہ کے کسی ایسے بندے کا ساتھ تلاش کیجئے جو حج کے مسائل بھی اچھی طرح جانتا ہو اور مرد صالح ہو‘ اور اگر اللہ تعالیٰ اپنے کسی ایسے بندے کا ساتھ نصیب فرماویں جو