زیارت مدینہ ۱؎
مدینہ مدینہ ، مدینہ مدینہ
مدینہ مدینہ ، مدینہ مدینہ
محبت محبت ، محبت محبت
محبت محبت ، محبت محبت
۱؎ زیارت کے سلسلے میں آگے جو کچھ لکھا گیا ہے وہ قریب قریب سب ہی ادب اور آداب محبت کے قبیل سے ہے اس کو تشریح نہ سمجھا جائے۔
دلا خاکِ رہِ کوئے محمدؐ شو محمدؐ شو
ز ہر سوئے بیا سوئے محمدؐ محمدؐ شو
مدینہ طیبہ کو روانگی
مکہ معظمہ کی جدائی اور فراق کے رنجیدہ اور غم انگیز خیال کو اب آپ مدینہ طیبہ اور مسجد نبویؐ کی حاضری اور روضہ مطہرہ کی زیارت اور بار گاہ نبوتؐ کی حضوری کے مسرت بخش اور نہایت لذیذ تصور سے بدل دیجئے‘ اور مست ہو ہوکر آپؐ پر درود و سلام پڑھیے۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَبَارِکَ وَسَلَّمْ کَمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی عَدَدَ مَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی
مدینہ طیبہ کے راستے میں محبت نبویؐ کو بیدار اور مشتعل کرنے کے لیے اگر ذوق ہو تو نعتیہ اشعار پڑھیے۔ (اس کام کے لیے زائر حرم حمید صدیقی صاحب کا مجموعہ کلام ’’گلبانگ حرم‘‘ بھی ایک اچھی چیز ہے)
مدینہ طیبہ میں داخلہ اورمسجد نبویؐ میں حاضری
مدینہ طیبہ کے راستہ کی آخری منزل ذوالحلیفہ (بیر علی) ہے جہاں سے مدینہ طیبہ غالباً صرف ۵‘۶ میل رہ جاتا ہے زائرین کو لے جانے والی اکثر موٹر لاریاں یہاں ٹھہرتی ہیں‘ اگر آپ کو بھی ٹھہرنے کا موقع ملے تو بہتر ہے کہ آپ یہیں غسل کریں‘ اور اگر غسل نہ کر سکیں‘ تو وضوہی کرلیں اور جو اچھا لباس آپ کو میسر ہو وہ پہن لیں‘ خوشبو لگالیں اور ذوق وشوق کی بیتابی کے ساتھ درود و سلام پڑھتے ہوئے آگے بڑھیں۔
گنبد خضرا پر پہلی نظر
تورا گنبد گول کلس من بھاون دور سے پیارے دیکھ جو لوں
وہیں سیس نوادوں‘ جان گنوادوں‘ من بیچ یہی سمایت ہے
ذوالحلیفہ سے موٹر روانہ ہونے کے بعد چند ہی منٹ میں مدینہ طیبہ کی آبادی نظر آنے لگے گی اور ہر مومن کی آنکھوں کا نور اور دل کا سرور’’ گنبد خضرا‘‘ سبز نگینہ کی طرح آبادی کے بالکل وسط میں آپ کی خوش نصیب آنکھوں کے سامنے ہوگا‘ اس وقت پوری محبت اور رقت کے ساتھ درودو سلام پڑھیے اور اللہ سے دعا کیجیے کہ: اے