کہ خاص اصطلاح کے مطابق میں ’’ اہل ادراک‘‘ میں سے نہیں ہوں بلکہ ان امور میں ایک عام آدمی ہوں تاہم گزشتہ سال جب اللہ تعالیٰ نے وہاں کی حاضری کی نعمت سے نوازا‘ تو جب کبھی کسی قدر اطمینان کے ساتھ مواجہہ شریف میں حاضری نصیب ہوئی تو قریب قریب ہر دفعہ بڑی قوت کے ساتھ اس احساس کا غلبہ ہوتا تھا کہ حضورeکو سب سے زیادہ خیال اور فکرامت کی دین سے لاپروائی اور دوری کا ہے اور مسلمانوں کی بگڑی ہوئی زندگی سے آپ سخت محزون اور فکرمند ہیں اور گویا اس کے منتظر ہیں کہ آپ سے تعلق اور نسبت رکھنے والے آپ کی امت میں ایمانی روح اور اسلامی زندگی عام کرنے کے لیے کمربستہ ہوں۔ ممکن ہے یہ میرے خاص خیالات کا ہی عکس ہو‘ لیکن بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کوئی دل میں اس کا یقین پوری قوت سے بھر رہا ہے‘ آپ سے بے تکلف عرض کیے دیتا ہوں آخر ایک وقت اس سیاہ کارنے ضروری سمجھ کر عرض کیا کہ حضورؐ توفیق اور استقامت کی دعا فرمائیں۔ انشاء اللہ یہ غلام بھی جہاں تک بن پڑے گا یہ کام کرے گا۔ پھر ایسا محسوس ہوا کہ گویا حضور eکو اس وعدہ اور ارادے سے ایک خاص مسرت اور فرحت ہوئی‘ والعلم عنداللہ۔ میں مکرر عرض کرتا ہوں اس کا بڑا امکان ہے‘ بلکہ اپنی حالت دیکھتے ہوئے اغلب یہی ہے کہ یہ سب اپنے ہی اندر کے خیالات ہوں لیکن بہرحال اس احساس یا ادر اک نے مجھے تو فائدہ ہی پہنچایا کہ ایک قطعی منصوص دینی کام کی اہمیت کا احساس پہلے سے کچھ زیادہ ہو گیا۔ آپ کو بھی اس عاجز کا مخلصانہ مشورہ ہے کہ مواجہہ شریف میں جہاں حضور eسے آپ اپنی اور باتیں عرض کریں وہاں کبھی دین کی خدمت ونصرت کا عہد بھی آپؐ سے کیجئے! انشاء اللہ اس کی برکتیں آپ خود دیکھ لیں گے۔
جنت البقیع
مدینہ طیبہ میں مسجد شریف اور روضہ مقدسہ کے بعد سب سے اہم مقام وہاں کا قدیمی قبرستان ’’جنت البقیع‘‘ ہے جو حرم نبویؐ سے بہت تھوڑے سے فاصلے پر ہے زیادہ سے زیادہ ۸۔ ۱۰ منٹ کی مسافت ہے کیسا خوش نصیب زمین کا یہ قطعہ ہے جہاں خود رسول اللہ e نے کتنے مرنے والوں کو اپنے ہاتھ سے اس میں دفن فرمایا۔ آپؐ کی اکثر ازواج مطہراتؓ‘بنات طاہرات اور اہل بیت نبوتؐ کے بہت سے ممتاز افراد کا اور کتنے جلیل القدر صحابہ کرامؓ اور پھر شمار میں نہ آسکنے والے ان کے تابعین اور تبع تابعین اور قرون مابعد میں پیدا ہونے والے بے گنتی اور بے شمار آئمہ عظام اور اولیاء کرام اس میں آسودہ خواب ہیں۔ سچ کہا کہنے والے نے
ع ’’دفن ہو گانہ کہیں ایسا خزانہ ہرگز‘‘
مدینہ طیبہ کے قیام کے زمانہ میں یہاں حاضری دیتے رہیے اور ان کے لیے ان کے رب سے مغفرت ورحمت اور رفع درجات کی دعا کیجئے اس کے ساتھ اپنے لیے بھی دعا کیجئے کہ اے اللہ یہاں تیرے جو یہ وفادار اور صالح بندے سو رہے ہیں ان کی جن باتوں سے تو راضی ہے ان کا کوئی ذرہ مجھے بھی نصیب فرما۔ اے اللہ! اگرچہ میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں لیکن تیرے ان سب صالح بندوں سے مجھے محبت ہے۔ بس اس محبت ہی کی برکت سے تو مجھے ان کے ساتھ شامل فرمادے۔ وَالْحِقْنِیْ بِالصَّالِحِیْنَ
بقیع کا دروازہ دن بھر کھلا رہتا ہے آپ ہر وقت حاضر ہو سکتے ہیں لیکن اپنا تجربہ یہ