(از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa)
پھر پیش نظر گنبد خضرا ہے حرم ہے
پھر نام خدا روضۂ جنت میں قدم ہے
پھر شکر خدا سامنے محراب نبی ہے
پھر سر ہے مرا اور ترا نقش قدم ہے
محراب نبی ہے کہ کوئی طور تجلی
دل شوق سے لبریز ہے اور آنکھ بھی نم ہے
پھر منت دربان کا اعزاز ملا ہے
اب ڈر ہے کسی کا نہ کسی چیز کا غم ہے
پھر بارگاہ سید کونین میں پہنچا
یہ ان کا کرم ان کا کرم ان کا کرم ہے
یہ ذرئہ نا چیز ہے خورشید بداماں
دیکھ ان کے غلاموں کا بھی کیا جاہ و حشم ہے
ہر موئے بدن بھی جو زباں بن کے کرے شکر
کم ہے بخدا ان کی عنایات سے کم ہے
رگ رگ میں محبت ہو رسول عربی کی
جنت کے خزائن کی یہی بیع سلم ہے
وہ رحمت عالم ہے شہ اسود و احمر
وہ سید کونین ہے آقائے امم ہے
وہ عالم توحید کا مظہر ہے کہ جس میں
مشرق ہے نہ مغرب ہے عرب ہے نہ عجم ہے
دل نعت رسول عربی کہنے کو بے چین
عالم ہے تحیر کا زباں ہے نہ قلم ہے
نعت سرکار مدینہ (e )
(ازمولانا نسیم احمد فریدی امروہی)