Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

76 - 139
اس میں شبہ نہیں کہ اس کام میں سوفیصدی بلکہ شاید پچاس فیصدی کامیابی بھی یقینی نہیں۔ داعیوں اور کار کنوں کی کمی‘ ان کی بے سروسامانی‘ مجمع کا پھیلائو‘ وقت کی قلت‘ انتشار پر اگندگی نا واقفیت واجنبیت یہ اور بہت سی چیزیں جو تجربہ کے بعد علم میں آئیں گی کامیابی کے راستے میں حائل ہیں‘ لیکن اگر اس عظیم الشان کام میں دس فیصدی کامیابی کا بھی امکان ہو بلکہ سردست کوئی امکان نہ ہو تو بھی ہر قیمت پر یہ سوداسستا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کی اس میں قوی امید اور جناب رسول اللہ e کی مکی زندگی سے قریبی نسبت ہے ۔ 
ع اگر ایں سودا بجاں بودے چہ بودے 
کاش اس کو مسلمان اپنی ضروریات میں شامل کر لیتے‘ کاش اس کے لیے کچھ اہل ہمت کچھ اہل توفیق تیار ہو جاتے‘ کاش ہمارے یہ معروضات دلوں میں کچھ آمادگی پیدا کر سکتے۔ 
آئیے منیٰ کے اس قیام سے فائدہ اٹھائیں اور ذرا دیر کے لیے عقبہ چلیں۔ جہاں مدینہ کے انصاریوں نے پہلے پہل حضور e کے دست مبارک پر اسلام کی بیعت کی اس کی حمایت ونصرت کا عہد کیا۔ اور جہاں حقیقتاً ہجرت اور مدنی زندگی کی داغ بیل پڑی۔ اسلام کی تاریخ میں اور عالم اسلام کے طویل وعریض رقبہ میں یہ چند گززمین بڑی حرمت وقیمت رکھتی ہے‘ سچ پوچھئے تو بدر کی فتح کا سنگ بنیاد یہیں رکھا گیا‘ تاریخ اسلام کا افتتاح یہیں ہوا‘ عالم اسلام کی تاسیس یہیں عمل میں آئی‘ یہی وہ موقع ہے جہاں اللہ کے نبیؐ سے جو سارے عرب کے مجمع سے مایوس ہو رہا تھا یثرب کے بارہ آدمیوں نے چھپ کر بیعت کی اور اپنی خدمات پیش کیں‘ اگلے سال اسی جگہ تہتر مرد اور دوعورتوں نے بیعت کی اور حضور e کو اہل مدینہ کا پیغام شوق پہنچایا اور مدینہ تشریف لانے کی دعوت دی حضورؐ نے فرمایا کیا تم دین کی اشاعت میں میری پوری پوری مدد کرو گے اور جب میں تمہارے شہر میں جابسوں کیا تم میری اور میرے ساتھیوں کی حمایت اپنے اہل وعیال کی مانند کرو گے؟ مدینہ والوں نے پوچھا‘ ایسا کرنے کا معاوضہ ہم کو کیا ملے گا‘ فرمایا بہشت‘ اہل مدینہ نے دریافت کیا کہ اے خدا کے رسولؐ ہماری تسلی فرما دیجئے کہ حضور ہم کو کبھی چھوڑ تو نہ دیں گے‘ فرمایا نہیں‘ میرا جینا مرنا تمہارے ساتھ ہوگا اس پر ان حضرات نے بڑے جوش وسرور کے ساتھ بیعت کی۔ 
یہ جگہ مکہ اور منیٰ کے راستہ میں ہے اور جمرہ اخریٰ سے کچھ دور نہیں آپ اس سے آتے جاتے گزرتے ہوں گے۔ اب اس جگہ مسجد بنی ہوئی ہے‘ مگر وہ وقت نہیں ہے آئیے اب ہم بھی دوچار رکعت نفل پڑھیں‘ اس جگہ اللہ کے بہت سے مخلص بندوں نے اپنے مالک سے بندگی کا عہدو پیمان تازہ کیا اور اپنے رفیقوں کے ساتھ اسلام کی خدمت ونصرت کا عہد کیا۔  ۱؎ 
آئیے ہم بھی اللہ سے دعا کریں کہ ہم کو اسلام کی خدمت‘ اعلاء کلمۃ اللہ کی کوشش اور سنت نبوی کے احیاء کی جدوجہد کے لیے قبول فرمائے اور ان صادقین کے طفیل صدق واخلاص کی دولت سے کوئی حصہ عطا فرمائے۔ 
آج ذی الحجہ کی تیرہویں ہے اور منیٰ کے قیام کا آخری دن عارضی آبادی کا 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter