Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

74 - 139
اور گیارہویں بارہویں تیرہویں کو (اگر تیرہویں کو ٹھہرنا ہو) زوال کے بعد ظہر کی نماز پڑھ کر رمی کا حکم ہے۔ اول جمرئہ اولیٰ کی جو مسجد خیف کے متصل ہے پھر جمرہ وسطیٰ ۱؎ کی پھر جمرہ اخریٰ کی۔ 
تیرہویں کو منیٰ سے جانے کا عزم ہے ان دنوں میں بشدت اس کا احساس ہوتا ہے کہ منیٰ کے کم سے کم یہ تین دن دینی وعوت اور تعلیم وتربیت کے مغتنم ترین دن ہیں جو مجموعی طور پر عالم اسلام کو اتنے بڑے پیمانے پر کبھی میسر نہیں آسکتے۔ عالم اسلام کا ایک بہترین نمائندہ مجمع جو راہ خدا میں نکلا ہوا ہوتا ہے‘ جس میں اتنے دنوں کے مجاہدہ‘ تعلقات ومشاغل سے انقطاع‘ فاسد ماحول سے بے تعلقی‘ حج کے انوار و تاثیرات کی وجہ سے دین کے جذب وقبول کرنے کی استعداد پیدا ہو چکی ہوتی ہے اور دین وعبادت ہی کے لیے اس کا قیام ہوتا ہے اگر اس وقت سے فائدہ اٹھایا جائے تو برسوں کا کام چند دنوں میں اور ہزاروں میل کا سفر ایک مختصر سے رقبہ میں طے ہو جائے۔ ایک جہاز پر اگر ایک ملک یا چند صوبوں کا قافلہ ہوتا ہے اور اس کے اوقات دین اور علم دین کے لیے فارغ ہوتے ہیں تو منیٰ کے میدان میں 
پورے عالم اسلام کا کارواں اترا ہوا ہوتا ہے اور دین کے لیے فارغ۔ مگر صدحیف کہ ایسی فرصت سے دینی تعلیم وتربیت اور اسلامی دعوت کا فائدہ قطعاً نہیں اٹھایا جاتا ہماری زندگی کی چول اپنی جگہ سے ایسی ہٹی ہوئی ہے کہ کسی چیز سے بھی ہم فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔ صرف منیٰ کے قیام کے یہ دن اور حجاج کا یہ مجمع ایسا تھا کہ اس 

۱؎ 	رمی کے مفصل احکام کتب مناسک میں دیکھے جائیں۔ 
سے پورے عالم اسلام میں دین کی روح پھونکی جاسکتی تھی اور دعوت کا جذبہ پیدا کیا جا سکتا تھا۔ 
یہ مجمع ایک بادبہاری تھا جو سارے عالم میں دینی دعوت واصلاح کے بیج بکھیر سکتا تھا اور دین کے ہزاروں چمن کھلا سکتا تھا پچاس حکومتیں ہزاروں انجمنیں سیکڑوں اخبارات و رسائل لاکھوں مبلغ و داعی وہ کام نہیں کر سکتے جو منیٰ کی ایک منظم دعوت اور ایک تربیت یا فتہ جماعت کر سکتی ہے۔ پہلے یہ سب حج کے ثمرات ومنافع میں داخل تھا۔ 
’’لِیَشْھَدُوْا مَنَافِعَ لَھُمْ‘‘ کا مفہوم اتنا تنگ نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ آنحضرت e نے امت کو جو آخری عالمگیر نصیحت فرمائی ہے وہ عرفات ومنیٰ کے میدان ہی میں فرمائی۔ عرفات ومنیٰ کا مخاطب مجمع ہی اس کی صلاحیت رکھتا تھا کہ فرمایا جاتا لیبلغ الشاھد الغائب فرب مبلغ اوعی من سامع (دیکھو جو موجود ہے وہ میری یہ باتیں ان تک پہنچادے جو یہاں موجود نہیں) اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو بالواسطہ سنتا ہے وہ اپنے کانوں سے سننے والے سے زیادہ سمجھنے والا اور یاد رکھنے والا ہوتا ہے) 
حج ہی کے موقع پر سورہ برأت کی ابتدائی آیات اور مشرکین کے احکام کا اعلان ہوا‘ حج ہی کے موقع پر ایک خلقت نے آنحضرت e سے براہ راست دین کی تعلیم حاصل کی‘ حج ہی کے موقع پر بلاد و امصار کے طالب علم دین سیکھنے‘ احکام معلوم کرنے ‘ حدیث سننے جمع ہوا کرتے تھے حج آج بھی عالم اسلام میں زندگی کی لہر پیدا کر سکتا ہے حج ہی کے ذریعہ اس بھٹکے ہوئے قافلہ کو اپنی گم کردہ منزل نظر آسکتی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter