خاص حظ اور کیف محسوس ہو رہا ہوگا۔
زوال سے پہلے پہلے الحمد للہ رمی سے فارغ ہوگئے‘ تلبیہ موقوف ہوگیا۔ اب قربانی کامرحلہ باقی تھا۔ احرام کھولنا اس پر موقوف تھا‘ مذبح میں جانور تلاش کرنا‘ طے کرنا اور قربانی کرنا آسان کام نہ تھا۔ یہ بھی حج کے مجاہدات میں سے ہے۔ الحمدللہ یہ مرحلہ بھی آسان ہوا‘ بال منڈائے اور احرام اُتار دیا۔
ابھی حج کا ایک رُکن باقی تھا۔ وہ طواف زیارت ہے‘ دسویں ہی کو عصر کے وقت مکہ معظمہ گئے‘ مکہ معظمہ کی بڑی آبادی آج منیٰ میں تھی‘ اور ابھی دوتین دن رہے گی‘ جو لوگ نظر آرہے تھے اکثر طواف زیارت کے لیے حاضر ہوئے تھے پھر بھی مطاف خالی نہ تھا‘ اگر چہ پہلے کا ساہجوم نہ تھا۔ ہم نے سعی طواف قدوم کے ساتھ کرلی تھی۔ اس لیے آج سعی کرنی نہ تھی۔ ۱؎ طواف سے فارغ ہو کر منی واپس آگئے۔
اب یہاں کی ہر رات اور ہر دن حاصل عمر ہے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو ایک ایک گھڑی غنیمت سمجھیں اور غفلت کا کوئی لمحہ گزرنے نہ دیں یہی دن ہیں جن کے متعلق قرآن مجید میں صراحۃً حکم ہے
{فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِکَکُمْ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَذِکْرْکُمْ ٰابَائَکُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِکْرًا٭} (البقرۃ ۲/۲۰۰)
’’پھر جب پورے کر چکو اپنے حج کے کام کو تو یاد کرو اللہ کو جیسے یاد کرتے تھے اپنے باپ دادائوں کو بلکہ اس سے زیادہ یاد۔‘‘
۱؎ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں کتب مناسک
اور آگے فرمایا کہ
{وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ} (البقرہ۔ ۲/۲۰۳)
’’اور یاد کرو اللہ کو کئی دن گنتی کے۔ ‘‘
اس لیے یاد الٰہی میں جتنا انہماک اور عبادت میں جتنی مشغولیت ہو کم ہے۔ مگر افسوس کہ اس کا حق بالکل ادانہ ہو سکا اور اس میں شدید کوتا ہی رہی۔ بے تکلف دوستوں کا مجمع‘ کھانے پینے کی بہتات‘ عمر بھر کی غفلت کی عادت‘ بڑا وقت ہنسنے بولنے اور کھانے پینے میں گزر جاتا‘ ناظرین کرام سے کہنے کو جی چاہتا ہے۔
ع من نکردم شما حزر بکنید
یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ بہت سے حجاج نے اس قیمتی اور مختصروقت کے اندر ہی جہازوں کی تحقیقات اور سفر کے منصوبے شروع کر دیئے‘ جو وقت قیام سے فائدہ اٹھانے میں گزرنا چاہیے تھا وہ سفر کے دھیان اور تصور میں گزرنے لگا۔
ان دنوں میں کھانا پینا اور خصوصاً قربانی کا گوشت اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعوت سمجھ کر اور رسول اللہ e کے اس ارشاد کو پیش نظر رکھ کر کہ:
’’ھذہ ایام اکل و شرب‘‘ (یہ کھانے پینے کے دن ہیں) ثواب وعبادت سے خالی نہیں۔ یہ بھی اچھی طرح مشاہدہ اور تجربہ کیا ہے کہ اس ارشاد کو سامنے رکھ کر کھانے پینے سے کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی۔
تیر ہویں تک ٹھہرنا ہے‘ دن میں حج کے سلسلہ کا ایک ضروری کام یہ ہے کہ رمی روزانہ کی جائے۔ پہلے دن دسویں کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی کی گئی تھی اب جمرات ثلثہ کی رمی روزانہ ہوگی دسویں کو زوال سے پہلے پہلے رمی مسنون ہے‘