Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

71 - 139
ما یشاء ویحکم ما یرید۔ 
اب لاکھوں انسانوں کی یہ بستی یہاں سے تین میل پر منتقل ہو جائے گی۔ شہر کا اجڑنا اور بسنا کچھ ہنسی کھیل نہیں ایک شور قیامت برپا ہو ایک طوفان بے تمیزی لیکن یہاں کچھ نہیں‘ حکم لایا تھا حکم لے جارہا ہے۔ غلاموں کی طرح آئے تھے غلاموں کی طرح جانا ہے۔ لیجئے خیمے اکھڑے طنابیں ڈھیلی ہوئیں شامیانے تہہ ہوئے‘ دیکھتے دیکھتے یہ جیتا جاگتا شہرلق و دق میدان بن گیا جو جوان ہمت اور سواری کے پابند نہ تھے وہ آزادی سے وقت مسنون پر روانہ ہوگئے جو ضعیف اور عورتوں کی وجہ سے مجبور تھے ان کو سواری کی وجہ سے دقت پیش آئی اور انتظار کرنا پڑا۔ سواری کے آنے میں دیر ہوئی۔ ایک گھنٹہ گزرا‘ دوسرا‘ تیسرا‘ رات کے آٹھ بجے‘ نو بجے‘ دس بجے‘ سواری نہ اب آتی ہے نہ تب‘ اب میدان میں جہاں تک نظر کام کرتی ہے ہمارے چھوٹے سے قافلہ کے سوا کوئی نظر نہیں آتا‘ لاریاں آتی ہیں اور نکل جاتی ہیں۔ کوئی ادھر کارخ نہیں کرتی‘ رات گزری چلی جارہی ہے۔ مزدلفہ میں بسر ہونے والی رات کا خاصا حصہ عرفات میں گزرا جارہا ہے‘ یا الٰہی کیا ہو گا۔ کیا ہم یہیں رہ جائیں گے‘ یا ہم مزدلفہ سے محروم رہیں گے۔ مستورات کا ساتھ‘ دن بھر کے تھکے ماندہ‘ معلم صاحب بھی عاجزو مجبور‘ کچھ سمجھ میں نہیں آتا‘ پیمانہ صبر لبریز ہونے لگا‘ ڈرائیور پر غصہ‘ معلم پر خفگی‘ سب بے سود‘ آدھی رات ہونے کو آئی‘ خدا خدا کرکے لاری آئی تیوری چڑھی تلخ وتندلہجہ میں ڈرائیور سے محاسبہ کیا کہ کہاں اتنی دیر لگ گئی‘ کیا حجاج کو اذیت دینا تم لوگوں کے نزدیک کار ثواب ہے؟ اس نے آسانی سے کہہ دیا کہ راستہ صاف نہ تھا گھنٹوں میں پہلی کھیپ پہنچی اور بہ مشکل واپسی ہوئی‘ کہہ کر افسوس ہوا کاش کچھ نہ کہا ہوتا اللہ کا شکر ادا کیا ہوتا کہ اس نے آخر پہنچا دیا۔ اب بھی اگر لاری نہ آتی تو کیا کرتے ؟یہی فرق ہے بڑوں اور چھوٹوں میں۔ 
عرفات اور مزدلفہ کے درمیان خدا کی شان نظر آتی ہے‘ موٹروں اور لاریوں کا ایک بڑا سیلاب‘ اتنا بڑا سیلاب زندگی بھر نہیں دیکھا سب کو پہنچنے کی جلدی ہے مگر کوئی حادثہ نہیں‘ لیجئے مزدلفہ پہنچ گئے۔ ایک میدان میں کئی لاکھ مسافر اترے ہوئے‘ اطمینان کی جگہ کا کیا سوال‘ جہاں موقع مل جائے غنیمت ہے۔ ایک جگہ سامان جمع کر کے درمیان میں لیٹ رہے‘ کچھ دیر کے بعد آنکھ کھلی سارا میدان جگمگا رہا تھا‘ مزدلفہ ہنستا ہوا معلوم ہوتا تھا‘ کیا خیر وبرکت کی رات ہے جو وقت مل جائے غنیمت ہے‘ لوگوں نے صبح سے پہلے ہی روانہ ہونا شروع کر دیا‘ ناواقفیت اور جہالت اور سبھی کے ساتھ جلد بازی بھی ایک مصیبت ہے‘ یہاں کی سنت صبح ہونے کے بعد یہاں سے چلنا ہے۔ مگر لوگوں کو منیٰ میں جلد پہنچنے کی ہیبت اور لاری والوں کا بے کار ٹالنا‘ تاریکی اور ناواقفیت میں مشعر حرام کا توپتہ نہ چل سکا جہاں دعا کرنامسنون ہے اور قرآن مجید میں صاف طور پر ہے :
{فَاذْکُرُوا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرْ الْحَرَامْ} 
جب اجالا ہو گیا تو پتہ چلا اور اس مسجد میں جاکر جو جبل قزح کے پاس ہے کچھ دیر دعا کی پھر کنکریاں چنیں اور ساتھ لیں اور منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔ ایک دن کا اجڑا منیٰ اللہ کے حکم سے پھر آباد ہے‘ آج دسویں ذی الحجہ ہے۔ یعنی عین عیدالاضحی‘ آج تمام روئے زمین پر جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں۔ یہیں کی یاد گار کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter