فیصلہ کا دن ہے‘ یہی دعائوں کے مقبول ہونے کا وقت ہے‘ یہی دل کھول کر مانگنے کی جگہ اور زمانہ ہے اللہ کے بندے ذکرو دعا میں مشغول ہوگئے کسی نے قرآن مجید کھولا‘ کسی نے حزب الاعظم شروع کی کوئی سجدہ میں گرگیا کسی نے اپنی منتخب دعائیں اپنی یادداشت سے پڑھنی شروع کیں جن تمنائوں کو چھپا کر رکھا تھا آج ان کو کھول کرپیش کر دیا۔ جن کو پہلے سے دعا کا سلیقہ تھا آج وہ کام آیا‘ ذکر وسلوک‘ صحبت‘ سب قوت دعا اور توجہ الی اللہ کو بڑھا نے ہی کے لیے ہیں۔
سورج ڈھلا دھوپ ہلکی ہوئی‘ کو تاہ ہمت بھی جبل رحمت کی طرف بڑھے۔ معلم کا جھنڈا ساتھ کہ اگر چھوٹے تو شاید مکہ ہی میں ساتھیوں سے ملنا ہو۔ خیمے سے جبل رحمت کا فاصلہ میلوں کا نہیں مگر پورے عالم اسلام میں سے گزر کر پہنچے خدا جانے کتنے ملکوں کے علاقے راستے میں آئے‘ ان سفید پوش کفن بردوش مہمانان دربار پر کیسا پیار آتا ہے محبت کا جوش اٹھتا ہے اپنے حج کا پتہ نہیں‘ مگر دل سے یہی نکلتا ہے کہ الٰہی سب کا حج قبول ہو۔ آج تیری رحمت سے کوئی محروم نہ رہ جائے‘ مصریوں کا بھی‘ شامیوں کا بھی‘ مغربیوں کا بھی‘ یمنیوں کا بھی‘ ترکوں کا بھی افغانوں کا بھی چینیوں کا بھی اور حبشیوں کا بھی اور ان سیاہ فام روشن دل تکرونیوں کے طفیل ہم غریب ہندیوں کا بھی۔
جبل رحمت پر سائلوں کا ہجوم ہے گویا بڑے پیمانے پر ملتزم کا نقشہ ہے سوال و دعا کا غلغلہ بلند ہے بھرائی ہوئی آوازیں اور گلوگیر صدائیں بیچ بیچ میں بے حس و سخت دل لوگوں کے دل میں بھی رقت اور گداز پیدا کرتی ہیں۔ سب اپنی اپنی دلی مراد مانگ رہے ہیں۔ ہر قوم وملک کے لوگ اپنی اپنی دعا میں مشعول ہیں۔
ہندوستانی مسلمان جن کے دل ہندوستان کے ۴۷ ۱۹ء کے واقعات سے چوٹ کھائے ہوئے ہیں نرالی شان رکھتے ہیں‘ انہوں نے جب اپنے بھائیوں کے لیے اور اس ملک کے لیے دعا شروع کی جس نے سیکڑوں اولیاء‘ محدثین وفقہاء‘ مجاہدین وشہداء اور اپنے اپنے وقت کے امام ومجدد پیدا کیے جس نے اس پچھلے دور میں حدیث کی امانت کی حفاظت کی‘ جس کے بعض بعض فرزند خدمت اسلام‘ فہم کتاب وسنت میں سارے عالم اسلام میں امتیاز رکھتے تھے تو ایک سناٹا چھا گیا اور سب کی نگاہیں اس لٹے ہوئے ہندی قافلہ کی طرف اٹھ گئیں۔
آفتاب غروب ہوا جبل رحمت اپنے خیمہ کی طرف واپسی ہوئی‘ حج مبارک! اللہ تبارک و تعالیٰ حج مقبول کے برکات وثمرات‘ انوارو آثار عطا فرمائے‘ اور اس میدان میں پھر آنا نصیب کرے‘ سورج ڈوب گیا۔ جہاں جہاں سورج ڈوبا سب جگہ مغرب کی نمازیں ہو رہی ہیں اور جو نہ پڑھتا ہوگا وہ تارک الصلوٰۃ ہوگا‘ گنہگار ہو گا‘ لیکن اس میدان میں جہاں اللہ کے بلائے ہوئے مسلمان جمع ہیں‘ جنہوں نے آج حج کارکن اعظم ادا کیا ہے‘ وہ سب یہاں مغرب کی نماز چھوڑ رہے ہیں۔ لاکھوں میں سے کوئی نادان ہوگا جو مغرب کی نماز پڑھ رہا ہوگا۔ اللہ اکبر! یہی شہنشاہی کی شان ہے‘ جہاں چاہا حکم دے دیا جہاں چاہا روک دیا اور یہی بندگی ہے۔ نماز سے بھی ذاتی تعلق نہیں آقا کے حکم کی اطاعت مقصود ہے‘ آج حکم ہے کہ مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ پڑھی جائے جنہوں نے کبھی ایک وقت کی نماز نہیں چھوڑی وہ آج خوشی خوشی چھوڑ رہے ہیں عرفات والوں کے لیے آج نماز کی جگہ مزدلفہ اور مغرب کی نماز کا وقت عشاء کو ہے۔ یفعل