Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

70 - 139
فیصلہ کا دن ہے‘ یہی دعائوں کے مقبول ہونے کا وقت ہے‘ یہی دل کھول کر مانگنے کی جگہ اور زمانہ ہے اللہ کے بندے ذکرو دعا میں مشغول ہوگئے کسی نے قرآن مجید کھولا‘ کسی نے حزب الاعظم شروع کی کوئی سجدہ میں گرگیا کسی نے اپنی منتخب دعائیں اپنی یادداشت سے پڑھنی شروع کیں جن تمنائوں کو چھپا کر رکھا تھا آج ان کو کھول کرپیش کر دیا۔ جن کو پہلے سے دعا کا سلیقہ تھا آج وہ کام آیا‘ ذکر وسلوک‘ صحبت‘ سب قوت دعا اور توجہ الی اللہ کو بڑھا نے ہی کے لیے ہیں۔ 
سورج ڈھلا دھوپ ہلکی ہوئی‘ کو تاہ ہمت بھی جبل رحمت کی طرف بڑھے۔ معلم کا جھنڈا ساتھ کہ اگر چھوٹے تو شاید مکہ ہی میں ساتھیوں سے ملنا ہو۔ خیمے سے جبل رحمت کا فاصلہ میلوں کا نہیں مگر پورے عالم اسلام میں سے گزر کر پہنچے خدا جانے کتنے ملکوں کے علاقے راستے میں آئے‘ ان سفید پوش کفن بردوش مہمانان دربار پر کیسا پیار آتا ہے محبت کا جوش اٹھتا ہے اپنے حج کا پتہ نہیں‘ مگر دل سے یہی نکلتا ہے کہ الٰہی سب کا حج قبول ہو۔ آج تیری رحمت سے کوئی محروم نہ رہ جائے‘ مصریوں کا بھی‘ شامیوں کا بھی‘ مغربیوں کا بھی‘ یمنیوں کا بھی‘ ترکوں کا بھی افغانوں کا بھی چینیوں کا بھی اور حبشیوں کا بھی اور ان سیاہ فام روشن دل تکرونیوں کے طفیل ہم غریب ہندیوں کا بھی۔ 
جبل رحمت پر سائلوں کا ہجوم ہے گویا بڑے پیمانے پر ملتزم کا نقشہ ہے سوال و دعا کا غلغلہ بلند ہے بھرائی ہوئی آوازیں اور گلوگیر صدائیں بیچ بیچ میں بے حس و سخت دل لوگوں کے دل میں بھی رقت اور گداز پیدا کرتی ہیں۔ سب اپنی اپنی دلی مراد مانگ رہے ہیں۔ ہر قوم وملک کے لوگ اپنی اپنی دعا میں مشعول ہیں۔ 
ہندوستانی مسلمان جن کے دل ہندوستان کے ۴۷ ۱۹ء کے واقعات سے چوٹ کھائے ہوئے ہیں نرالی شان رکھتے ہیں‘ انہوں نے جب اپنے بھائیوں کے لیے اور اس ملک کے لیے دعا شروع کی جس نے سیکڑوں اولیاء‘ محدثین وفقہاء‘ مجاہدین وشہداء اور اپنے اپنے وقت کے امام ومجدد پیدا کیے جس نے اس پچھلے دور میں حدیث کی امانت کی حفاظت کی‘ جس کے بعض بعض فرزند خدمت اسلام‘ فہم کتاب وسنت میں سارے عالم اسلام میں امتیاز رکھتے تھے تو ایک سناٹا چھا گیا اور سب کی نگاہیں اس لٹے ہوئے ہندی قافلہ کی طرف اٹھ گئیں۔ 
آفتاب غروب ہوا جبل رحمت اپنے خیمہ کی طرف واپسی ہوئی‘ حج مبارک! اللہ تبارک و تعالیٰ حج مقبول کے برکات وثمرات‘ انوارو آثار عطا فرمائے‘ اور اس میدان میں پھر آنا نصیب کرے‘ سورج ڈوب گیا۔ جہاں جہاں سورج ڈوبا سب جگہ مغرب کی نمازیں ہو رہی ہیں اور جو نہ پڑھتا ہوگا وہ تارک الصلوٰۃ ہوگا‘ گنہگار ہو گا‘ لیکن اس میدان میں جہاں اللہ کے بلائے ہوئے مسلمان جمع ہیں‘ جنہوں نے آج حج کارکن اعظم ادا کیا ہے‘ وہ سب یہاں مغرب کی نماز چھوڑ رہے ہیں۔ لاکھوں میں سے کوئی نادان ہوگا جو مغرب کی نماز پڑھ رہا ہوگا۔ اللہ اکبر! یہی شہنشاہی کی شان ہے‘ جہاں چاہا حکم دے دیا جہاں چاہا روک دیا اور یہی بندگی ہے۔ نماز سے بھی ذاتی تعلق نہیں آقا کے حکم کی اطاعت مقصود ہے‘ آج حکم ہے کہ مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ پڑھی جائے جنہوں نے کبھی ایک وقت کی نماز نہیں چھوڑی وہ آج خوشی خوشی چھوڑ رہے ہیں عرفات والوں کے لیے آج نماز کی جگہ مزدلفہ اور مغرب کی نماز کا وقت عشاء کو ہے۔ یفعل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter