Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

69 - 139
اللہ کا نام لینے‘ نمازیں پڑھنے‘ ذکر ودعا میں مشغول رہنے کے سوا کام ہی کیا ہے‘ لیکن انسان کی ضروریات اور اس کی دلچسپیوں نے یہاں بھی بازار لگار کھا ہے۔ دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔ ضرورت کی چیزیں ڈیرے ڈیرے خیمے خیمے بک رہی ہیں‘ پانی والے دروازے دروازے پانی لیے پھر رہے ہیں۔ ظہر کی نماز کے لیے منیٰ کی مشہور تاریخی مسجد‘ مسجد خیف گئے نہایت وسیع اور پر فضا میدان بیچوں بیچ ایک قبہ جس کے متعلق اہل خبر کہتے ہیں کہ بیسیوں پیغمبروں نے یہاں نمازیں پڑھیں‘ رسول اللہ e کا خیمہ یہاں نصب ہوا نہایت بابرکت اور پر انوار جگہ ہے۔ زیادہ وقت یہیں گزرے تو بہتر ہے۔ مگر ساتھیوں کو تکلیف اور کسی قسم کی کلفت نہ ہو۔ 
عشاء پڑھ کر تبلیغی جماعت کے علماء نے ذوق وشوق اور حج کی عظمت پیدا کرنے والی تقریریں کیں جن میں عرفات ومز دلفہ اور باقی ایام منیٰ کے آداب و ذمہ داریاں یاد دلائیں کچھ دیر بعد سوگئے کہ کل حج کے نچوڑ کا دن ہے آج رات کی مکمل شب بیداری کل کے دن پر اور صحت پر اثرانداز نہ ہو‘ پچھلے پہر اللہ نے تو فیق دی آنکھ کھل گئی منیٰ کا عجیب منظر تھا۔ سارا شہر بقعہ انواربنا ہوا تھا۔ عالم اسلام کچھ سوتا تھا کچھ جاگتا تھا ہر طرف تجلیات وانوار کا ہجوم معلوم ہوتا تھا اپنی جگہ پر رہا نہ گیا۔ مسجد خیف کی طرف چلے۔ حضرت ابراہیم کی قربانی اور حضرت اسمٰعیل کے صبر واستقامت کی یاد بڑی شدت سے پیدا ہوئی‘ خداوندا! عشق ابراہیم کا ایک ذرہ عطا ہو‘ الٰہی مردہ دل کو اپنے عشق و محبت سے زندہ کردے محبت کا سوز عطا ہو جو ماسویٰ کو جلادے۔ عالم اسلام اس وقت ابراہیم u کی آواز پر جمع ہے۔ اس میں محبت کی حرارت پیدا کر دے کہ پھر زندہ ہو جائے‘ پھر تیرے لیے اپنی جان ومال کی قربانی کرنے پر آمادہ ہو جائے۔ عجب سرور و حضور کا عالم تھا عجب ذوق وشوق کا وقت تھا۔ مسجد خیف میں تھوڑے لوگ جاگ رہے تھے‘ اطمینان سے نمازیں پڑھیں‘ بڑی سکینت معلوم ہوتی تھی‘ صبح کی اذان ہوئی‘ نماز ہوئی اور اپنی قیام گاہ پر آئے‘ اب منیٰ سے چل چلائو ہے سب کارخ عرفات کی طرف ہے‘ دن چڑھے یہاں سے چلنا ہے ہر ایک جانے کے اہتمام میں ہے سواریوں کی بھی کش مکش ہے یہی حج کے امتحان کے مواقع ہیں۔ 
لبیک لبیک کی صدائوں کے ساتھ عرفات کی طرف روانہ ہوئے۔ چھ میل کا فاصلہ ہے تین میل پر مزدلفہ ملا۔ جہاں رات واپس آنا ہے اور شب گزاری کرنی ہے مگر ابھی ٹھہرنا نہیں‘ گزرتے چلے گئے‘ لیجئے عرفات آگیا‘ اللہ غنی! انسانوں کا ایک جنگل‘ جنگل میں منگل کئی لاکھ انسان دوبے سلی چادروں میں ‘ شاہ وگدا ایک لباس میں ‘ جہاں تک نظر کام کرتی ہے خیمے اور شامیانے ہی نظر آتے ہیں۔ جو نظر آتا ہے دو سفید چادروں‘ میں معلوم ہوتا ہے آج فرشتوں نے اللہ کی یہ زمین بسائی ہے۔ سفید براق لباس‘ نورانی صورتیں‘ ذکر سے تر زبانیں لبیک لبیک کی صدا گونجتی ہوئی اور پہاڑوں سے ٹکراتی ہوئی‘ انسانوں کا اتنا بڑا مجمع لیکن نہ چپقلش نہ کشاکش‘ روحانیت وانابت کی فضاچھائی ہوئی‘ اپنے خیمے میں اترے جو لوگ مسجد نمرہ گئے انہوں نے امام کے ساتھ ظہر اپنے وقت میں اور عصر ظہر کے وقت میں جمع کرکے پڑھی اور ذکر و دعا میں مشغول ہوگئے۔ 
’’ الحج عرفہ‘‘ حج عرفہ کا نام ہے‘ عرفہ حج کا نچوڑ ہے‘ یہی حج کی قبولیت کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter