Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

64 - 139
’’حاضر ہوں‘ اے اللہ حاضر ہوں‘ تیرا کوئی شریک نہیں‘ حاضر ہوں‘ سب تعریف‘ سارا احسان تیراہی ہے‘ سلطنت تیری ہے‘ تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘
مستورات نے تمتع کی نیت کی‘ ہم نے قران کی نیت کی‘ مستورات کے لیے چہرہ نہ ڈھکنے کی پابندی سخت ہے۔ اس لیے وہ عمرہ کرکے احرام کھول دیں گی۔ پھر آٹھ ذی الحجہ کو احرام باندھیں گی‘ ہم مردوں کے لیے کچھ زیادہ دشواری نہیں‘ اس لیے ہم نے عمرہ اور حج کااحرام ساتھ باندھا ہم دس ذی الحجہ کو حج سے فارغ ہو کر ہی احرام کھولیں گے۔ 
ہمارے امیر حج صاحب نے حج کی ذمہ داری اور اس کے حقوق وآداب کے متعلق مختصر تقریر کی‘ تلبیہ (لبیک لبیک) کی کثرت‘ حج کی عظمت‘ حسن رفاقت‘ باہمی الفت‘ ایثار وخدمت کی طرف خاص طور پر متوجہ کیا‘ اور لبیک لبیک کی صدا کے ساتھ قافلہ روانہ ہوا۔ راستہ میں الحمدللہ نماز وجماعت کا پورا اہتمام رہا‘ تلبیہ زبانوں پر جاری رہی‘ لڑائی جھگڑے کی نوبت ہی نہ آنے پائی‘ منزلوں پر ٹھہرتے‘ کھاتے پیتے نہایت لطف ومسرت اور محبت والفت کے ساتھ چلتے رہے۔ جدہ آیا اور گزر گیا‘ اب شہنشاہ ذوالجلال کا شہر اور اس کا گھر قریب ہے‘ باادب ہوشیار! مدینہ اگر مرکز جمال تھا تو یہ مرکز جلال ہے‘ مدینہ کے درو دیوار سے اگر محبوبیت ٹپکتی ہے تو یہاں کے درودیوار سے عاشقی نمایاں ہے۔ یہاں عاشقانہ آنے کی ضرورت ہے۔ برہنہ سر‘ کفن بردوش‘ پریشان بال‘ یہی یہاں کے آداب ہیں۔ نظر اٹھائیے مکہ سامنے نظر آرہا ہے۔ 
((اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ بِھَا قَرَارًا وَّارْزُقْنِیْ فِیْھَا رِزْقًا حَلاَلاً)) 
’’اے اللہ! مجھے اپنے شہر میں ٹھکانا عطا فرما‘ اور مجھے اس میں رزق حلال نصیب فرما۔‘‘ 
لیجئے اب ہم اللہ کے شہر بلد اللہ الحرام‘ البلدالامین میں داخل ہوگئے جس شہر کا نام تسبیح کی طرح بچپن سے ہر مسلمان کی زبان پر جاری رہتا ہے‘ جس کا اشتیاق جنت کی طرح ہر مو من کے دل میں رہتا ہے جو ہر مسلمان کا ایمانی اور دینی وطن ہے جس کی کشش ہر زمانے میں ہزاروں میل کی مسافت‘ پہاڑوں کی چوٹیوں اور وادیوں کی گہرائیوں سے مشتاقان زیارت کو کھینچتی رہی‘ لیجئے مسجد حرام میں پہنچ گئے‘ باب السلام میں داخل ہوئے۔ یہ سیاہ غلاف میں ملبوس مسجد حرام کے بیچوں بیچ بیت اللہ نظر آرہا ہے۔ 
((اَللّٰھُمَّ زِدْ ھٰذَا الْبَیْتَ تَشْرِیْفًا وَّتَعْظِیْمًا وَّتَکْرِیْمًا وَّمَھَابَۃً وَّزِدْ مَنْ شَرَّفَہٗ وَکَرَّمَہٗ مِمَّنْ حَجَّہٗ اَوِ اعْتَمَرَہٗ تَشْرِیْفًا وَّتَکْرِیْمًا وَّ تَعْظِیْمًا وَّ بِرًّا اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ فَحَیِّنَا رَبَّنَابِالسَّلاَمِ)) 
’’اے اللہ اس گھر کی عزت وعظمت و شرافت وہیبت میں ترقی فرما اور حج و عمرہ کرنے والوں میں بھی جو اس کی تعظیم و تکریم کرے اس کو بھی شرافت وعظمت اور نیکی عطا فرما‘ اے اللہ تیرا ہی نام سلام ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے ہم پر سلامتی بھیج۔ ‘‘ 
یہی بیت اللہ ہے جس کی طرف ہزاروں میل کے فاصلہ سے ساری عمر نمازیں پڑھتے رہے‘ جس کی طرف نماز میں منہ کرنا فرض تھا‘ آج ہماری نگاہوں کے سامنے ہے‘ ہمارے اور اس کے درمیان چند گز سے زیادہ فاصلہ نہیں‘ ہم اپنے گنہگار ہاتھوں سے اس کے غلاف کو چھوسکتے ہیں۔ اس کو آنکھوں سے لگاسکتے ہیں‘ اس کی دیواروں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter