Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

63 - 139
یہی عالم اسلام کا حال ہونا چاہیے۔ یہاں بھی یا تووہ ہونے چاہئیں جو اپنا کام پورا کر چکے‘ یا وہ جو وقت کے منتظر ہیں‘ تیسری قسم ان لوگوں کی ہے‘ جو زندگی کے حریص اور دنیا پر راضی‘ موت سے خائف اور خدمت سے گریزاںہوں‘ معاش میں سرتاپا منہمک اور عارضی مشاغل میں ہمہ تن غرق ہوں‘ ان کی گنجائش نہ مدینہ میں تھی نہ عالم اسلام میں ہونی چاہیے۔ مدینہ کے قیام میں درود شریف‘ تلاوت قرآن اور اذکار سے جو قوت بچے اگر حدیث اور سیرت وشمائل کے مطالعہ میں گزرے تو بہت پر تاثیر اور بابرکت ہو گا‘ اسی پاک سر زمین پر یہ سب واقعات پیش آئے یہاں ان واقعات کا مطالعہ اور کتب شمائل میں مشغولیت بہت کیف آور موجب ترقی ہوگی۔ اردو خواں حضرات قاضی سلیمان صاحب منصور پوریa کی ’’رحمۃ للعالمین‘‘ اور شیخ الحدیث سہارنپوری کی ’’خصائل نبوی‘‘ (ترجمہ شمائل ترمذی) کو حرزجان بنائیں۔ اہل عرب حافظ ابن قیم کی ’’ زادالمعاد‘‘ اور شمائل ترمذی‘‘ سے اشتغال رکھیں‘ جن کو آثار مدینہ منورہ کی زیارت وتحقیق کا ذوق ہو ان کے لیے سمہودی کی وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفیٰ‘ ‘ اور’’ آثار المدینۃ المنورہ‘‘ کا مطالعہ مفید ہوگا۔ 
لیجئے قیام کی مدت ختم ہونے کو آئی‘ کل کہتے ہیں کہ قافلہ کا کوچ ہے۔
حیف در چشم زدن صحبت یار آخر شد 
روئے گل سیر ندیدیم و بہار آخر شد 
اب رہ رہ کر اس قیام کے سلسلہ کی کوتاہیاں اور یہاں کے حقوق کی ادائیگی میں اپنی تقصیر دل میں چٹکیاں لیتی ہے۔ اب استغفار وندامت کے سوا کیا چارہ ہے۔ آج کی رات مدینہ کی آخری رات ہے‘ ذرا سویرے مسجد میں آجائیے۔ 
تمتع من شمیم عرار نجد 
فما بعد العشیۃ من عرار 
لیکن دل کو ایک طرح کا سکون بھی حاصل ہے‘ آخر جا کہاں رہے ہیں‘ اللہ کے رسول کے شہر سے اللہ کے شہر کی طرف‘ اللہ کے اس گھر سے جس کو محمد p اور ان کے ساتھیوں نے اپنے پاک ہاتھوں سے بنایا اور جاکیوں رہے ہیں اللہ کے حکم سے اور اللہ کے رسولؐ کی مرضی سے اور ہدایت سے‘ یہ دوری دوری کب ہوئی۔ 
نہ دوری دلیل صبوری بود 
کہ بسیار دوری ضروری بود 
آخری سلام عرض کیا‘ مسجد نبوی پر حسرت کی نگاہ ڈالی‘ اور باہر نکلے‘ غسل کر کے احرام کی تیاری کرلی تھی‘ ذوالحلیفہ میں جانے کا موقع ملے نہ ملے‘ موٹر پر بیٹھے‘ محبوب شہر پر محبت کی نگاہ ڈالتے چلے‘ احد کو ڈبڈباتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا اب مدینہ سے باہر ہو گئے‘ جو لمحہ گزرتا ہے مدینہ دور اور مکہ قریب ہوتا جاتا ہے۔ الحمد للہ کہ ہم حرمین کے درمیان ہی ہیں۔ 
صد شکر کہ ہستیم میان دو کریم 
ذوالحلیفہ آگیا مسجد میں دو رکعت نماز احرام کی نیت سے پڑھی سلام پھیرتے ہی سرکھول دیا اور ہر طرف سے آواز آئی: 
((لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ))

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter