Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

62 - 139
ساری دنیا میں پھیلا ہوا ہے یہاں بھی اپنا کام کرتی رہی۔ ان کے نوجوانوں کو متاثر کرتی رہی بجائے خوبیوں اور محاسن کے تمام عالم اسلام کے حجاج وزائرین اپنی اپنی مقامی کمزوریاں اپنے ساتھ لاتے رہے اور یہاں چھوڑ کر جاتے رہے۔ دینی دعوت وتذکیر جو ایمانی زندگی کے لیے ہوا اور پانی کی حیثیت رکھتی ہے عرصہ سے مفقود‘ صحیح تعلیم وتربیت معدوم‘ ایسا ادب جو ایمان کو غذا اور دماغ کو روشنی عطا کرے نایاب‘ تزکیہ نفس‘ تہذیب اخلاق اور روحانیت پیدا کرنے والے مرکز غیر موجود‘ مختلف راستوں سے مریض ومد قوق ادب‘ فاسد و خام افکار و مضامین‘ اخبار ورسائل ادب و اجتماع کے نام سے گھر گھر پھیلے ہوئے‘ زہر موجود‘ تریاق مفقود‘ اگر اب بھی اہل مدینہ میں دین کی اتنی عظمت ومحبت‘ رسول اللہ e سے تعلق مدینہ سے انس‘ اخلاق میں لینت و تواضع‘ فرائض کی پابندی‘ شعائر اسلامی کا رواج ہے تو یہ محض جوار رسول کی برکت‘ اس خاک پاک کی تاثیر اور اہل مدینہ کی فطری خوبی کی دلیل ہے۔ 
اب بھی اغنیاء امت اور عالم اسلام کے اہل ثروت اس ضرورت کی طرف متوجہ نہیں‘ کہ اہل حجاز کی صحیح تعلیم وتربیت اور ان میں دعوت وتذکیر کا انتظام کریں جو ان میں دینی روح‘ مقصدیت‘ بلند نظری اور اسلام کے داعی بننے کا جذبہ اور ولولہ پیدا کرے اور ’’ معمار حرم‘‘ کو ’’ تعمیر جہاں‘‘ کے لیے دوبارہ آمادہ کرے۔ اِنَّمَا اَشْکُوْا بَثِّیْ وَحُزْنِیْ اِلَی اللّٰہِ اگر آپ مدینہ طیبہ کے مضافات اور بدؤوں کی ان عارضی نو آبادیوں میں چل پھر کر دیکھیں گے جو کھجوروں کی فصل میں اپنے پہاڑی مقامات سے اتر کر چشموں اور باغات میں اپنے خیمے ڈال کر مقیم ہو جاتے ہیں تو آپ کو ان کی دینی حالت کا احساس ہو گا۔ اور اگر ہمارا ضمیرا بھی مردہ نہیں ہوا ہے تو ہم اپنی اس غفلت اور کوتاہی پر شرم محسوس کریں گے جو ہم نے اپنے مرشد زادوں کے حق میں صدیوں سے اختیار کر رکھی ہے۔ اگر آپ کا تھوڑا وقت نظم وانضباط کے ساتھ مدینہ کی آبادی اور اس کے اطراف میں دینی دعوت واصلاح میں گزر جائے گا تو وہ مدینہ طیبہ کی فضا سے انتفاع کی بڑی موثر صورت ہوگی مگر ان کی عظمت اور ان کے مرتبہ کی رعایت بہت ضروری ہے ان کو تحقیر کی نگاہ سے ہرگزنہ دیکھیں۔ 
مدینہ دعوت اسلام کا معدن ہے اس دعوت کو اس معدن سے اخذ کیجئے اور اپنے اپنے ملک کے لیے یہ سوغات لے کر آئیے‘ کھجوریں‘ گلاب و پودینہ‘ خاک شفا محبت کی نگاہ میں سب کچھ ہیں مگر اس سرزمین کا اصلی تحفہ اور یہاں کی سب سے بڑی سوغات دعوت اور اسلام کے لیے جدو جہد اور جان دے دینے کا عزم ہے۔ مدینہ مسجد نبویؐ کے چپہ چپہ‘ بقیع شریف کے ذرہ ذرہ‘ احد کی ہر ہر کنکری سے یہی پیغام دیتا ہے۔ مدینہ آکر کوئی یہ کیسے بھول سکتا ہے کہ اس شہر کی بنیاد ہی دعوت وجہاد پر پڑی تھی یہاں وہی لوگ مکہ سے آکر آباد ہوئے تھے جن کے لیے مکہ میں سب کچھ تھا‘ مگردعوت وجہاد کے مواقع نہ تھے‘ یہاں کی آبادی دوہی حصوں پر منقسم تھی ایک وہ جس نے اپنا عہد پورا کر دیا اور اسلام کے راستے میں جان‘ جان آفریں کے سپرد کردی‘ کوئی خوف‘ کوئی ترغیب اس کو اپنے مقصد سے بازنہ رکھ سکی۔ دوسرا وہ جس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی لیکن اللہ کو ابھی ان سے اور کام لینا منظور تھا ان کا جو وقت گزرتا حالت انتظار میں گزرتا‘ شہادت کے اشتیاق میں گزرتا۔ 
{مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رْجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْھُمْ مَّنْ قَضَا نَحْبَہٗ وَمِنْھُم مَّنْ یَّنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا٭} 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter