Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

55 - 139
دل سینے سے نکلا جاتا ہے‘ کیا واقعی ہم عرب کی سر زمین پر ہیں‘ کیا ہم اب 

۱؎ 	یہ مضمون جس زمانہ کا لکھا ہوا ہے اس وقت تک جدہ کا بحری پلیٹ فارم نہیں بنا تھا‘ اب بن گیا ہے اور جہاز پلیٹ فارم پر ہی رکا رہتا ہے۔ 
دیار محبوب میں ہیں‘ کیا ہم مکہ معظمہ سے چند میل کے فاصلہ پر ہیں؟ ع
آنچہ ما بینیم بہ بیداریست یا رب یا بخواب 
سامان کا انتظام کیا اور اپنا پاسپورٹ دکھاتے اور معلم کا نام بتاتے پلیٹ فارم سے باہر آئے اللہ اللہ درودیوار سے عاشقیت ٹپکتی ہے‘ مکہ معظمہ ابھی دور ہے‘ اور مدینہ طیبہ اس سے بھی دور‘ جدہ کوئی مقدس مقام نہیں‘ نہ یہاں بیت اللہ نہ یہاں مسجد نبویؐ نہ یہ حرم ابراہیمؑ نہ یہ حرم رسول اللہ e ‘ لیکن محبت کا آئین نرالا ہے اس کو کیا کیجئے کہ جدہ کی گلیوں سے بھی انس اور محبت معلوم ہوتی ہے۔ غریب الدیار مسافر کو یہاں پہنچ کر بوئے انس آئی‘ برسوں کی محبت نے اپنی پیاس بجھائی‘ محبت‘ فلسفہ اور قانون سے آزاد ہے‘ یہاں کے قلی اور مزدور‘ سیاہ فام سوڈانی اور پیراہن دریدہ بدو بھی دل کو اچھے لگتے ہیں۔ یہاں کے دکانداروں‘ خوانچہ فروشوں کی صدائیں‘ معصوم بچیوں اور بچوں کی گیتیں جن میں وہ حجاج سے سوال کرتے ہیں دل میں اتری چلی جاتی ہیں۔ محبت عقل کو تنقید کی فرصت ہی نہیں دیتی اور اچھا ہے کہ کچھ دن اس کو فرصت نہ دے۔
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل 
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے 
قافلہ کو پہلے مدینہ طیبہ جانا ہے‘ دوتین دن حکومت کے مطالبات ادا کرنے میں اور موٹر کے انتظار میں گزرے‘ لیجئے انتظار کی گھڑیاں تمام ہوئیں‘ موٹر آگئی‘ موٹر پر سوار ہوئے‘ سامان بار کیا‘ اچھا ہے کہ ایک عربی داں سمجھ دار ساتھی ڈرائیور کے ساتھ بیٹھ جائے تاکہ نماز پڑھنے اور ضروریات کے لیے روکنے میں آسانی ہو‘ بہتر ہے کہ ڈرائیور کے ساتھ اچھا سلوک کر دیا جائے راستہ میں بڑی راحت ملے گی‘ موٹر روانہ ہوئی‘ راستہ میں درود شریف سے بہتر کیا وظیفہ اور مشغلہ ہے‘نمازوں کے اوقات میں موٹر روکی گئی‘ اذان و جماعت کے ساتھ نماز ہوئی‘ منزلیں آئیں اور گزر گئیں‘ غربت کے مارے نیم برہنہ عرب بچے اور بچیاں جن کے جسم پر کپڑوں کے تار اور دھجیاں تھیں‘ موٹر کا دور تک تعاقب کرتیں اور آخرتھک کر رہ جاتیں‘ ان کی غربت کو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ۱؎اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان میں کتنے صحابہ کرام y کی اولاد اور عراق وشام کے فاتحین کی نسل میں سے ہیں‘ ایمانی اور مادی حیثیت سے اگر کوئی شہزادہ کہلانے کا مستحق ہے تو ساری دنیا کے یہ شہزادے اور دنیائے اسلام بلکہ عالم انسانیت کے محسنوں اور مخدوموں کی یہ اولاد ہیں‘ بے حقیقت سکوں کے ساتھ جو آپ اپنی حقیر خواہشات میں بے دریغ خرچ کرتے رہتے ہیں‘ اگر آنسو کے چند قطرے بھی آپ بہادیں تو شاید گناہوں کا  کفارہ ہو جائے۔ 
نظر اٹھا کر دیکھئے‘ یہ دونوں پہاڑوں کی قطاریں ہیں‘ کیا عجب ہے کہ ناقہ نبویؐ اسی راستہ سے گزری ہو۔ یہ فضا کی دلکشی‘ یہ ہوا کی دلآویزی اسی وجہ سے ہے: 
الا ان واد الجزع اضحیٰ ترابہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter