Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

53 - 139
یہ سلسلہ شروع ہوا اور ہر مسافر نے بیٹھے بیٹھے ‘لیٹے لیٹے اپنی جگہ اس سے فائدہ اٹھایا‘ مستورات بھی مستفید ہوئیں جہاز کے دن کامل فراغت و فرصت کے ہیں‘ زندگی کی سب سے بڑی مصروفیت نقل و حرکت تھی‘ مکان ‘ دکان‘ کار خانہ‘ دفتر‘ سڑک‘ باغ‘ محلہ‘ شہر‘ یہاں کچھ نہیں ‘ نیچے نیلا سمندر‘ اوپر نیلا آسمان‘ ان دونوں کے درمیان لکڑی کے ایک تختہ پر انسانوں کی یہ بستی‘ کوئی کہیں آنا جانا چاہے بھی تو کہاں جائے‘ گھوم پھر کر وہی ایک محلہ ‘ وہی لکڑی اور لوہے کا چھوٹا سا تیرتا ہوا گائوں‘ نقل وحرکت کی جو کچھ عمر بھر کی عادت اور ہوس تھی چکروں اور دردسر نے اس کو بھی پابند کر دیا۔ گویا سارے شوقین وبد شوق طالب علم امتحان سے پہلے مطالعہ کے ایک کمرے میں بند کردیئے گئے۔ حیف ہے اگر اب بھی امتحان کی تیاری نہ کریں! خیال ہوا کہ جماعتوں کے گشت‘ انفرادی تبلیغ اور تعلیم و تلقین کا اس سے بہتر وقت اور مقام نہیں ہو سکتا۔ ناشتہ اور چائے کے بعد مسجد میں تعلیم کا اعلان ہوا اور عصر کی بعد گشت کا نظام بنا‘ یہاں بھی وہی انکشاف جو پہلے ہوا تھا۔ دین کے مبادی وارکان سے ناواقفیت‘ حج کے حقوق وآداب سے غفلت‘ آخر مسلمانوں کی یہ آبادی سمندر کے کسی جزیرے سے تو نہیں آئی۔ اسی ہندوستان یا پاکستان سے تو آئی ہے‘ جہاں جہالت وغفلت عام ہے۔ حجاج مسلمانوں کی عام آبادی ہی کا جز ہیں‘ ان سے کسی چیز میں ممتاز اور عام حالات سے مستثنیٰ کس طرح ہوسکتے ہیں خصوصاً جب کہ ان کا بڑا حصہ عملی و دماغی حیثیت سے پسماندہ اور غیر تعلیم یا فتہ طبقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ 
حج کو جہاد کی ایک قسم کہا گیا ہے اور افضل قسم ’’اَفْضَلُ الْجِھَادِ حَجٌّ مَبْرُوْرٌ‘‘ حضرت عمرt نے ارشاد فرمایا: ((شد الرحال فی الحج فانہ احد الجھادین)) ’’حج میں اپنے کجاوے مضبوط کسو‘ اس لیے کہ وہ بھی ایک جہاد ہے‘‘ جہاز کا اس سفر جہاد کا ایک مستقل شعبہ ہے۔ دردسر‘ چکر‘ امتلائی کیفیت اور اس میں نمازوں کی ادائیگی اچھا خاصا جہاد ہے اس جہاد میں کا میابی بغیر دینی تربیت اور پختہ عزیمت کے ممکن نہیں‘ جو لوگ بغیر کسی عذر کے بھی نماز کے پابند نہیں ان سے ایسی آزمائشوں کے ساتھ نماز وجماعت کا اہتمام بہت مشکل ہے اس کے لیے بڑی ایمانی قوت کی ضرورت ہے‘ اور اس ایمانی قوت کے پیدا کر نے کا ہمارے موجودہ نظام سفر میں کوئی اہتمام نہیں‘ الحمد للہ وعظ و تبلیغ سے کسی حد تک نفع ہوا اور بہت سے لوگوں نے نمازوں کا اہتمام رکھا جو لوگ درد سر اور متلائی کیفیت میں مبتلا تھے اور نقل وحرکت سے معذور تھے‘ وہ اپنی اپنی جگہ پڑے پڑے بھی اللہ کا ذکر زبان اور دل سے کرتے رہے۔ 
حج کے دو مستقل شعبے ہیں‘ ایک ضوابط و قوانین کا جس میں مومن کی اطاعت وانقیاد کا امتحان اور مظاہرہ ہے‘ ایک محبت وعشق کا جس میں اس کی عاشقانہ کیفیت اور والہانہ محبت کا ظہور مطلوب ہے اور سچ پوچھئے تو حج کی روح اور حضرت ابراہیم u کی میراث یہی عشق و محبت ہے۔ حج میں انہیں دبی ہوئی چنگاریوں کا ابھارنا اور اسی محبت کی تربیت اور ترقی مقصود ہے۔ بعض طبیعتوں کے خمیر میں عشق و محبت داخل ہوتی ہے ان کو حج سے فطری مناسبت ہوتی ہے۔ اس کی سب مشکلات ان کے لیے آسان اور ان کے سب مناسک اور ارکان ان کی روح کی غذا اور ان کے درد کی دوا ہوتے ہیں۔ اگر یہ محبت وعشق فطری نہیں اور طبیعت خشک اور قانونی محض 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter