ہے۔ لیکن اصل یہی ہے کہ روانگی کے دن بلکہ اچھا ہے کہ خاص روانگی کے وقت وداع اور رخصت کی نیت سے یہ آخری طواف کیا جائے‘ اس کا طریقہ بھی وہی ہے جو پہلے لکھا جاچکا ہے البتہ اس کی خصوصیت کا تقاضا ہے کہ بیت اللہ شریف جو اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی خاص الخاص تجلی گاہ ہے اور عمر بھر کی تمنائوں کے بعد جس تک پہنچنا نصیب ہوا تھا اس کے فراق اور جدائی کا خیال کرکے اور یہ سوچ کے کہ نہ معلوم یہ سعادت اور دولت پھر کبھی میسر آئے گی یا نہیں اس طواف کے وقت زیادہ سے زیادہ حزن وملال کی کیفیت اپنے دل میں پیدا کی جائے اور اللہ نصیب فرماوے تو روتے ہوئے دل اور بہتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ طواف کیا جائے۔ طواف ختم کرکے حسب معمول مقام ابراہیم پر دوگانہ طواف پڑھا جائے‘ دعا کی جائے اور دعا کے وقت بھی دل میں یہ فکر ہو کہ معلوم نہیں کہ اس کے بعد بھی اس مقدس اور محترم مقام میں سجدہ کرنے اور اللہ کے حضور میں ہاتھ پھیلانے کی سعادت کبھی میسر آئے گی یا نہیں‘ پھر زمزم شریف پر جاکر:
((بِسْمِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ))
پڑھ کر تین سانس میں خوب سیر ہو کر پانی پیجئے اور دعا کیجئے:
((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَائً مِّنْ کُلِّ دَائٍ))
اس کے بعد اور جوجی چاہے دعائیں کیجیے۔
پھر ملتزم پر آئیے اور آج وداع ورخصت ہی کی نیت سے اس سے لپٹ لپٹ کر خوب روئیے اور پورے الحاح وابتہال سے دعا کیجیے‘ حج کی مقبولیت مانگئے مغفرت مانگئے‘ دنیا اور آخرت کی عافیت مانگئے۔ عذاب سے نجات اور جنت مانگئے‘ اللہ کی رضا مانگئے! اور اپنے علاوہ ان سب کے لئے بھی مانگئے جن کے لیے آپ کو مانگنا چاہیے‘ اور ہاں اس موقع پر خوب رو رو کے اور بلک بلک کے یہ دعا بھی مانگئے کہ خداوندا! میری یہ حاضری آخری حاضری نہ ہو‘ اس کے بعد بھی بار بار مجھے اس در کی حاضری کی توفیق بخشی جائے۔
ملتزم سے ہٹ کر اب حجر اسود پر آئیے اور آخری دفعہ وداع کی نیت سے بوسہ دیجیے اگر اس موقع پر آپ کی آنکھیں چند قطرے گرا دیں تو بڑی مبارک ہیں۔ رسول اللہ e نے حجراسود کابوسہ لیتے ہوئے حضرت عمر t سے فرمایا تھا: ھٰھُنَا تُشْکَبُ الْعَبْرَاتُ ’’یہ ہے آنسوئوں کے بہنے کی جگہ اور موقع۔‘‘ پس حجراسود کو یہ آخری بوسہ دے کر حسرت سے بیت اللہ کو دیکھتے ہوئے‘ آنکھوں سے روتے‘ اور دل وزبان سے رب کعبہ کویاد کرتے اور اس سے دعا کرتے ہوئے اور مسجد حرام اور بیت اللہ کے آداب اور حقوق کے بارے میں جو کوتاہیاں اس عرصہ میں ہوئیں ان کی معافی مانگتے ہوئے مسجد حرام سے نکلئے۔ حسب قاعدہ بایاں پائوں پہلے نکالیے اور دعا کیجیے:
((اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ فَضْلِکَ))
اب آپ کو بیت اللہ کی جدائی پر دلی رنج ہونا چاہیے‘ اور آپ کے قلب محزون کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ:
حیف در چشم زدن صحبت یار آخر شد
روئے گل سیر ندیدم و بہار آخر شد