& ((اَللّٰھُمَّ غَشِّنِیْ بِرَحْمَتِکَ وَجَنِّـبْنِیْ عَذَابَکَ))
’’اے اللہ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانک لے اور اپنے عذاب سے بچادے۔ ‘‘
' ((یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ))
’’اے ہمیشہ زندہ رہنے والے اور سب کے تھامنے والے‘ بس تیری رحمت ہی سے فریاد ہے۔ ‘‘
( ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْھُدٰی وَ التُّقٰی وَ الْعَفَافَ وَالْغِنٰی))
’’اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ہدایت کا اور تقویٰ کا اور شرم و عار کی باتوں سے بچے رہنے کا محتاج نہ ہونے کا ‘‘
) ((اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لَنَا اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَسَھِّلْ لَنَا اَبْوَابَ رِزْقِکَ))
’’اے اللہ! ہمارے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور رزق کی راہیں ہمارے لیے آسان کردے۔‘‘
یہ سب چھوٹی چھوٹی دعائیں بھی بڑی آسانی سے یاد کی جاسکتی ہیں ۱؎ اور طواف میں پڑھی جاسکتی ہیں۔
مناسک کی کتابوں میں طواف کے لیے جو خاص خاص دعائیں لکھی گئی ہیں اگر آپ ان ہی کو پڑھنا چاہیں اور ان ہی میں آپ کا زیادہ جی لگے تو پھر آپ ان ہی کو پڑھیں اس لیے ذیل میں ترتیب واروہ بھی لکھے دیتا ہوں حجر اسود کا استلام
۱؎ اس عاجز نے قرآن وحدیث سے منتخب کر کے ایسی چالیس مختصر وجامع دعائیں اپنی کتاب ’’اسلام کیا ہے؟‘‘ کے آخر میں لکھ دی میں۔ جن حضرات کو اور دعائیں یاد کرنے کا شوق ہو وہ وہاں دیکھ کر یاد کرلیں اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ طواف کرتے ہوئے کتاب میں سے دیکھ دیکھ کر دعائیں پڑھی جائیں۔
کرکے (یعنی حجر اسود کو بوسہ دینے کے یابجائے اس کے اپنا ہاتھ اس تک پہنچا کے اور اس کو چوم کے یا اپنی ہتھیلیاں دور ہی سے اس کی طرف کر کے ان کو چوم کے ) جب آپ طواف شروع کریں اور بیت اللہ کے دروازے کی طرف چلیں تو سب سے پہلے یہ دعا پڑھیں:
((اَللّٰھُمَّ اِیْمَانًا بِکَ وَ تَصْدِیْقًا بِکِتَابِکَ وَ وَفَائً بِعَھْدِکَ وَاِتِّبَاعًا بِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ e))
’’اے اللہ! میں تیرے گھر کا طواف کر تا ہوں تجھ پر ایمان لاتے ہوئے اور تیری کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے اور تیرے عہد کو پورا کرتے ہوئے اور تیرے نبی محمد e کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے۔‘‘
یہ دعا ملتزم کے سامنے چند قدم میں ختم ہو جائے گی اور اتنی ہی دیر میں آپ بیت اللہ کے دروازے کے سامنے پہنچ جائیں گے‘ اس وقت آپ عرض کریں:
((اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰذَا الْبَیْتَ بَیْتُکَ وَالْحَرَمَ حَرَمُکَ وَالْاَمْنَ اَمْنُکَ وَھٰذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ النَّار فَاَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ))
’’اے اللہ! یہ گھر تیرا گھر ہے اور یہ حرم تیرا حرم ہے اور امن تیرا ہی دیا ہوا امن ہے اور دوزخ کی آگ سے تیری پناہ پکڑنے والوں کی یہ جگہ ہے۔ پس تو اپنے کرم سے مجھے بھی دوزخ کے عذاب سے بچادے۔‘‘
اتنے میں آپ مقام ابراہیم (u) کے سامنے پہنچ جائیں گے۔ اس وقت آپ عرض کریں