((رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الْدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ))
’’اے پروردگار ہم کو دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور دوزخ کے عذاب سے ہم کو بچا۔ ‘‘
((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ))
’’اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں گناہوں کی معافی اور دنیا اور
۱؎ اگر کوئی طواف میں خاموش بھی رہے توتب بھی طواف ہو جاتا ہے۔
آخرت میں عافیت کا۔ ‘‘
((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفرِ وَالْفَاقَۃِ وَ مَوَاقِفِ الْخِزْیِ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ))
’’اے اللہ میں کفر سے اور فقر وفاقہ سے اور دنیاو آخرت کی رسوائیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ‘‘
عام حاجی اگر صرف یہی دعائیں یاد کرلیں اور پورے طواف میں بس یہی پڑھتے رہیں تو بالکل کافی ہے اور معلموں کی ان لمبی لمبی دعائوں سے جن کو اکثر حاجی بالکل نہیں سمجھتے‘ بلکہ صحیح طور پر پڑھ بھی نہیں سکتے‘ ان چھوٹی چھوٹی تین دعائوں کو سمجھ کر اور صحیح طور سے پڑھنا ہزار درجہ بہتر ہے۔
ان کے علاوہ بھی جو اچھی دعائیں یاد ہوں طواف میں پڑھی جاسکتی ہیں۔ دعا کا عام اصول یہ ہے کہ جس دعا میں زیادہ جی لگے اور دل میں حضور اور خشوع کی کیفیت پیدا ہو‘ وہی دعا سب سے بہتر ہے۔ یہاں قرآن وحدیث کی بہت مختصر مختصر دس دعائیں اور لکھتا ہوں۔ یہ سب بھی بڑی آسانی سے یاد ہو سکتی ہیں‘ پھر ان میں سے جو دل کو زیادہ لگے اسی کو زیادہ پڑھئے :
((لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ))
’’اے اللہ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں‘ تو پاک ہے‘ میں ظالموں خطا کاروں میں ہوں۔‘‘
! ((سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَـیْکَ))
’’اے اللہ! میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں اور تیری حمد کرتا ہوں‘ تیرے سوا کوئی معبود نہیں‘ میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ ‘‘
" ((رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ))
’’پروردگار! بخش دے اور رحم فرما‘ تو سب سے اچھا رحم کرنے والا ہے۔‘‘
# ((رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَاب))
’’اے مالک! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب ایمان والوں کو بخش دیجئے جس دن کہ حساب کتاب ہو۔‘‘
$ ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الرَّاحَۃَ عِنْدَ الْمَوْتِ وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسَابِ))
’’اے اللہ! میں تجھ سے موت کے وقت راحت کا اور حساب کے وقت معافی کا سوال کرتا ہوں۔ ‘‘
% ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ))
’’اے اللہ! میں تجھ سے تیری رضا اور جنت مانگتاہوں اور تیری ناراضی سے اور دوزخ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ‘‘