منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
خدمت میں رہا ہے، سترہ سال کی عمر میں بیعت ہوا، جوانی دے کر اور ایک عمر گزار کر اور اللہ والے کی خدمت میں رہنے کا مزہ چکھ کر کہہ رہا ہوں، کیوں کہ ایک آدمی اگر خود چکھا نہ ہو اور بیان کررہا ہو، چکھنے کی تلقین کررہا ہوتو دوسرے کو اعتراض کا حق ہوتا ہے لیکن الحمدللہ!اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے بدونِ استحقاق ایک عمر شیخ کی خدمت میں رہنے کا موقع عطا فرمایا۔ یہاں تک کہ شیخ کی رُوح نے میرے سامنے پرواز کی۔ میں نے دعا بھی کی تھی کہ اے اللہ! جب تک شیخ کی زندگی ہے کبھی مجھے شیخ سے جدا نہ فرمائیے۔ اب بھی شیخ سے بےنیاز نہیں ہوں۔ فوراً حضرت شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کو پیر بنایا۔ عجب و کبر و جاہ کے لیے شیخ کی ڈانٹ اکسیر ہوتی ہے۔ اگر شیخ نہ ہو تو نہ معلوم کتنے مہلک امراض پیدا ہوجاتے ہیں اور مرید کو پتا بھی نہیں چلتا۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج بزرگوں کی دُعاؤں کے صدقے میں یہ آپ لوگ میرے پاس بیٹھے ہوئے ہیں۔ بزرگوں کی نظر پڑی ہوئی ہے۔ ایک کتّا دلّی کی مسجد فتح پوری کے دروازے پر بیٹھا ہوا تھا۔ شاہ ولی اللہ صاحب کے بیٹے تفسیر موضح القرآن کے مصنف شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کئی گھنٹے ذکر و عبادت و تلاوت کے بعد مسجد سے نکلے،قلب کا نور چھلک کر آنکھوں میں آرہا تھا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُودِ ۔ سِیْمَا کیا چیز ہے؟ نُوْرٌیَّظْہَرُ عَلٰی وُجُوْہِ الْعَابِدِیْنَ یَبْدُوْ مِنْ بَاطِنِہِمْ عَلٰی ظَاہِرِہِمْ 30؎ دل کا نور آنکھوں میں آگیا تھا، مسجد سے نکلے تو اس کتے پر نظر پڑگئی۔ حاجی امداد اللہ صاحب کا ارشاد حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ وہ کتا جہاں جاتا تھا دلّی کے سارے کتّے اس کے سامنے ادب سے بیٹھ جاتے تھے، گویا کتوں کا پیر بن گیا۔ اس مقام پر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے آہ کی ہے۔ حسن العزیز میں ملفوظ ہے، فرمایا کہ ہائے! جن کی نگاہوں سے جانور بھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہیں گے۔ یہ جوش میں آکر آہ کرکے فرمایا۔ دوستو! حکیم الامت کی آہ کی تو ہمیں قدر کرنی چاہیے۔کس درد سے فرمایا کہ ہائے! جن کی نگاہوں سے جانوربھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہیں گے۔ _____________________________________________ 30؎روح المعانی:125/26،الفتح(29)،داراحیاءالتراث،بیروت