Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

45 - 82
ایک بار حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کے بہت سے خلفاء علماء موجود تھے۔ خواجہ صاحب نے ہم لوگوں کو خوب ہنسایا، پھر پوچھا کہ اچھا بتاؤ کہ اس ہنسنے کی حالت میں کون کون باخدا تھا اور کون اللہ سے غافل ہوگیا تھا؟ مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم لوگ مارے ڈر کے خاموش تھے۔ پھر خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ الحمدللہ! اس ہنسنے کی حالت میں بھی میرا دل اللہ تعالیٰ سے غافل نہیں تھا۔ جیسے چھوٹے بچے ابا کے سامنے ہنس رہے ہوں تو ابا خوش ہوتے ہیں۔ اسی طرح اللہ والے جب ہنستے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمان پر خوش ہورہے ہیں کہ میرے بندے کیسا آپس میں ہنس رہے ہیں۔ وہ ہنسنے میں بھی باخدا ہیں۔ پھر حضرت خواجہ صاحب نے یہ شعر پڑھا اور اس کیفیت کو تعبیر کیا؎
ہنسی بھی ہے میرے لب پہ ہر دم اور آنکھ بھی میری تر نہیں ہے
مگر  جو  دل  رو رہا   ہے  پیہم کسی  کو  اس  کی  خبر  نہیں  ہے
میں عرض کرتا ہوں کہ خوب ہنسو لیکن گناہ نہ کرو۔ جب کوئی حسین لڑکی سامنے آئے تو نظر بچالو اور فوراً میرا یہ مصرع پڑھو ؏
سڑنے  والی  لاشوں  سے  دل  کا  لگانا  کیا
ایسی دنیا سے کیا دل لگانا
قبرستان میں یہ سڑیں گی یا نہیں؟ اگر ان سڑنے والی لاشوں کے ڈسٹمپر اور رنگ        و روغن پر ہم مریں گے تو اللہ سے محروم رہیں گے۔ سوچ لیجیے فائدہ کس میں ہے؟ ان عاجزوں اور مُردوں پر گدھ کی طرح کب تک پڑے رہوگے؟ کب تک ان مردہ لاشوں کو کھاتے رہوگے؟کب بازِشاہی بنوگے؟ ایسانہ ہو کہ اچانک موت آجائے۔ پھر کفِ افسوس ملوگے اور پھر دوبارہ زندگی نہیں ملے گی۔ ولی اللہ بننے کے لیے اللہ دوبارہ حیات نہیں دے گا۔ اب میرے تین جملے سن لیجیے: جس دنیا سے ہمیشہ کے لیے جانا اور پھر لوٹ کر کبھی نہ آنا، ایسی دنیا سے دل کا کیا لگانا۔
یہ تین جملے ہدایت کے لیے کافی ہیں، اگر ولی اللہ بننا ہے تو اسی حیات میں بننا ہے، مرنے کے بعد کوئی دوبارہ نہیں آنے پائے گا۔ پھر قیامت تک حسرت وافسوس ہے، اور میدانِ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter