(2) اس عمل کی وجہ سے انسان کامل طہارت اور صفائی حاصل کر سکتا ہے، اس کے بغیر نہیں ، اس لیے کہ لٹکی ہوئی کھال مکمل طہارت حاصل ہونے سے مانع ہوتی ہے۔یہی وجہ تھی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے غیر مختون کی نماز کے بارے میں عدم قبولیت کا قول ہے:
عن عکرمۃ عن ابن عباس قال:’’لا تقبل صلاۃ رجل لم یختتن‘‘۔
(مصنف عبد الرزاق،کتاب الجامع لإمام معم بن راشد، باب الفطرۃ والختان، رقم الحدیث:20248،
11 ؍175، المکتب الإسلامی، بیروت)
(3) یہ عمل وظیفہ زوجیت کی ادائیگی میں سہولت اور بہت زیادہ لذت کا سبب بنتا ہے۔
’’وختان المرأۃ لیس سنۃ، بل مکرمۃ للرجال‘‘قال: ابن عابدین تحت قول ’’بل مکرمۃ للرجال‘‘ لأنہ ألذ في الجماع۔زیلعي۔
(در المختار مع رد المحتار، کتاب الخنثیٰ، مسائل شتیٰ: 10؍481 ،دار عالم الکتب، ریاض)
والختان سنۃ للرجل تکرمۃ لھا، إذ جماع المختون ألذ۔
(شرح النقایۃ، کتاب الطھارۃ، باب الغسل:1؍77،
سعید)