ان لا الہ الا اللہ‘‘ کے ذریعے)، رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی شہادت (’’أشھد أن محمدا رسول اللہ‘‘ کے ذریعے)،اسلام کے سب سے بڑے اور اہم ترین عمل نمازکی دعوت اور اس میں کامیابی کی خبر(’’حيّ علی الصلاۃ ‘‘ اور’’ حيّ علی الفلاح‘‘ کے ذریعے) ڈالی جاتی ہے۔
قال الإمام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ:’’وأما التعلیم والتأدیب، فوقتہما أن یبلُغ المولود من السن والعقل مبلغاً یحتمِلہ وذلک یتفرع۔ فمنھا:أن یُنشَّئِہ علی أَخلاق صُلحاء المسلمین، ویصونہ عن مخالطۃ المفسِدین، ومنھا:أن یُعلِّمہ القرآن ولسانَ الأدب ویُسمِعہ السُنَن، وأقاویل السلَف، ویُعلِّمہ من أحکام الدین ما لا غِنی بہ عنہ، ومنھا:أن یُرشِدَہ من المَکاسِب إلی ما یُحمَد ویُرجیٰ أن یرُدَّ علیہ کفایتُہ، فإذا بلَغ أحدُہم حدَّ العقل عُرِّفَ الباریَٔ جلَّ جلالُہ إلیہ بالدلائل التي توصِلہ إلیٰ معرفتہ من غیر أن یُسمِعہ من مقالات المُلحدین شیئاً، ویذکرھم لہ في الجملۃ أحیاناً، ویُحذِّرہ إیّاھم، ویُنفِّرہ عنھم، ویُبغِّضُھم إلیہ ما استطاع، ویُبدَأ من الدلائل بالأقرب الأجلٰی، ثم ما یلیہ، وکذٰلک یُفعَل بالدلائل الدالۃ علیٰ نبوۃِ نبیّنا ﷺ بھدیِہ فیھا إلیٰ الأقرب الأوضَح، ثم الّذي یلیہ، وبسَط الحلیميّ الکلامَ في کل فصلٍ من فصولِ ھذا الباب، مَن أراد الوقوف علیہ رجع إلیہ إن شاء اللہ‘‘۔