فقال:’’تزوّجوا الودودَ الولودَ، فإنّي مکاثرٌ بکم الأمم‘‘۔(سنن أبي داؤد، کتاب النکاح ،باب النھي عن تزویج من لم یلد من النساء،رقم الحدیث:2052،
دارالسلام)
ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ میں ایک ایسی عورت کو جانتا ہوں ،جو بڑے اونچے نسب والی اور خوبصورت عورت ہے،لیکن اس کے اندر اولاد پیدا کرنے کی صفت نہیں ہے،کیا میں اس سے شادی کر لوں ؟تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ، پھر وہ شخص دوسری بار حاضرِ خدمت ہوا اور اسی عورت سے نکاح کرنے کی اجازت طلب کی ، آپ ﷺ نے اس بار بھی اسے اُس عورت سے شادی کرنے سے منع کردیا،وہ شخص پھر تیسری مرتبہ خدمتِ اقدس میں حاضر ہوااور اس عورت سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی، تو اس بار نبی اکرم ﷺ نے اسے ارشاد فرمایا کہ تم ایسی عورت سے شادی کرو، جوزیادہ محبت کرنے والی اور بچے پیدا کرنے والی ہو، کیونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے (قیامت والے دن)دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔
البتہ اگر مقصود محض عفت و پاکدامنی کا حصول ہو، دیگر کوئی اور رشتہ بھی نہ مل رہا ہو تو پھر ایسی عورت سے نکاح کروانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ نکاح کے مقاصد میں صرف اولاد کا حصول ہی نہیں ہے بلکہ شرمگاہوں کی حفاظت بھی ہے۔