اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
اور مطالبہ نہیں کریں گے، اور کبھی آپ کو پریشان نہیں کریں گے، انہوں نے اس عہد کو پورا کردکھایا، اور زندگی بھر کسی چیز کی فرمائش نہیں کی، نہ زیور کی نہ کپڑے کی نہ مال کی، دنیا کی محبت ان میں تھی ہی نہیں ، جانتی ہی نہ تھیں کہ دنیا کدھر رہتی ہے؟ جب گھر میں داخل ہوتا تو اکثر وبیشتر تلاوت کرتی ہوتیں ۔‘‘ حضرت پھول پوری نے حضرت والا کے بارے میں فرمایا کہ: ’’یہ تو صاحب نسبت ہیں ہی، لیکن ان کی اہلیہ بھی صاحب نسبت ہیں ۔‘‘ حضرت پھول پوریؒ نے ۱۹۶۰ء میں پاکستان ہجرت کی، حضرت والا نے حضرت پھول پوری کے ہمراہ ہجرت کی، حضرت نے اہلیہ اور اپنے فرزند گرامی حضرت مولانا محمد مظہر صاحب دامت برکاتہم کو، جو اُس وقت کم سن تھے، ہندوستان میں چھوڑدیا، وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ایک سال تک نہ اہل وعیال کو پاکستان بلاسکے اور نہ خود ہندوستان جانا ہوسکا، حضرت کی اہلیہ نے یہ مدت بڑے مجاہدے اور صبر کے ساتھ گذاری، اور زبان پر ایک حرفِ شکایت تک نہ لائیں ، حضرت فرماتے تھے کہ: ’’میرے نزدیک وہ (اہلیہ) اس دور کی رابعہ بصریہ تھیں ‘‘۔ ایک وعظ میں فرمایا کہ: ’’اللہ کا فضل اور اس کا احسان ہے کہ بالغ ہوتے ہی تین سال تک حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں تھا، پھر سترہ سال حضرت مولانا شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہا، پھر حضرت مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کی خدمت میں ہوں ، دیکھو