اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
مختلف جرائد و مجلات ( جن میں ’’ فکر اسلامی‘‘ بستی بطور خاص قابل ذکر ہے ) میں اس کی اشاعت ہوئی، اور الحمدللہ مختلف حلقوں سے اسے سراہا گیا۔ پھر یہی مقالہ سہ ماہی فغان اختر کی خصوصی اور دستاویز ی اشاعت ’’ شیخ العرب والعجم نمبر‘‘ (مطبوعہ از خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی) میں شائع ہوا۔ رمضان ۱۴۳۵ھ میں سفر عمرہ کے موقع پر احقر کی ملاقات اپنے کرم فرما اور مخلص برادرم جناب محمود عبد الباسط قریشی صاحب (یکے ازمنتسبین حضرت والاؒ ومقیم الخبرسعودیہ عربیہ) سے اس مقالے کا ذکر آیا توا نہیں کی تحریک پر اس کو مستقل رسالہ کی شکل میں شائع کرنے کا خیال ہوا۔ مستقل رسالے کے طور پر مرتب کر نے کے لئے جب میں نے نظر ثانی کی تو بہت سے مناسب اضافات بھی کئے گئے، اور حضرت والا کی بیش قیمت باتوں کا ایک حصہ بھی عناوین کی مناسبت سے شامل کیا گیا ، اس طرح اس کی ضخامت کئی گنا زیادہ بڑھ گئی۔ احقر اللہ کے دربار میں شکرگذار ہے کہ اس کی توفیق سے یہ اہم کام تکمیل کے بعد طباعت کے مرحلے میں جارہا ہے ، حضرت والا کی خدمات، مجاہدات، کمالات و امتیازات کے اس تذکرے کامقصد صرف یہ ہے کہ امت ان کی قدر شناسی کے ساتھ انہیں مشعل راہ اور خضرِ طریق بنائے اور اللہ و رسول ودین سے اپنا فکری و عملی رشتہ مضبوط کرلے۔ اے اللہ! محض اپنے فضل و کرم سے اس خدمت کو قبول فرمالیجئے، اور ہم سب کو حسنِ نیت اور حسن قبول سے نواز دیجئے ، آمین۔ محمد اسجد قاسمی ندوی خادم الحدیث جامعہ عربیہ امدایہ مرادآباد یوپی ۵؍ ذی الحجہ ۱۴۳۵ ھ بمطابق یکم اکتوبر ۲۰۱۴ء