Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

79 - 82
عبارتیں شربتِ روح افزاء کا کام کرتی ہیں۔یہاں جو علماء بیٹھے ہوئے ہیں ان سے پوچھ لو، میں نے تمام تفسیری اقوال عربی کے نقل کیے ہیں۔ اللہ نے عربی کی عبارات نقل کرنے کے متعلق میرا حافظہ قوی کر دیا۔ جب اﷲ تعالیٰ کسی کے بچے کو بادشاہ بنانا چاہتے ہیں تو شاہی تربیت کے لیے ماں باپ کی غذا بڑھا دیتے ہیں۔ اگر کسی غریب کے بیٹے کو بہت بڑا انجینئر بنانا ہے تو ماں باپ کی روزی بڑھا دیتے ہیں اور اس کو اچھی غذا ملتی ہے۔ ایسے ہی جس کی آغوشِ تربیت میں کسی بڑی شخصیت کی تربیت کرانی ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ شیخ کی بھی روحانی غذائیں بڑھا دیتے ہیں۔ جب جسمانی غذاؤں کے وہ ربّ العالمین ہیں تو روحانی غذاؤں کے بھی وہ ربّ العالمین ہیں۔ لہٰذااﷲ تعالیٰ ان طالبین کی قسمتوں سے، محدثین کی قسمتوں سے، علماء کی قسمتوں سے مضامین بھی ویسے ہی دلِ شیخ پر عنایت فرماتے ہیں کہ ان کے دل میں بھی سیرابی آجاتی ہے اور ان کو اطمینان ہوجاتا ہے کہ الحمد ﷲ! ہمارا پیر علم کی روشنی میں تصوف کو سکھا رہا ہے ورنہ پھر وہ مزہ نہیں آتا۔ آج بڑے بڑے علماء جب اس فقیر سے عربی عبارت سنتے ہیں تو مطمئن ہوجاتے ہیں ورنہ اگر صرف اردو میں کہتا تو ان کی تشفی نہ ہوتی، آپ لوگوں کے لیے اﷲ تعالیٰ نے حافظہ بھی قوی کردیا ورنہ پہلے میرا حافظہ اتناقوی نہ تھا کیوں کہ بڑے علماء سے واسطہ پڑنا تھا جن کو معمولی غذائے علم سے تشفی نہ ہوتی اﷲ تعالیٰ نے ان علماء کی قسمتوں سے میرا حافظہ بھی قوی کردیا اور میرے علم میں اﷲ نے برکت ڈال دی۔  بڑے بڑے علماء نے مجھ سے کہاکہ ہم لوگ جاہلوں میں اس طرح عربی نہیں پیش کرتے جیسے آپ ہم جیسے علماء میں پیش کرتے ہیں، اور صدر مدرس ہردوئی نے کہا کہ تم مولویوں میں فر فر عربی عبارات نقل کرتے ہو، ذرا بھی نہیں ڈرتے کہ کہیں زیر زبر کی کوئی غلطی ہوجائے اور فاعل کو مفعول اور مفعول کوفاعل بنادو۔ میں نے کہا کہ میں جو کچھ بولتا ہوں اس کے سارے قواعد میرے ذہن میں ہوتے ہیں اور میں نے فنِ نحو پر ایک کتاب بھی لکھی ہے ’’تسہیل قواعد النحو‘‘اور میں نے عربوں کو پڑھایا ہے، جب میں نے عدد، تمیز وغیرہ بیان کیے تو الحمد للہ! عربوں نے میرا شکریہ ادا کیا، اور یہ کرامت میرے بزرگوں کی ہے۔ اس وقت ایک بڑا پیارا شعر یاد آگیا ؎
چاند تارے میرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں 
یہ   بزرگوں  کی      دعاؤں    کا    اثر    لگتا   ہے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter