علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
تربیت لینا چاہتے ہو، جنہیں مربّی بنانا چاہتے ہو انہوں نے بھی کسی سے تربیت لی ہے؟ اگر انہوں نے کسی سے تربیت حاصل کی ہے تو ان کا نام بتاؤ؟ کہنے لگے کہ ان کے مربّی کا تو ہمیں پتا نہیں کہ کوئی ہے بھی یا نہیں؟ غالباً ان کا کوئی مربّی نہیں، وہ خود ہی تربیت کرتے ہیں۔ میں نے کہا کہ جو خود مربّہ نہ بنا ہو وہ کیسے مربّی ہو سکتا ہے؟ پہلے شاگرد بننا ضروری ہے یا استاد؟ جس کا شاگرد ہونا ثابت نہیں اس کو استاد کیوں بناتے ہو؟ پھر میں نے انہیں ایک عربی جملہ بنا کر سنادیا کہ لَا تَأْخُذُوْہُ بَابَا مَنْ لَّا بَابَا لَہٗ جس کا کوئی بابا نہ ہو خدا کے لیے اُس کو بابا نہ بناؤ، اس کا نسب نامہ صحیح نہیں ہے۔ اور الحمد ﷲ ہمارے بابا موجود ہیں یعنی شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ، شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم، حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃاللہ علیہ،حاجی امداداللہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ۔ہمارا سلسلہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک جاتا ہے۔ لہٰذا اگر بزرگوں سے تعلق نہ ہوا تو گناہوں کا ارتکاب کروگے اور گناہ پر ندامت بھی نہ ہوگی۔ حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کو اپنے گناہ پرندامت نہ ہو، اَمردوں سے خوب بات چیت کرتا ہے، ان سے آنکھیں سینکتا ہے اور ا ن کو دین سکھانے کے بہانے ان سے باتیں کرتا ہے اور نفس اندر اندر حرام لذت درآمد کرتا ہے تو یہ شخص قہرالٰہی میں مبتلا ہے۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کو شریعت کے خلاف کسی منکر اور بُرائی میں مبتلا دیکھو اور اسے ندامت کا احساس تک نہ ہو تو سمجھ لو کہ یہ قہرالٰہی میں مبتلا ہے اوردلیل کتنی پیاری دی کہ ابلیس کو آج تک ندامت نہیں ہے، یہ ندامت نہ ہونادلیل ہے کہ وہ مردود ہے اور قہر الٰہی میں مبتلا ہے، لیکن گناہوں پر ندامت کا احساس بھی بزرگانِ دین کی صحبت سے پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا دین سیکھنے کے لیے علماء کے پاس آپ خود جائیں۔ اگر آپ کسی اسپیشلسٹ ڈاکٹر کو کہیں کہ تم خود میرے گھر پر آؤ، میرے ساتھ ساتھ بستر لے کر لوگوں کے علاج معالجہ کے لیے دربدر پھرو، جہاں ہم چلیں تم بھی چلو۔ تو وہ کہے گا کہ میں نے لندن یاامریکا سے اس لیے ڈگری حاصل نہیں کی ہے، میں ایک جگہ رہتا ہوں جس کو سو دفعہ غرض ہو میرے پاس آئے۔ علماء کے پاس سو دفعہ غرض ہو تو تم خود جاؤ، اُن سے دعا لو، اُن کی مجلس میں بیٹھو، اُن کی صحبت میں رہ کر تکبر کے مچھروں اور کھٹملوں پر ڈی ڈی ٹی چھڑکو۔