Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

54 - 82
تربیت لینا چاہتے ہو، جنہیں مربّی بنانا چاہتے ہو انہوں نے بھی کسی سے تربیت لی ہے؟ اگر انہوں نے کسی سے تربیت حاصل کی ہے تو ان کا نام بتاؤ؟ کہنے لگے کہ ان کے مربّی کا تو ہمیں پتا نہیں کہ کوئی ہے بھی یا نہیں؟ غالباً ان کا کوئی مربّی نہیں، وہ خود ہی تربیت کرتے ہیں۔ میں نے کہا کہ جو خود مربّہ نہ بنا ہو وہ کیسے مربّی ہو سکتا ہے؟ پہلے شاگرد بننا ضروری ہے یا استاد؟ جس کا شاگرد ہونا ثابت نہیں اس کو استاد کیوں بناتے ہو؟ پھر میں نے انہیں ایک عربی جملہ بنا کر سنادیا کہ لَا تَأْخُذُوْہُ بَابَا مَنْ لَّا بَابَا لَہٗ جس کا کوئی بابا نہ ہو خدا کے لیے اُس کو بابا نہ بناؤ، اس کا نسب نامہ صحیح نہیں ہے۔ اور الحمد ﷲ ہمارے بابا موجود ہیں یعنی شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ، شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم، حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃاللہ علیہ،حاجی امداداللہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ۔ہمارا سلسلہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک جاتا ہے۔
لہٰذا اگر بزرگوں سے تعلق نہ ہوا تو گناہوں کا ارتکاب کروگے اور گناہ پر ندامت بھی نہ ہوگی۔ حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کو اپنے گناہ پرندامت نہ ہو، اَمردوں سے خوب بات چیت کرتا ہے، ان سے آنکھیں سینکتا ہے اور ا ن کو دین سکھانے کے بہانے ان سے باتیں کرتا ہے اور نفس اندر اندر حرام لذت درآمد کرتا ہے تو یہ شخص قہرالٰہی میں مبتلا ہے۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کو شریعت کے خلاف کسی منکر اور بُرائی میں مبتلا دیکھو اور اسے ندامت کا احساس تک نہ ہو تو سمجھ لو کہ یہ قہرالٰہی میں مبتلا ہے اوردلیل کتنی پیاری دی کہ ابلیس کو آج تک ندامت نہیں ہے، یہ ندامت نہ ہونادلیل ہے کہ وہ مردود ہے اور قہر الٰہی میں مبتلا ہے، لیکن گناہوں پر ندامت کا احساس بھی بزرگانِ دین کی صحبت سے پیدا ہوتا ہے۔
لہٰذا دین سیکھنے کے لیے علماء کے پاس آپ خود جائیں۔ اگر آپ کسی اسپیشلسٹ ڈاکٹر کو کہیں کہ تم خود میرے گھر پر آؤ، میرے ساتھ ساتھ بستر لے کر لوگوں کے علاج معالجہ کے لیے دربدر پھرو، جہاں ہم چلیں تم بھی چلو۔ تو وہ کہے گا کہ میں نے لندن یاامریکا سے اس لیے ڈگری حاصل نہیں کی ہے، میں ایک جگہ رہتا ہوں جس کو سو دفعہ غرض ہو میرے پاس آئے۔ علماء کے پاس سو دفعہ غرض ہو تو تم خود جاؤ، اُن سے دعا لو، اُن کی مجلس میں بیٹھو، اُن کی صحبت میں رہ کر تکبر کے مچھروں اور کھٹملوں پر ڈی ڈی ٹی چھڑکو۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter