Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

46 - 82
 وَضْعُ الْاَشْیَاءِ فِیْ مَوَاضِعِھَا31؎
ہر چیز کو اس کے محل میں رکھنا۔ جو اعضا جس کام کے لیے بنائے گئے ہیں ان اعضا کو اسی کام میں استعمال کرو۔
تونبوت کے مقاصدمیں سے ایک مقصد مکاتب کاقیام ہے، جہاں قرآنِ پاک کی قرأت مع الصحت سکھائی جائے۔ اور دوسرا مقصد دارالعلوم اور مدارسِ دینیہ کا قیام ہے، جہاں کتاب اللہ کی تفسیر پڑھائی جائے اور وہ معانی بیان کیے جائیں جو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ کو سِکھائے اگرایسا نہ ہوتا تو ضلالت و گمراہی کے مچھر، کھٹمل سب اس میں گھس جاتے۔ آج ان ہی علماء کی برکت سے قرآنِ پاک کے الفاظ و معانی کی حفاظت ہو رہی ہے۔ بعثتِ نبوت کے مقاصد میں تعلیمِ کتاب کے ساتھ حکمت کی تعلیم دینا بھی ہے، یعنی ایسے علوم  و معارف بیان کرنا جن سے انسانیت کی تکمیل ہو، اللہ تعالیٰ کی محبت میں اضافہ ہو۔
تو قرآنِ پاک کے مکاتب بھی نبیوں والا کام کر رہے ہیں جہاں قرأت و تجوید سکھائی جاتی ہے۔ دارالعلوم بھی نبیوں والا کام کر رہے ہیں جہاں قرآنِ پاک کی تفسیر بیان کی جاتی ہے ، جہاں اﷲ والے علماء تفسیر و معانی میں غوطہ لگا کر بحرمعرفت کے بڑے بڑے علوم    و معارف بیان کرتے ہیں جسے حکمت کہتے ہیں اور یہ حکمت اہل اللہ کو نصیب ہوتی ہے جو اللہ اللہ کرتے ہیں۔ وارِد اُن ہی کو ہوتا ہے جن کا وِرد ہوتا ہے۔مَنْ لَّا وِرْدَ  لَہٗ لَا وَارِدَ  لَہٗ  جس کے اَوراد و وظائف کچھ نہیں ہوتے اُس کو وارِد و اِلہام بھی نہیں ہوتا، اس کے دل میں آسمان سے علوم نہیں آسکتے۔ وہ کتابوں سے تو بیان کر سکتا ہے، لیکن اس کا علم ایسا ہی ہوگا کہ جتنا پکاؤ اتنا کھاؤ، جتنی کتاب دیکھی اتنا ہی بیان کردیا۔ حضرت شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ علمائے ظاہر کا علم ایسا ہے جیسے ٹینکر بلا کرٹنکی بھرلی، جب پانی ختم ہوگیا تو پھر ٹینکر ڈلوالیا اور اللہ والوں کا علم ایسا ہوتا ہے جیسے زمین سے پانی کا سوتا نکل آئے اور ہر وقت پانی جاری رہے، تو اللہ والوں کے علم کا پانی ہر وقت جاری رہتا ہے،کبھی ختم نہیں ہوتا، ان کی  ساری کتابیں چھین لو اور ان سے کئی سال تک بیان نہ کراؤ، لیکن جب بھی بیان کریں گے تو   
_____________________________________________
31؎  روح المعانی:387/1،البقرۃ(129)،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter