نہیں رہ سکتا تھا۔ حق پرستوں کو کسی ناسمجھ کے غیر ذ۔ّمہ دار نہ فعل کو مذہبِ اسلام سے وابستہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ خلافِ انصاف ہے اورمذہبِ اسلام ایسے فعل کا کسی طور پر ذمہ دار نہیں ہوسکتا ہے۔ خود غرض اور ناسمجھ اشخاص ہر مذہب کی آڑ میں ناشائستہ حرکات کرتے رہتے ہیں۔ مسلم اور غیر مسلم ہر دو کا فرض ہے کہ وہ مذہبِ اسلام کا بے تعصبانہ اور غیر تعلقانہ مطالعہ کریں اور مشاہدات کی مدد سے اس تعلیم اور ہدایت کی نسبت نتیجہ اخذ کریں تب وہ اس کی صداقت کو جان سکتے ہیں۔ اگر مسلم سنجیدہ اور قابل ۔ُعلما یا پروفیسران اپنے مذہبِ اسلام کے فلسفہ اور ہدایت کی توسیع کرنے کو پسند فرماویں تو اسلام کی اعلیٰ خدمت کرسکتے ہیں اور خلق کو بہت فائدہ پہنچا سکتے ہیں، اس سے ان کے مذہب کی لازوال تبلیغ ہوسکتی ہے، غیر مسلم بھی ایسے لوگوں کے وعظ اور لکچر کو خوشی سے عزت بخشیں گے، کیوںکہ اس سے دراصل ان کی عملی زندگی بہتر ہوجائے گی۔ میں نے عظمتِ اسلام کو محض اسلام کی صداقت کی غرض سے رقم کیا ہے، اس میں کوئی میرے پوشیدہ اغراض نہیں۔ ہاں میں صداقت کا اظہار کرنا جہاں کہیں حقیقت کی نسبت غلط فہمی ہو اپنا فرض سمجھتا ہوں اور میری زندگی کے مشن کا بھی یہی مقصد ہے۔ میں جو کچھ رقم کرتا ہوں بغرضِ مباحثہ نہیں کرتا، میرا مطلب اسلام کی باریکیوں پر تشریح کرنا بھی نہیں، میں صرف ان چند باتوں کو رقم کرتا ہوں جو اکثر مباحثہ میں رہتے ہیں یا جو دراصل مباحثہ کے قابل ہیں۔ وہ چند باتیں یہی ہیں جو ذیل میں بہ شکل سوال و جواب تحریر کرتا ہوں:
سوال نمبر ۱: کیا اسلام سچا مذہب ہے اگر ہے تو کس طرح ہے؟
جواب نمبر۱: اسلام سچا مذہب ہے جس عمل کی وہ ہدایت کرتا ہے اس کے کرنے سے وہی نتیجہ ہوتا ہے جو وہ بتاتا ہے۔
سوال نمبر ۲: اسلام میںکتنی خوبیاں ہیں جو اس کو عظمت دیتی ہیں؟
جواب نمبر۲: اسلام عملی مذہب ہے وہ عملی طور سے عملی زندگی میں عملی مدد دیتا ہے۔ ایک خدا کی پرستش اور جملہ انسان کی برادریت مساوات اس کو خاص فوقیت بخشتی ہیں۔
سوال نمبر۳: کیا مذہب اسلام میں رُوحانی و دماغی بلوغیت حاصل ہوسکتی ہے اور انسان اس سے اعلیٰ قوتیں حاصل کرکے اعلیٰ مرتبت اور انجام کو پہنچ سکتا ہے۔
جواب نمبر ۳: اسلام کے طرز مراقبہ و عمل سے ضرور روحانی و دماغی بلوغیت حاصل اور انسان اعلیٰ مرتبہ اور نجات کو حاصل کرسکتا ہے۔ بہت کافی اشخاص اس کا تجربہ کرچکے ہیں۔
سوال نمبر ۴: کیا مذہبِ اسلام کی ہدایات عملی آسایش بخش اور منافعِ خلائق ہیں؟
جواب نمبر۴: اسلام کی تقریباً تمام ہدایات عملی ہیں اور وہ بغرض رفاہِ عام ہیں۔ جو ہدایات ظالمانہ معلوم ہوتی ہیں ان کے