اَلْفَضْلُ مَا شَھِدَتْ بِہِ الْأَعْدَائُ
(بے شک بزرگی اور فضیلت وہی ہے جس پر دشمن اور اعدائے اسلام گواہی دیں)
نمونہ کے لیے صر ف مسٹر گاڈ فری منگیں اور پادری کینن آیزک صاحبان کے ایک ایک قول نقل کیے ہیں۔
۱۔ بانی ٔ اسلام نے مذہب کا اصل الاصول خدا کی وحدا۔ّنیت اور عظمت کو قرار دیا ہے۔ رہبا۔ّنیت اور خانہ نشینی کو موقوف کرکے بہادری اور جواں مردی قائم کی۔ جو صفتیں اس میں پائی جاتی ہیں اُن کو ادنیٰ درجہ کی اقوام بھی سمجھ سکتی ہے۔ اہلِ اسلام نے ایک ایسی نظیر قائم کی ہے جس کی اگر ہم تقلید کریں تو ہمارے لیے بہت اچھا ہو الخ۔
۲۔ مسٹرکینن آیزک ٹیلر اپنی کتاب ’’معیار حق‘‘ میںیوں ارشاد فرماتے ہیں:
عیسائی مذہب میں اخلاق کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو بانیٔ اسلام کی تعلیم میں نہ پایا جاتا ہو۔ جب ایک فیلسوف اور حکیم مذہبوں پر غور کرتا ہے تووہ دینِ اسلام کی خوبی و سادگی کو دیکھ کر دل ہی دل میں پیشمان ہوتا ہے کہ میرا مذہب ایسا کیوں نہ ہوا۔ حضرت ﷺ کا مذہب بہت سادہ اورحکیمانہ ہے۔ الخ
مزید تشفی کے لیے ایک ہنڈو پنڈت مسمی جناب ہریرام صاحب جو اَب تک ہندو ہیں اور ایک بڑے سماج کے رہنما ہیں انھوں نے طلبِ حق کی بنا پر اور موجودہ شورش کے رفع کرنے کی خاطر اپنی تحقیق کو سوال و جواب کے پیرانہ میں ادا کیا ہے ذیل میں نقل کرتا ہوں۔
جناب پنڈت جی صاحب مذکور اخبار ’’نئی دنیا‘‘ روزنامہ کلکتہ مؤرخہ ۸؍ نومبر نمبر ۱۳ میں یوں ارشاد فرماتے ہیں:
خاکسار کو مذہبِ اسلام کی نسبت کوئی دعویٰ نہیں ہے اور نہ یہ دراصل اس قابل ہے کہ ایسے جامع علوم و فنون مذہبِ اسلام کی عزت کو اپنے قلم سے رقم کرسکے ایسا تو وہی اشخاص بخوبی کرسکتے ہیں جو مذہبِ اسلام کے پیرو ہیں یا جو اس کے عالم ہیں۔ خاکسار محض طالبِ حق ہونے کی وجہ سے اس بھول کو بتاتا ہے جو عوام کی بدقسمتی سے اسلام کی نسبت لوگوں کے دل ودماغ میں قائم ہیں۔ اور خاکسار صرف اس لیے ایسا کرتا ہے کہ کسی دوسرے شخص نے اس کو سر انجام دینے کی جرأت نہیں کی اور چوں کہ ایسا کرنا باشندگانِ ہند کے لیے خاص طور سے ضروری ہے۔ اوّل تو اسلام کچھ ایسے عمل سکھلاتا ہے جو غیر مسلم باشندگانِ ہند میں جس کا مروّج ہونا ضروریات میں سے ہے اور جن پر اُن کی آیندہ سلامتی اور بہبودی منحصر ہے۔ دوسرے اسلام کی جانب جو غیر مسلم کے دل میں ہیبت اور نفرت ہے اور ناسمجھی کی وجہ سے جو کشیدگی پیدا ہوتی ہے اور اس سے فتنہ و فساد پیدا ہوتے ہیں، ان کا بہترین تدارک بجز انکشاف اصلیت کے نہیں ہوسکتا۔ اکثر غیر مسلم اقوام مذہبِ اسلام کو ظالم غیر منطقی اور برباد کن سمجھتی ہیں، لیکن حقیقت میں اسلام ظالم یا غیر منطقی نہیں ہے اور اگر وہ ایسا ہوتا تو قائم